۱-سموئیل 6:1-16
۱-سموئیل 6:1-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
فنِنّہ کی حنّہ سے دشمنی تھی، اِس لئے وہ ہر سال حنّہ کے بانجھ پن کا مذاق اُڑا کر اُسے تنگ کرتی تھی۔ سال بہ سال ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔ جب بھی وہ رب کے مقدِس کے پاس جاتے تو فنِنّہ حنّہ کو اِتنا تنگ کرتی کہ وہ اُس کی باتیں سن سن کر رو پڑتی اور کھا پی نہ سکتی۔ پھر اِلقانہ پوچھتا، ”حنّہ، تُو کیوں رو رہی ہے؟ تُو کھانا کیوں نہیں کھا رہی؟ اُداس ہونے کی کیا ضرورت؟ مَیں تو ہوں۔ کیا یہ دس بیٹوں سے کہیں بہتر نہیں؟“ ایک دن جب وہ سَیلا میں تھے تو حنّہ کھانے پینے کے بعد دعا کرنے کے لئے اُٹھی۔ عیلی امام رب کے مقدِس کے دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھا تھا۔ حنّہ شدید پریشانی کے عالم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ رب سے دعا کرتے کرتے اُس نے قَسم کھائی، ”اے رب الافواج، میری بُری حالت پر نظر ڈال کر مجھے یاد کر! اپنی خادمہ کو مت بھولنا بلکہ بیٹا عطا فرما! اگر تُو ایسا کرے تو مَیں اُسے تجھے واپس کر دوں گی۔ اے رب، اُس کی پوری زندگی تیرے لئے مخصوص ہو گی! اِس کا نشان یہ ہو گا کہ اُس کے بال کبھی نہیں کٹوائے جائیں گے۔“ حنّہ بڑی دیر تک یوں دعا کرتی رہی۔ عیلی اُس کے منہ پر غور کرنے لگا تو دیکھا کہ حنّہ کے ہونٹ تو ہل رہے ہیں لیکن آواز سنائی نہیں دے رہی، کیونکہ حنّہ دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی۔ لیکن عیلی کو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ نشے میں دُھت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے جھڑکتے ہوئے کہا، ”تُو کب تک نشے میں دُھت رہے گی؟ مَے پینے سے باز آ!“ حنّہ نے جواب دیا، ”میرے آقا، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مَیں نے نہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز چکھی ہے۔ بات یہ ہے کہ مَیں بڑی رنجیدہ ہوں، اِس لئے رب کے حضور اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دی ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ مَیں نکمی عورت ہوں، بلکہ مَیں بڑے غم اور اذیت میں دعا کر رہی تھی۔“
۱-سموئیل 6:1-16 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اُس کی سَوت اُسے کُڑھانے کے لِئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ اور چُونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی۔ اِس لِئے فنِنّہ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔ سو اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا اَے حنّہ تُو کیوں روتی ہے اور کیوں نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا مَیں تیرے لِئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟ اور جب وہ سَیلا میں کھا پی چُکے تو حنّہ اُٹھی۔ اُس وقت عیلی کاہِن خُداوند کی ہَیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔ اور وہ نِہایت دِل گِیر تھی۔ سو وہ خُداوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔ اور اُس نے مَنّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج! اگر تُو اپنی لَونڈی کی مُصِیبت پر نظر کرے اور مُجھے یاد فرمائے اور اپنی لَونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لَونڈی کو فرزندِ نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو نذر کر دُوں گی اور اُسترہ اُس کے سر پر کبھی نہ پِھرے گا۔ اور جب وہ خُداوند کے حضُور دُعا کر رہی تھی تو عیلی اُس کے مُنہ کو غَور سے دیکھ رہا تھا۔ اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔ سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔ حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔ تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔