۲-کُرِنتِھیوں 1:4-18
۲-کُرِنتِھیوں 1:4-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پس، جَب ہم نے خُدا کی مہربانی کی بدولت یہ خدمت پائی ہے، تو ہم ہِمّت نہیں ہارتے۔ ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا ہے؛ ہم مکّاری کی چال نہیں چلتے، اَور نہ ہی خُدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں۔ بَلکہ جو حق ہے اُسے ظاہر کرکے خُدا کے حُضُور ہر شخص کے دل میں اَپنی نیک نیّتی بِٹھاتے ہیں۔ اگر ہماری خُوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے، تو صِرف ہلاک ہونے وَالوں کے لیٔے پوشیدہ ہے۔ چونکہ اِس جہان کے جھُوٹے خُدا نے اُن بےاِعتقادوں کی عقل کو اَندھا کر دیا ہے، اِس لیٔے وہ خُدا کی صورت یعنی المسیؔح کے جلال کی خُوشخبری کی رَوشنی کو دیکھنے سے محروم ہیں۔ کیونکہ ہم اَپنی نہیں، بَلکہ عیسیٰ المسیؔح کی مُنادی کرتے ہیں کہ وُہی خُداوؔند ہیں، اَور اَپنے حق میں یہی کہتے ہیں کہ ہم المسیؔح کی خاطِر تمہارے غُلام ہیں۔ اِس لیٔے کہ وہ خُدا جِس نے فرمایا: ”تاریکی میں سے نُور چمکے،“ وُہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ ہم پہچان سکیں کہ جو نُور عیسیٰ المسیؔح کے چہرہ سے جلوہ گر ہے وہ خُدا کے جلال کا نُور ہے۔ لیکن ہمارے پاس یہ خزانہ مِٹّی کے برتنوں میں رکھا گیا ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ یہ لامحدود قُدرت خُدا کی طرف سے ہے نہ کہ ہماری طرف سے۔ ہم ہر طرف سے دبائے جاتے ہیں، لیکن کُچلے نہیں جاتے؛ پریشان تو ہوتے ہیں، لیکن نا اُمّید نہیں ہوتے؛ ستائے جاتے ہیں، لیکن اکیلے نہیں چھوڑے جاتے؛ زخم کھاتے ہیں، لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔ ہم اَپنے بَدن میں حُضُور عیسیٰ کی موت لیٔے پھرتے ہیں، تاکہ حُضُور عیسیٰ کی زندگی بھی ہمارے بَدن میں ظاہر ہو۔ کیونکہ ہم عمر بھر حُضُور عیسیٰ کی خاطِر موت کا مُنہ دیکھتے رہتے ہیں، تاکہ حُضُور عیسیٰ کی زندگی بھی ہمارے فانی بَدن میں ظاہر ہو۔ پس موت تو ہم میں کام کرتی ہے، لیکن زندگی تُم میں۔ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”میں ایمان لایا؛ اِسی لیٔے بولا۔“ ایمان کی وُہی رُوح ہم میں بھی ہے، پس ہم بھی ایمان لایٔے اَور اِسی سبب سے بولتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جِس نے خُداوؔند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا وہ ہمیں بھی حُضُور عیسیٰ کے ساتھ زندہ کرے گا اَور تمہارے ساتھ اَپنے سامنے حاضِر کرے گا۔ یہ سَب چیزیں تمہارے فائدہ کے لیٔے ہیں، تاکہ جو فضل زِیادہ سے زِیادہ لوگوں تک پہُنچ رہا ہے اُس کے ذریعہ سے خُدا کے جلال کے لیٔے لوگوں کی شُکر گُزاری میں بھی اِضافہ ہوتا جائے۔ اِس لیٔے ہم ہِمّت نہیں ہارتے۔ خواہ ہماری ظاہری طور سے جِسمانی قُوّت کم ہوتی جا رہی ہے، لیکن باطنی رُوحانی قُوّت روز بروزبڑھتی جا رہی ہے۔ ہماری یہ مَعمولی سِی مُصیبت جو کہ عارضی ہے ہمارے لیٔے اَیسا اَبدی جلال پیدا کر رہی ہے جو ہمارے قیاس سے باہر ہے۔ لہٰذا ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں، بَلکہ اَندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں، کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں، مگر اَندیکھی ہمیشہ کے لیٔے ہیں۔
۲-کُرِنتِھیوں 1:4-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پس چونکہ ہمیں اللہ کے رحم سے یہ خدمت سونپی گئی ہے اِس لئے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔ ہم نے چھپی ہوئی شرم ناک باتیں مسترد کر دی ہیں۔ نہ ہم چالاکی سے کام کرتے، نہ اللہ کے کلام میں تحریف کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیں اپنی سفارش کی ضرورت بھی نہیں، کیونکہ جب ہم اللہ کے حضور لوگوں پر حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں تو ہماری نیک نامی خود بخود ہر ایک کے ضمیر پر ظاہر ہو جاتی ہے۔ اور اگر ہماری خوش خبری نقاب تلے چھپی ہوئی بھی ہو تو وہ صرف اُن کے لئے چھپی ہوئی ہے جو ہلاک ہو رہے ہیں۔ اِس جہان کے شریر خدا نے اُن کے ذہنوں کو اندھا کر دیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔ اِس لئے وہ اللہ کی خوش خبری کی جلالی روشنی نہیں دیکھ سکتے۔ وہ یہ پیغام نہیں سمجھ سکتے جو مسیح کے جلال کے بارے میں ہے، اُس کے بارے میں جو اللہ کی صورت ہے۔ کیونکہ ہم اپنا پرچار نہیں کرتے بلکہ عیسیٰ مسیح کا پیغام سناتے ہیں کہ وہ خداوند ہے۔ اپنے آپ کو ہم عیسیٰ کی خاطر آپ کے خادم قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ جس خدا نے فرمایا، ”اندھیرے میں سے روشنی چمکے،“ اُس نے ہمارے دلوں میں اپنی روشنی چمکنے دی تاکہ ہم اللہ کا وہ جلال جان لیں جو عیسیٰ مسیح کے چہرے سے چمکتا ہے۔ لیکن ہم جن کے اندر یہ خزانہ ہے عام مٹی کے برتنوں کی مانند ہیں تاکہ ظاہر ہو کہ یہ زبردست قوت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ لوگ ہمیں چاروں طرف سے دباتے ہیں، لیکن کوئی ہمیں کچل کر ختم نہیں کر سکتا۔ ہم اُلجھن میں پڑ جاتے ہیں، لیکن اُمید کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ لوگ ہمیں ایذا دیتے ہیں، لیکن ہمیں اکیلا نہیں چھوڑا جاتا۔ لوگوں کے دھکوں سے ہم زمین پر گر جاتے ہیں، لیکن ہم تباہ نہیں ہوتے۔ ہر وقت ہم اپنے بدن میں عیسیٰ کی موت لئے پھرتے ہیں تاکہ عیسیٰ کی زندگی بھی ہمارے بدن میں ظاہر ہو جائے۔ کیونکہ ہر وقت ہمیں زندہ حالت میں عیسیٰ کی خاطر موت کے حوالے کر دیا جاتا ہے تاکہ اُس کی زندگی ہمارے فانی بدن میں ظاہر ہو جائے۔ یوں ہم میں موت کا اثر کام کرتا ہے جبکہ آپ میں زندگی کا اثر۔ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”مَیں ایمان لایا اور اِس لئے بولا۔“ ہمیں ایمان کا یہی روح حاصل ہے اِس لئے ہم بھی ایمان لانے کی وجہ سے بولتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس نے خداوند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے وہ عیسیٰ کے ساتھ ہمیں بھی زندہ کر کے آپ لوگوں سمیت اپنے حضور کھڑا کرے گا۔ یہ سب کچھ آپ کے فائدے کے لئے ہے۔ یوں اللہ کا فضل آگے بڑھتے بڑھتے مزید بہت سے لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور نتیجے میں وہ اللہ کو جلال دے کر شکرگزاری کی دعاؤں میں بہت اضافہ کر رہے ہیں۔ اِسی وجہ سے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔ بےشک ظاہری طور پر ہم ختم ہو رہے ہیں، لیکن اندر ہی اندر روز بہ روز ہماری تجدید ہوتی جا رہی ہے۔ کیونکہ ہماری موجودہ مصیبت ہلکی اور پل بھر کی ہے، اور وہ ہمارے لئے ایک ایسا ابدی جلال پیدا کر رہی ہے جس کی نسبت موجودہ مصیبت کچھ بھی نہیں۔ اِس لئے ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر غور نہیں کرتے بلکہ اَن دیکھی چیزوں پر۔ کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں عارضی ہیں، جبکہ اَن دیکھی چیزیں ابدی ہیں۔
۲-کُرِنتِھیوں 1:4-18 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس جب ہم پر اَیسا رَحم ہُؤا کہ ہمیں یہ خِدمت مِلی تو ہم ہِمّت نہیں ہارتے۔ بلکہ ہم نے شرم کی پَوشِیدہ باتوں کو ترک کر دِیا اور مَکّاری کی چال نہیں چَلتے۔ نہ خُدا کے کلام میں آمیزِش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہِر کر کے خُدا کے رُوبرُو ہر ایک آدمی کے دِل میں اپنی نیکی بِٹھاتے ہیں۔ اور اگر ہماری خُوشخبری پر پردہ پڑا ہے تو ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔ یعنی اُن بے اِیمانوں کے واسطے جِن کی عقلوں کو اِس جہان کے خُدا نے اَندھا کر دِیا ہے تاکہ مسِیح جو خُدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخبری کی رَوشنی اُن پر نہ پڑے۔ کیونکہ ہم اپنی نہیں بلکہ مسِیح یِسُوع کی مُنادی کرتے ہیں کہ وہ خُداوند ہے اور اپنے حق میں یہ کہتے ہیں کہ یِسُوع کی خاطِر تُمہارے غُلام ہیں۔ اِس لِئے کہ خُدا ہی ہے جِس نے فرمایا کہ تارِیکی میں سے نُور چمکے اور وُہی ہمارے دِلوں میں چمکا تاکہ خُدا کے جلال کی پہچان کا نُور یِسُوع مسِیح کے چِہرے سے جلوہ گر ہو۔ لیکن ہمارے پاس یہ خزانہ مِٹّی کے برتنوں میں رکھّا ہے تاکہ یہ حَد سے زِیادہ قُدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے معلُوم ہو۔ ہم ہر طرف سے مُصِیبت تو اُٹھاتے ہیں لیکن لاچار نہیں ہوتے۔ حَیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمّید نہیں ہوتے۔ ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے۔ گِرائے تو جاتے ہیں لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔ ہم ہر وقت اپنے بدن میں یِسُوعؔ کی مَوت لِئے پِھرتے ہیں تاکہ یِسُوع کی زِندگی بھی ہمارے بدن میں ظاہِر ہو۔ کیونکہ ہم جِیتے جی یِسُوع کی خاطِر ہمیشہ مَوت کے حوالہ کِئے جاتے ہیں تاکہ یِسُوع کی زِندگی بھی ہمارے فانی جِسم میں ظاہِر ہو۔ پس مَوت تو ہم میں اثر کرتی ہے اور زِندگی تُم میں۔ اور چُونکہ ہم میں وُہی اِیمان کی رُوح ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ مَیں اِیمان لایا اور اِسی لِئے بولا۔ پس ہم بھی اِیمان لائے اور اِسی لِئے بولتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جِس نے خُداوند یِسُوعؔ کو جِلایا وہ ہم کو بھی یِسُوعؔ کے ساتھ شامِل جان کر جِلائے گا اور تُمہارے ساتھ اپنے سامنے حاضِر کرے گا۔ اِس لِئے کہ سب چِیزیں تُمہارے واسطے ہیں تاکہ بُہت سے لوگوں کے سبب سے فضل زِیادہ ہو کر خُدا کے جلال کے لِئے شُکرگُزاری بھی بڑھائے۔ اِس لِئے ہم ہِمّت نہیں ہارتے بلکہ گو ہماری ظاہِری اِنسانِیّت زائِل ہوتی جاتی ہے پِھر بھی ہماری باطِنی اِنسانِیّت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے۔ کیونکہ ہماری دَم بَھر کی ہلکی سی مُصِیبت ہمارے لِئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پَیدا کرتی جاتی ہے۔ جِس حال میں کہ ہم دیکھی ہُوئی چِیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چِیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ دیکھی ہُوئی چِیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چِیزیں ابدی ہیں۔