۱-تیمُتھیُس 3:6-6
۱-تیمُتھیُس 3:6-6 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اگر کویٔی شخص ہماری تعلیم سے فرق تعلیم دیتاہے اَور ہمارے خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح کی صحیح ہدایات کو اَور اُن کی تعلیم کو نہیں مانتا جو خُداپرست زندگی کے مُطابق ہے، تو وہ مغروُر ہیں اَور کُچھ نہیں جانتے۔ بَلکہ اُنہیں صِرف فُضول بحث اَور لَفظی تکرار کرنے کا شوق ہے جِن کا نتیجہ حَسد، جھگڑے، بدگوئی اَور بَدزبانی ہے۔ اَور جِن سے اُن لوگوں میں تنازعہ پیدا ہوتاہے جِس سے اُن کی عقل بِگڑ گئی ہے، اَور وہ حق سے محروم ہو گیٔے ہیں اَور خُدا پرستی کو مالی نفع کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ہاں اگر خُدا پرستی قناعت کے ساتھ ہو، تو بَڑے نفع کا ذریعہ ہے۔
۱-تیمُتھیُس 3:6-6 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جو بھی اِس سے فرق تعلیم دے کر ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے صحت بخش الفاظ اور اِس خدا ترس زندگی کی تعلیم سے وابستہ نہیں رہتا وہ خود پسندی سے پھولا ہوا ہے اور کچھ نہیں سمجھتا۔ ایسا شخص بحث مباحثہ کرنے اور خالی باتوں پر جھگڑنے میں غیرصحت مند دل چسپی لیتا ہے۔ نتیجے میں حسد، جھگڑے، کفر اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ یہ لوگ آپس میں جھگڑنے کی وجہ سے ہمیشہ کُڑھتے رہتے ہیں۔ اُن کے ذہن بگڑ گئے ہیں اور سچائی اُن سے چھین لی گئی ہے۔ ہاں، یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ترس زندگی گزارنے سے مالی نفع حاصل کیا جا سکتا ہے۔ خدا ترس زندگی واقعی بہت نفع کا باعث ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی مل جائے وہ اُس پر اکتفا کر ے۔
۱-تیمُتھیُس 3:6-6 کِتابِ مُقادّس (URD)
اگر کوئی شخص اَور طرح کی تعلِیم دیتا ہے اور صحِیح باتوں کو یعنی ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی باتوں اور اُس تعلِیم کو نہیں مانتا جو دِین داری کے مُطابِق ہے۔ وہ مغرُور ہے اور کُچھ نہیں جانتا بلکہ اُسے بحث اور لفظی تکرار کرنے کا مرض ہے۔ جِن سے حَسد اور جھگڑے اور بَدگوئِیاں اور بدگُمانِیاں۔ اور اُن آدمِیوں میں ردّ و بدل پَیدا ہوتا ہے جِن کی عقل بِگڑ گئی ہے اور وہ حق سے محرُوم ہیں اور دِین داری کو نفع ہی کا ذرِیعہ سمجھتے ہیں۔ ہاں دِین داری قناعِت کے ساتھ بڑے نفع کا ذرِیعہ ہے۔