۲-سموئیل 22:3-39
۲-سموئیل 22:3-39 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
عَین اُسی وقت داویؔد کے آدمی اَور یُوآبؔ کِسی دھاوے سے لُوٹ کا بہت سا مال اَپنے ساتھ لے کر آئےتھے۔ لیکن ابنیرؔ داویؔد کے ساتھ حِبرونؔ میں نہ تھا کیونکہ داویؔد نے اُسے رخصت کر دیا تھا اَور وہ سلامت چلا گیا تھا۔ اَور جَب یُوآبؔ اَور لشکر کے سَب لوگ اُس کے ہمراہ وہاں پہُنچے تو اُسے بتایا گیا کہ ابنیرؔ بِن نیرؔ بادشاہ کے پاس آیاتھا اَور بادشاہ نے اُسے رخصت کر دیا اَور وہ سلامت چلا گیا۔ لہٰذا یُوآبؔ بادشاہ کے پاس گیا اَور کہنے لگاکہ، ”آپ نے کیا کیا؟ دیکھو، ابنیرؔ تمہارے پاس آیاتھا۔ لیکن تُم نے اُسے جانے کیوں دیا؟ اَب تو وہ چلا گیا ہے! کیا آپ نہیں جانتے کہ ابنیرؔ بِن نیرؔ آپ کو دھوکا دینے اَور آپ کی آمدورفت پر نظر رکھنے اَورجو کچھ بھی آپ کر رہے ہو اُس کا بھید لینے آیاتھا۔“ پھر یُوآبؔ داویؔد کے پاس سے چلا گیا اَور اُس نے ابنیرؔ کے پیچھے قاصِد بھیجے اَور وہ اُسے سیرہؔ کے کنوئیں سے اَپنے ساتھ لے کر واپس آ گئے۔ لیکن داویؔد کو اِس کا علم نہ ہُوا۔ اَور ابنیرؔ کے حِبرونؔ لَوٹ آنے پر یُوآبؔ اُسے الگ پھاٹک کے اَندر لے گیا گویا اُس سے کویٔی راز کی بات کرنا چاہتاہے اَور وہاں اُس نے اَپنے بھایٔی عساہیلؔ کے خُون کا بدلہ لینے کے لیٔے ابنیرؔ کے پیٹ میں چھُرا گھونپ دیا اَور وہ مَر گیا۔ بعد میں جَب داویؔد نے اُس کے متعلّق سُنا تو اُس نے کہا، ”مَیں اَور میری بادشاہی یَاہوِہ کے حُضُور میں ہمیشہ تک ابنیرؔ بِن نیرؔ کے خُون سے پاک ہے۔ وہ یُوآبؔ اَور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کے سَر لگے اَور یُوآبؔ کے گھرانے میں کویٔی نہ کویٔی اَیسا ضروُر مَوجُود رہے جسے جریان کا مرض ہو یا جو کوڑھی ہو یا بیساکھی کے سہارے چلے یا تلوار سے مَرے یا ٹکڑے ٹکڑے کا مُحتاج ہو۔“ (یُوآبؔ اَور اُس کے بھایٔی ابیشائی نے ابنیرؔ کو قتل کر دیا کیونکہ اُس نے اُن کے بھایٔی عساہیلؔ کو گِبعونؔ کی جنگ میں مار دیا تھا۔) تَب داویؔد نے یُوآبؔ اَور اُس کے لشکر کے سارے لوگوں سے کہا، ”اَپنے کپڑے پھاڑو اَور ٹاٹ پہنو اَور صُبح کو ابنیرؔ کے آگے ماتم کرتے ہُوئے چلو۔“ اَور داویؔد بادشاہ خُود بھی تابُوت کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ اُنہُوں نے ابنیرؔ کو حِبرونؔ میں دفن کیا اَور بادشاہ ابنیرؔ کی قبر پر چِلّا چِلّاکر رُویا اَور سَب لوگ بھی رُوئے۔ بادشاہ نے ابنیرؔ پر یہ مرثیہ کہا: ”کیا یہ لازِم تھا کہ ابنیرؔ ایک باغی کی طرح ماراجائے؟ نہ تو تمہارے ہاتھ بندھے ہُوئے تھے، اَور نہ تمہارے پاؤں میں بیڑیاں تھیں۔ پر تُم اَیسے مارےگئے، جَیسے کویٔی بدکاروں کے ہاتھوں ماراجائے۔“ اَور لوگوں نے پھر سے رونا شروع کر دیا۔ تَب لوگوں نے آکر داویؔد کو ترغِیب دی کہ ابھی دِن ہے تُم کچھ کھالو؛ لیکن داویؔد نے یہ کہتے ہُوئے قَسم کھائی، ”اگر مَیں سُورج کے ڈُوبنے سے پیشتر روٹی یا اَور کچھ چکھوں تو خُدا مُجھ سے اَیسا بَلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے!“ اَور تمام لوگوں نے بادشاہ کی بات کو پسند کیا۔ درحقیقت اُس کے علاوہ جو کچھ بھی بادشاہ نے کیا وہ اُس سے خُوش تھے۔ اُس دِن تمام لوگوں اَور تمام اِسرائیل کو مَعلُوم ہو گیا کہ ابنیرؔ بِن نیرؔ کے قتل میں بادشاہ کا ہاتھ نہیں تھا۔ تَب بادشاہ نے اَپنے لوگوں سے کہا، ”کیا تُمہیں احساس نہیں کہ آج اِسرائیل میں سے ایک شہزادہ اَور ایک عظیم آدمی ہمیشہ کے لیٔے رخصت ہو گیا ہے؟ اَور آج اگرچہ میں مَسح کیا ہُوا بادشاہ ہُوں میں کمزور ہُوں اَور ضرویاہؔ کے یہ بیٹے مُجھ سے زِیادہ طاقتور ہیں۔ یَاہوِہ بدکار کو اُس کی بدی کے مُطابق بدلہ دے!“
۲-سموئیل 22:3-39 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
تھوڑی دیر کے بعد یوآب داؤد کے آدمیوں کے ساتھ کسی لڑائی سے واپس آیا۔ اُن کے پاس بہت سا لُوٹا ہوا مال تھا۔ لیکن ابنیر حبرون میں داؤد کے پاس نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا تھا۔ جب یوآب اپنے آدمیوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوا تو اُسے اطلاع دی گئی، ”ابنیر بن نیر بادشاہ کے پاس تھا، اور بادشاہ نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا ہے۔“ یوآب فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور بولا، ”آپ نے یہ کیا کِیا ہے؟ جب ابنیر آپ کے پاس آیا تو آپ نے اُسے کیوں سلامتی سے رُخصت کیا؟ اب اُسے پکڑنے کا موقع جاتا رہا ہے۔ آپ تو اُسے جانتے ہیں۔ حقیقت میں وہ اِس لئے آیا کہ آپ کو منوا کر آپ کے آنے جانے اور باقی کاموں کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔“ یوآب نے دربار سے نکل کر قاصدوں کو ابنیر کے پیچھے بھیج دیا۔ وہ ابھی سفر کرتے کرتے سیرہ کے حوض پر سے گزر رہا تھا کہ قاصد اُس کے پاس پہنچ گئے۔ اُن کی دعوت پر وہ اُن کے ساتھ واپس گیا۔ لیکن بادشاہ کو اِس کا علم نہ تھا۔ جب ابنیر دوبارہ حبرون میں داخل ہونے لگا تو یوآب شہر کے دروازے میں اُس کا استقبال کر کے اُسے ایک طرف لے گیا جیسے وہ اُس کے ساتھ کوئی خفیہ بات کرنا چاہتا ہو۔ لیکن اچانک اُس نے اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر ابنیر کے پیٹ میں گھونپ دیا۔ اِس طرح یوآب نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لے کر ابنیر کو مار ڈالا۔ جب داؤد کو اِس کی اطلاع ملی تو اُس نے اعلان کیا، ”مَیں رب کے سامنے قَسم کھاتا ہوں کہ بےقصور ہوں۔ میرا ابنیر کی موت میں ہاتھ نہیں تھا۔ اِس ناتے سے مجھ پر اور میری بادشاہی پر کبھی بھی الزام نہ لگایا جائے، کیونکہ یوآب اور اُس کے باپ کا گھرانا قصوروار ہیں۔ رب اُسے اور اُس کے باپ کے گھرانے کو مناسب سزا دے۔ اب سے ابد تک اُس کی ہر نسل میں کوئی نہ کوئی ہو جسے ایسے زخم لگ جائیں جو بھر نہ پائیں، کسی کو کوڑھ لگ جائے، کسی کو بےساکھیوں کی مدد سے چلنا پڑے، کوئی غیرطبعی موت مر جائے، یا کسی کو خوراک کی مسلسل کمی رہے۔“ یوں یوآب اور اُس کے بھائی ابی شے نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لیا۔ اُنہوں نے ابنیر کو اِس لئے قتل کیا کہ اُس نے عساہیل کو جِبعون کے قریب لڑتے وقت موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔ پھر داؤد نے ابنیر کے بارے میں ماتمی گیت گایا، ”ہائے، ابنیر کیوں بےدین کی طرح مارا گیا؟ تیرے ہاتھ بندھے ہوئے نہ تھے، تیرے پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہ تھے۔ جس طرح کوئی شریروں کے ہاتھ میں آ کر مر جاتا ہے اُسی طرح تُو ہلاک ہوا۔“ تب تمام لوگ مزید روئے۔ داؤد نے جنازے کے دن روزہ رکھا۔ سب نے منت کی کہ وہ کچھ کھائے، لیکن اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں سورج کے غروب ہونے سے پہلے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی کھا لوں۔“ بادشاہ کا یہ رویہ لوگوں کو بہت پسند آیا۔ ویسے بھی داؤد کا ہر عمل لوگوں کو پسند آتا تھا۔ یوں تمام حاضرین بلکہ تمام اسرائیلیوں نے جان لیا کہ بادشاہ کا ابنیر کو قتل کرنے میں ہاتھ نہ تھا۔ داؤد نے اپنے درباریوں سے کہا، ”کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ آج اسرائیل کا بڑا سورما فوت ہوا ہے؟ مجھے ابھی ابھی مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے، اِس لئے میری اِتنی طاقت نہیں کہ ضرویاہ کے اِن دو بیٹوں یوآب اور ابی شے کو کنٹرول کروں۔ رب اُنہیں اُن کی اِس شریر حرکت کی مناسب سزا دے!“
۲-سموئیل 22:3-39 کِتابِ مُقادّس (URD)
داؤُد کے لوگ اور یوآب کِسی دھاوے سے لُوٹ کا بُہت سا مال اپنے ساتھ لے کر آئے لیکن ابنیر حبرُوؔن میں داؤُد کے پاس نہیں تھا کیونکہ اُس نے اُسے رُخصت کر دِیا تھا اور وہ سلامت چلا گیا تھا۔ اور جب یوآب اور لشکر کے سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے آئے تو اُنہوں نے یوآب کو بتایا کہ نیر کا بیٹا ابنیر بادشاہ کے پاس آیا تھا اور اُس نے اُسے رُخصت کر دِیا اور وہ سلامت چلا گیا۔ تب یوآب بادشاہ کے پاس آ کر کہنے لگا یہ تُو نے کیا کِیا؟ دیکھ! ابنیر تیرے پاس آیا تھا سو تُو نے اُسے کیوں رُخصت کر دِیا کہ وہ نِکل گیا؟ تُو نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتا ہے کہ وہ تُجھ کو دھوکا دینے اور تیرے آنے جانے اور تیرے سارے کام کا بھید لینے آیا تھا۔ جب یوآب داؤُد کے پاس سے باہر نِکلا تو اُس نے ابنیر کے پِیچھے قاصِد بھیجے اور وہ اُس کو سِیرؔہ کے کنُوئیں سے لَوٹا لے آئے پر یہ داؤُد کو معلُوم نہیں تھا۔ جب ابنیر حبرُوؔن میں لَوٹ آیا تو یوآب اُسے الگ پھاٹک کے اندر لے گیا تاکہ اُس کے ساتھ چُپکے چُپکے بات کرے اور وہاں اپنے بھائی عساہیل کے خُون کے بدلہ میں اُس کے پیٹ میں اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔ بعد میں جب داؤُد نے یہ سُنا تو کہا کہ مَیں اور میری سلطنت دونوں ہمیشہ تک خُداوند کے آگے نیر کے بیٹے ابنیر کے خُون کی طرف سے بے گُناہ ہیں۔ وہ یوآب اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کے سر لگے اور یوآب کے گھرانے میں کوئی نہ کوئی اَیسا ہوتا رہے جِسے جریان ہو یا جو کوڑھی ہو یا بَیساکھی پر چلے یا تلوار سے مَرے یا ٹُکڑے ٹُکڑے کو مُحتاج ہو۔ سو یوآب اور اُس کے بھائی ابِیشے نے ابنیر کو مار دِیا اِس لِئے کہ اُس نے جِبعُوؔن میں اُن کے بھائی عساہیل کو لڑائی میں قتل کِیا تھا۔ اور داؤُد نے یوآب سے اور اُن سب لوگوں سے جو اُس کے ساتھ تھے کہا کہ اپنے کپڑے پھاڑو اور ٹاٹ پہنو اور ابنیر کے آگے آگے ماتم کرو اور داؤُد بادشاہ آپ جنازہ کے پِیچھے پِیچھے چلا۔ اور اُنہوں نے ابنیر کو حبرُوؔن میں دفن کِیا اور بادشاہ ابنیر کی قبر پر چِلاّ چِلاّ کر رویا اور سب لوگ بھی روئے۔ اور بادشاہ نے ابنیر پر یہ مرثِیہ کہا۔ کیا ابنیر کو اَیسا ہی مَرنا تھا جَیسے احمق مَرتا ہے؟ تیرے ہاتھ بندھے نہ تھے اور نہ تیرے پاؤں بیڑیوں میں تھے۔ جَیسے کوئی بدکاروں کے ہاتھ سے مَرتا ہے وَیسے ہی تُو مارا گیا۔ تب اُس پر سب لوگ دوبارہ روئے۔ اور سب لوگ کُچھ دِن رہتے داؤُد کو روٹی کِھلانے آئے لیکن داؤُد نے قَسم کھا کر کہا اگر مَیں آفتاب کے غرُوب ہونے سے پیشتر روٹی یا اَور کُچھ چکُھّوں تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔ اور سب لوگوں نے اِس پر غَور کِیا اور اِس سے خُوش ہُوئے کیونکہ جو کُچھ بادشاہ کرتا تھا سب لوگ اُس سے خُوش ہوتے تھے۔ سو سب لوگوں نے اور تمام اِسرائیلؔ نے اُسی دِن جان لِیا کہ نیر کے بیٹے ابنیر کا قتل ہونا بادشاہ کی طرف سے نہ تھا۔ اور بادشاہ نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم نہیں جانتے ہو کہ آج کے دِن ایک سردار بلکہ ایک بُہت بڑا آدمی اِسرائیلؔ میں مَرا ہے؟ اور اگرچہ مَیں ممسُوح بادشاہ ہُوں تَو بھی آج کے دِن عاجِز ہُوں اور یہ لوگ بنی ضرویاہ مُجھ سے زبردست ہیں۔ خُداوند بدکار کو اُس کی بدی کے مُوافِق بدلہ دے۔