۲-کُرِنتِھیوں 10:8-15
۲-کُرِنتِھیوں 10:8-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور مَیں اِس اَمر میں اپنی رائے دیتا ہُوں کیونکہ یہ تُمہارے لِئے مُفِید ہے اِس لِئے کہ تُم پِچھلے سال سے نہ صِرف اِس کام میں بلکہ اِس کے اِرادہ میں بھی اوّل تھے۔ پس اب اِس کام کو پُورا بھی کرو تاکہ جَیسے تُم اِرادہ کرنے میں مُستعِد تھے وَیسے ہی مقدُور کے مُوافِق تکمِیل بھی کرو۔ کیونکہ اگر نِیّت ہو تو خَیرات اُس کے مُوافِق مقبُول ہو گی جو آدمی کے پاس ہے نہ اُس کے مُوافِق جو اُس کے پاس نہیں۔ یہ نہیں کہ اَوروں کو آرام مِلے اور تُم کو تکلِیف ہو۔ بلکہ برابری کے طَور پر اِس وقت تُمہاری دَولت سے اُن کی کمی پُوری ہو تاکہ اُن کی دَولت سے بھی تُمہاری کمی پُوری ہو اور اِس طرح برابری ہو جائے۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ جِس نے بُہت جمع کِیا اُس کا کُچھ زِیادہ نہ نِکلا اور جِس نے تھوڑا جمع کِیا اُس کا کُچھ کم نہ نِکلا۔
۲-کُرِنتِھیوں 10:8-15 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَب میری رائے میں تو تمہارے لیٔے یہی بہتر ہے۔ تُم نے جو کام پچھلے سال شروع کیا تھا تُم لوگ ہی سَب سے پہلے تھے جنہوں نے یہ عَطیّہ دینے کی پہل کی تھی۔ جَیسے تُم اِرادہ کرنے میں مُستعد تھے، وَیسے ہی اُسے پُوری طاقت سے عَملی جامہ بھی پہناؤ۔ کیونکہ اگر تمہاری نیّت دینے پر آمادہ ہو، تو اُس کے مُطابق خُدا تمہارا عَطیّہ قبُول کرےگا جو آدمی کے پاس ہے، نہ اُس کے مُطابق جو اُس کے پاس نہیں ہے۔ میرا مطلب یہ نہیں کہ اَوروں کا بوجھ تُم پر ڈال کر تمہارے بوجھ کو اَور بھاری کر دُوں، میرا مقصد صِرف یہ ہے کہ ہر ایک کے ساتھ مُعاملات یکساں ہوں۔ چونکہ اِس وقت تمہارے پاس کافی ہے اِس لیٔے تُم اَپنے عَطیّہ سے اُن کی کمی کو پُورا کر سکتے ہو، اَور جَب اُن کے پاس کافی ہوگا اَور تمہارے پاس کم تو وہ تمہاری مدد کر سکیں گے۔ یُوں ذمّہ داری کا بوجھ برابر ہو جائے، چنانچہ کِتاب مُقدّس لِکھّا ہے: ”جِس نے زِیادہ جمع کیا اُس کا کچھ زِیادہ نہ نِکلا، اَور جِس نے کم جمع کیا اُس کا کچھ کم نہ نِکلا۔“
۲-کُرِنتِھیوں 10:8-15 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اِس معاملے میں میرا مشورہ سنیں، کیونکہ وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ پچھلے سال آپ پہلی جماعت تھے جو نہ صرف ہدیہ دینے لگی بلکہ اِسے دینا بھی چاہتی تھی۔ اب اُسے تکمیل تک پہنچائیں جو آپ نے شروع کر رکھا ہے۔ دینے کا جو شوق آپ رکھتے ہیں وہ عمل میں لایا جائے۔ اُتنا دیں جتنا آپ دے سکیں۔ کیونکہ اگر آپ دینے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر اللہ آپ کا ہدیہ اُس بنا پر قبول کرے گا جو آپ دے سکتے ہیں، اُس بنا پر نہیں جو آپ نہیں دے سکتے۔ کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کو آرام دلانے کے باعث آپ خود مصیبت میں پڑ جائیں۔ بات صرف یہ ہے کہ لوگوں کے حالات کچھ برابر ہونے چاہئیں۔ اِس وقت تو آپ کے پاس بہت ہے اور آپ اُن کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ بعد میں کسی وقت جب اُن کے پاس بہت ہو گا تو وہ آپ کی ضرورت بھی پوری کر سکیں گے۔ یوں آپ کے حالات کچھ برابر رہیں گے، جس طرح کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔“