۲-کُرِنتِھیوں 1:3-18
۲-کُرِنتِھیوں 1:3-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
کیا ہم اَپنی نیک نامی کا ڈھنڈورا پیٹنے لگیں؟ کیا ہمیں ضروُرت ہے کہ بعض لوگوں کی طرح سفارشی خُطوط لے کر تمہارے پاس آئیں یا تُم سے سفارشی خُطوط لے کر دُوسروں کے پاس جایٔیں؟ ہمارا خط تو ہمارے دلوں پر لِکھّا ہُواہے، اَور وہ خط تُم ہو، اُس خط کو سَب لوگ جانتے ہیں اَور پڑھ بھی سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تُم وہ خط ہو جسے ہم نے المسیؔح کے خادِموں کی حیثیت سے تحریر کیا ہے، یہ خط روشنائی سے نہیں، بَلکہ زندہ خُدا کے پاک رُوح کے ذریعہ پتّھر کی تختیِوں پر نہیں بَلکہ اِنسانی جِسم کے دلوں کی تختیِوں پر لِکھّا گیا ہے۔ المسیؔح کی مَعرفت خُدا پر ہمارا اَیسا ہی بھروسا ہے۔ یہ بات نہیں کہ خُود ہم میں کویٔی لیاقت ہے کہ ہم اَیسا خیال کریں بَلکہ ہماری لیاقت خُدا کی عطا کَردہ ہے۔ جِس نے ہمیں نئے عہد کے خادِم ہونے کے لائق بھی کیا۔ تحریری نظام کے نہیں بَلکہ رُوح کے خادِم ہیں؛ کیونکہ تحریری نظام مار ڈالتا ہے، مگر پاک رُوح زندگی عطا کرتی ہے۔ جِس وقت موت کے عہد کے حُروف پتّھر کی تختیِوں پر کَندہ کرکے، حضرت مُوسیٰ کو دئیے گیٔے، تو اُن کا چہرہ جلال سے پُرہو گیا، اَور بنی اِسرائیلؔ اُسے دیکھنے کی تاب نہ لا سکے، حالانکہ وہ جلال گھٹتا جا رہاتھا، تو کیا پاک رُوح کا عہد اُس سے کہیں بڑھ کر جلال والا نہ ہوگا؟ جَب مُجرم ٹھہرانے والا عہد جلال والا ہے تو راستباز ٹھہرانے والا عہد یقینی طور پر زِیادہ جلال والا کیوں نہ ہوگا؟ جو شَے کسی وقت جلال والی تھی، اَب بے اِنتہا جلال والی شَے کے مُقابلہ میں کچھ بھی نہیں۔ کیونکہ جَب مٹنے والی چیز جلالی تھی، تو اَبد تک قائِم رہنے والی چیز کِس قدر زِیادہ جلال والی ہوگی! لہٰذا اِس اُمّید کی وجہ سے ہم بَڑے بے خوف ہوکر بولتے ہیں۔ ہم مُوسیٰ کی مانند نہیں، جنہوں نے اَپنے چہرہ پر نقاب ڈال لی تھی تاکہ بنی اِسرائیلؔ اُس جلال کو جو مِٹتا جا رہاتھا نہ دیکھ سکیں۔ اُن کی عقل پر پردہ پڑ گیا تھا، اَور آج بھی پُرانے عہدنامہ کی کِتابیں پڑھتے وقت اُن کے دلوں پر پردہ پڑا رہتاہے۔ یہ پردہ اُسی وقت اُٹھتا ہے جَب کویٔی المسیؔح پر ایمان لے آتا ہے۔ آج تک جَب کبھی شریعتِ مُوسوی پڑھی جاتی ہے، اُن کے دلوں پر وُہی پردہ پڑا رہتاہے۔ لیکن جَب کبھی کسی کا دل خُداوؔند کی طرف رُجُوع ہوتاہے، تو وہ پردہ ہٹا دیا جاتا ہے۔ یہاں خُداوؔند سے مُراد پاک رُوح ہے، اَور جہاں خُداوؔند کا پاک رُوح مَوجُود ہے، وہاں آزادی ہے۔ لیکن ہم سَب، جِن کے بے نقاب چہروں سے خُداوؔند کا جلال اِس طرح ظاہر ہوتاہے، جِس طرح آئینہ میں، تو ہم خُداوؔند کے پاک رُوح کے وسیلہ سے اُس کی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔
۲-کُرِنتِھیوں 1:3-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کیا ہم دوبارہ اپنی خوبیوں کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں؟ یا کیا ہم بعض لوگوں کی مانند ہیں جنہیں آپ کو سفارشی خط دینے یا آپ سے ایسے خط لکھوانے کی ضرورت ہوتی ہے؟ نہیں، آپ تو خود ہمارا خط ہیں جو ہمارے دلوں پر لکھا ہوا ہے۔ سب اِسے پہچان اور پڑھ سکتے ہیں۔ یہ صاف ظاہر ہے کہ آپ مسیح کا خط ہیں جو اُس نے ہماری خدمت کے ذریعے لکھ دیا ہے۔ اور یہ خط سیاہی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کے روح سے لکھا گیا، پتھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ انسانی دلوں پر۔ ہم یہ اِس لئے یقین سے کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہم مسیح کے وسیلے سے اللہ پر اعتماد رکھتے ہیں۔ ہمارے اندر تو کچھ نہیں ہے جس کی بنا پر ہم دعویٰ کر سکتے کہ ہم یہ کام کرنے کے لائق ہیں۔ نہیں، ہماری لیاقت اللہ کی طرف سے ہے۔ اُسی نے ہمیں نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بنا دیا ہے۔ اور یہ عہد لکھی ہوئی شریعت پر مبنی نہیں ہے بلکہ روح پر، کیونکہ لکھی ہوئی شریعت کے اثر سے ہم مر جاتے ہیں جبکہ روح ہمیں زندہ کر دیتا ہے۔ شریعت کے حروف پتھر کی تختیوں پر کندہ کئے گئے اور جب اُسے دیا گیا تو اللہ کا جلال ظاہر ہوا۔ یہ جلال اِتنا تیز تھا کہ اسرائیلی موسیٰ کے چہرے کو لگاتار دیکھ نہ سکے۔ اگر اُس چیز کا جلال اِتنا تیز تھا جو اب منسوخ ہے تو کیا روح کے نظام کا جلال اِس سے کہیں زیادہ نہیں ہو گا؟ اگر پرانا نظام جو ہمیں مجرم ٹھہراتا تھا جلالی تھا تو پھر نیا نظام جو ہمیں راست باز قرار دیتا ہے کہیں زیادہ جلالی ہو گا۔ ہاں، پہلے نظام کا جلال نئے نظام کے زبردست جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں ہے۔ اور اگر اُس پرانے نظام کا جلال بہت تھا جو اب منسوخ ہے تو پھر اُس نئے نظام کا جلال کہیں زیادہ ہو گا جو قائم رہے گا۔ پس چونکہ ہم ایسی اُمید رکھتے ہیں اِس لئے بڑی دلیری سے خدمت کرتے ہیں۔ ہم موسیٰ کی مانند نہیں ہیں جس نے شریعت سنانے کے اختتام پر اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا تاکہ اسرائیلی اُسے تکتے نہ رہیں جو اب منسوخ ہے۔ توبھی وہ ذہنی طور پر اَڑ گئے، کیونکہ آج تک جب پرانے عہدنامے کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہی نقاب قائم ہے۔ آج تک نقاب کو ہٹایا نہیں گیا کیونکہ یہ عہد صرف مسیح میں منسوخ ہوتا ہے۔ ہاں، آج تک جب موسیٰ کی شریعت پڑھی جاتی ہے تو یہ نقاب اُن کے دلوں پر پڑا رہتا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی خداوند کی طرف رجوع کرتا ہے تو یہ نقاب ہٹایا جاتا ہے، کیونکہ خداوند روح ہے اور جہاں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔ چنانچہ ہم سب جن کے چہروں سے نقاب ہٹایا گیا ہے خداوند کا جلال منعکس کرتے اور قدم بہ قدم جلال پاتے ہوئے مسیح کی صورت میں بدلتے جاتے ہیں۔ یہ خداوند ہی کا کام ہے جو روح ہے۔
۲-کُرِنتِھیوں 1:3-18 کِتابِ مُقادّس (URD)
کیا ہم پِھر اپنی نیک نامی جتانا شرُوع کرتے ہیں یا ہم کو بعض کی طرح نیک نامی کے خَط تُمہارے پاس لانے یا تُم سے لینے کی حاجت ہے؟ ہمارا جو خَط ہمارے دِلوں پر لِکھا ہُؤا ہے وہ تُم ہو اور اُسے سب آدمی جانتے اور پڑھتے ہیں۔ ظاہِر ہے کہ تُم مسِیح کا وہ خَط ہو جو ہم نے خادِموں کے طَور پر لِکھا۔ سِیاہی سے نہیں بلکہ زِندہ خُدا کے رُوح سے۔ پتّھر کی تختِیوں پر نہیں بلکہ گوشت کی یعنی دِل کی تختِیوں پر۔ ہم مسِیح کی معرفت خُدا پر اَیسا ہی بھروسا رکھتے ہیں۔ یہ نہیں کہ بذاتِ خُود ہم اِس لائِق ہیں کہ اپنی طرف سے کُچھ خیال بھی کر سکیں بلکہ ہماری لِیاقت خُدا کی طرف سے ہے۔ جِس نے ہم کو نئے عہد کے خادِم ہونے کے لائِق بھی کِیا۔ لفظوں کے خادِم نہیں بلکہ رُوح کے کیونکہ لفظ مار ڈالتے ہیں مگر رُوح زِندہ کرتی ہے۔ اور جب مَوت کا وہ عہد جِس کے حرُوف پتّھروں پر کھودے گئے تھے اَیسا جلال والا ہُؤا کہ بنی اِسرائیل مُوسیٰ کے چِہرے پر اُس جلال کے سبب سے جو اُس کے چہرے پر تھا غَور سے نظر نہ کر سکے حالانکہ وہ گھٹتا جاتا تھا۔ تو رُوح کا عہد تو ضرُور ہی جلال والا ہو گا۔ کیونکہ جب مُجرِم ٹھہرانے والا عہد جلال والا تھا تو راست بازی کا عہد تو ضرُور ہی جلال والا ہو گا۔ بلکہ اِس صُورت میں وہ جلال والا اِس بے اِنتِہا جلال کے سبب سے بے جلال ٹھہرا۔ کیونکہ جب مِٹنے والی چِیز جلال والی تھی تو باقی رہنے والی چِیز تو ضرُور ہی جلال والی ہو گی۔ پس ہم اَیسی اُمّید کر کے بڑی دِلیری سے بولتے ہیں۔ اور مُوسیٰ کی طرح نہیں ہیں جِس نے اپنے چِہرے پر نِقاب ڈالا تاکہ بنی اِسرائیل اُس مِٹنے والی چِیز کے انجام کو نہ دیکھ سکیں۔ لیکن اُن کے خیالات کثِیف ہو گئے کیونکہ آج تک پُرانے عہد نامہ کو پڑھتے وقت اُن کے دِلوں پر وُہی پردہ پڑا رہتا ہے اور وہ مسِیح میں اُٹھ جاتا ہے۔ مگر آج تک جب کبھی مُوسیٰ کی کِتاب پڑھی جاتی ہے تو اُن کے دِل پر پردہ پڑا رہتا ہے۔ لیکن جب کبھی اُن کا دِل خُداوند کی طرف پِھرے گا تو وہ پردہ اُٹھ جائے گا۔ اور خُداوند رُوح ہے اور جہاں کہِیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے۔ مگر جب ہم سب کے بے نِقاب چِہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح مُنعکِس ہوتا ہے جِس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسِیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں دَرجہ بَدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔