۲-سموئیل 1:5-25
۲-سموئیل 1:5-25 کِتابِ مُقادّس (URD)
تب اِسرائیلؔ کے سب قبِیلے حبرُوؔن میں دائود کے پاس آ کر کہنے لگے دیکھ ہم تیری ہڈّی اور تیرا گوشت ہیں۔ اور گُذرے زمانہ میں جب ساؤُل ہمارا بادشاہ تھا تو تُو ہی اِسرائیلِیوں کو لے جایا اور لے آیا کرتا تھا اور خُداوند نے تُجھ سے کہا کہ تُو میرے اِسرائیلی لوگوں کی گلّہ بانی کرے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا سردار ہو گا۔ غرض اِسرائیلؔ کے سب بزُرگ حبرُوؔن میں بادشاہ کے پاس آئے اور داؤُد بادشاہ نے حبرُوؔن میں اُن کے ساتھ خُداوند کے حضُور عہد باندھا اور اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ اور داؤُد جب سلطنت کرنے لگا تو تِیس برس کا تھا اور اُس نے چالِیس برس سلطنت کی۔ اُس نے حبرُوؔن میں سات برس چھ مہِینے یہُوداؔہ پر سلطنت کی اور یروشلِیم میں سب اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ پر تینتِیس برس سلطنت کی۔ پِھر بادشاہ اور اُس کے لوگ یروشلِیم کو یبوسیوؔں پر جو اُس مُلک کے باشِندے تھے چڑھائی کرنے گئے۔ اُنہوں نے داؤُد سے کہا جب تک تُو اندھوں اور لنگڑوں کو نہ لے جائے یہاں نہیں آنے پائے گا۔ وہ سمجھتے تھے کہ داؤُد یہاں نہیں آ سکتا ہے۔ تَو بھی داؤُد نے صِیُّون کا قلعہ لے لِیا۔ وُہی داؤُد کا شہر ہے۔ اور داؤُد نے اُس دِن کہا کہ جو کوئی یبُوسیوں کو مارے وہ نالے کو جائے اور اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جِن سے داؤُد کے جی کو نفرت ہے۔ اِسی لِئے یہ کہاوت ہے کہ اندھے اور لنگڑے وہاں ہیں۔ سو وہ گھر میں نہیں آ سکتا۔ اور داؤُد اُس قلعہ میں رہنے لگا اور اُس نے اُس کا نام داؤُد کا شہر رکھّا اور داؤُد نے گِرداگِرد مِلّو سے لے کر اندر کے رُخ تک بُہت کُچھ تعمِیر کِیا۔ اور داؤُد بڑھتا ہی گیا کیونکہ خُداوند لشکروں کا خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ اور صُور کے بادشاہ حِیراؔم نے ایلچِیوں کو اور دیودار کی لکڑیوں اور بڑھیوں اور مِعماروں کو داؤُد کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے داؤُد کے لِئے ایک محلّ بنایا۔ اور داؤُد کو یقِین ہُؤا کہ خُداوند نے اُسے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنا کر قِیام بخشا اور اُس نے اُس کی سلطنت کو اپنی قَوم اِسرائیلؔ کی خاطِر مُمتاز کِیا ہے۔ اور حبرُوؔن سے چلے آنے کے بعد داؤُد نے یروشلِیم سے اَور حَرمیں رکھ لِیں اور بِیویاں کِیں اور داؤُد کے ہاں اَور بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔ اور جو یروشلِیم میں اُس کے ہاں پَیدا ہُوئے اُن کے نام یہ ہیں سمّوؔعہ اور سوباب اور ناتن اور سُلیماؔن۔ اور اِبحار اور الِیسُوؔع اور نفج اور یفِیع اور الیسمع اور الیدع اور الیفاؔلط۔ اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا ہے تو سب فِلستی داؤُد کی تلاش میں چڑھ آئے اور داؤُد کو خبر ہُوئی۔ سو وہ قلعہ میں چلا گیا۔ اور فِلستی آ کر رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔ تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کیا مَیں فلِستِیوں کے مُقابلہ کو جاؤُں؟ کیا تُو اُن کو میرے ہاتھ میں کر دے گا؟ خُداوند نے داؤُد سے کہا کہ جا کیونکہ مَیں ضرُور فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔ سو داؤُد بعل پراضِیم میں آیا اور وہاں داؤُد نے اُن کو مارا اور کہنے لگا کہ خُداوند نے میرے دُشمنوں کو میرے سامنے توڑ ڈالا جَیسے پانی ٹُوٹ کر بہہ نِکلتا ہے۔ اِس لِئے اُس نے اُس جگہ کا نام بعل پراضِیم رکھّا۔ اور وہِیں اُنہوں نے اپنے بُتوں کو چھوڑ دِیا تھا سو داؤُد اور اُس کے لوگ اُن کو لے گئے۔ اور فِلستی پِھر چڑھ آئے اور رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔ اور جب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا تو اُس نے کہا تُو چڑھائی نہ کر۔ اُن کے پِیچھے سے گُھوم کر تُوت کے درختوں کے سامنے سے اُن پر حملہ کر۔ اور جب تُوت کے درختوں کی پُھنگِیوں میں تُجھے فَوج کے چلنے کی آواز سُنائی دے تو چُست ہو جانا کیونکہ اُس وقت خُداوند تیرے آگے آگے نِکل چُکا ہو گا تاکہ فِلستِیوں کے لشکر کو مارے۔ اور داؤُد نے جَیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا وَیسا ہی کِیا اور فِلستِیوں کو جِبع سے جزر تک مارتا گیا۔
۲-سموئیل 1:5-25 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُس وقت اسرائیل کے تمام قبیلے حبرون میں داؤد کے پاس آئے اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔ ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“ جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ داؤد 30 سال کی عمر میں بادشاہ بن گیا۔ اُس کی حکومت 40 سال تک جاری رہی۔ پہلے ساڑھے سات سال وہ صرف یہوداہ کا بادشاہ تھا اور اُس کا دار الحکومت حبرون رہا۔ باقی 33 سال وہ یروشلم میں رہ کر یہوداہ اور اسرائیل دونوں پر حکومت کرتا رہا۔ بادشاہ بننے کے بعد داؤد اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ وہاں اب تک یبوسی آباد تھے۔ داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس کا مذاق اُڑایا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے! آپ کو روکنے کے لئے ہمارے لنگڑے اور اندھے کافی ہیں۔“ اُنہیں پورا یقین تھا کہ داؤد شہر میں کسی بھی طریقے سے نہیں آ سکے گا۔ توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ جس دن اُنہوں نے شہر پر حملہ کیا اُس نے اعلان کیا، ”جو بھی یبوسیوں پر فتح پانا چاہے اُسے پانی کی سرنگ میں سے گزر کر شہر میں گھسنا پڑے گا تاکہ اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جن سے میری جان نفرت کرتی ہے۔“ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”لنگڑوں اور اندھوں کو گھر میں جانے کی اجازت نہیں۔“ یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور ہوتے ہوتے قلعے تک پہنچ گیا۔ یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔ ایک دن صور کے بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس وفد بھیجا۔ بڑھئی اور راج بھی ساتھ تھے۔ اُن کے پاس دیودار کی لکڑی تھی، اور اُنہوں نے داؤد کے لئے محل بنا دیا۔ یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے مجھے اسرائیل کا بادشاہ بنا کر میری بادشاہی اپنی قوم اسرائیل کی خاطر سرفراز کر دی ہے۔ حبرون سے یروشلم میں منتقل ہونے کے بعد داؤد نے مزید بیویوں اور داشتاؤں سے شادی کی۔ نتیجے میں یروشلم میں اُس کے کئی بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔ جو بیٹے وہاں پیدا ہوئے وہ یہ تھے: سموع، سوباب، ناتن، سلیمان، اِبحار، اِلی سوع، نفج، یفیع، اِلی سمع، اِلیَدع اور اِلی فلط۔ جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ لیکن داؤد کو پتا چل گیا، اور اُس نے ایک پہاڑی قلعے میں پناہ لے لی۔ جب فلستی اسرائیل میں پہنچ کر وادیٔ رفائیم میں پھیل گئے تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں ضرور تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“ چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج رب میرے دیکھتے دیکھتے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔ فلستی اپنے بُت چھوڑ کر بھاگ گئے، اور وہ داؤد اور اُس کے آدمیوں کے قبضے میں آ گئے۔ ایک بار پھر فلستی آ کر وادیٔ رفائیم میں پھیل گئے۔ جب داؤد نے رب سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔ جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ رب خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“ داؤد نے ایسا ہی کیا اور نتیجے میں فلستیوں کو شکست دے کر جِبعون سے لے کر جزر تک اُن کا تعاقب کیا۔