۱-سموئیل 1:1-28
۱-سموئیل 1:1-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر راماتائم صوفیم یعنی رامہ میں ایک افرائیمی رہتا تھا جس کا نام اِلقانہ بن یروحام بن اِلیہو بن توخو بن صوف تھا۔ اِلقانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دوسری کا فنِنّہ۔ فنِنّہ کے بچے تھے، لیکن حنّہ بےاولاد تھی۔ اِلقانہ ہر سال اپنے خاندان سمیت سفر کر کے سَیلا کے مقدِس کے پاس جاتا تاکہ وہاں رب الافواج کے حضور قربانی گزرانے اور اُس کی پرستش کرے۔ اُن دنوں میں عیلی امام کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس سَیلا میں امام کی خدمت انجام دیتے تھے۔ ہر سال اِلقانہ اپنی قربانی پیش کرنے کے بعد قربانی کے گوشت کے ٹکڑے فنِنّہ اور اُس کے بیٹے بیٹیوں میں تقسیم کرتا۔ حنّہ کو بھی گوشت ملتا، لیکن جہاں دوسروں کو ایک حصہ ملتا وہاں اُسے دو حصے ملتے تھے۔ کیونکہ اِلقانہ اُس سے بہت محبت رکھتا تھا، اگرچہ اب تک رب کی مرضی نہیں تھی کہ حنّہ کے بچے پیدا ہوں۔ فنِنّہ کی حنّہ سے دشمنی تھی، اِس لئے وہ ہر سال حنّہ کے بانجھ پن کا مذاق اُڑا کر اُسے تنگ کرتی تھی۔ سال بہ سال ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔ جب بھی وہ رب کے مقدِس کے پاس جاتے تو فنِنّہ حنّہ کو اِتنا تنگ کرتی کہ وہ اُس کی باتیں سن سن کر رو پڑتی اور کھا پی نہ سکتی۔ پھر اِلقانہ پوچھتا، ”حنّہ، تُو کیوں رو رہی ہے؟ تُو کھانا کیوں نہیں کھا رہی؟ اُداس ہونے کی کیا ضرورت؟ مَیں تو ہوں۔ کیا یہ دس بیٹوں سے کہیں بہتر نہیں؟“ ایک دن جب وہ سَیلا میں تھے تو حنّہ کھانے پینے کے بعد دعا کرنے کے لئے اُٹھی۔ عیلی امام رب کے مقدِس کے دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھا تھا۔ حنّہ شدید پریشانی کے عالم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ رب سے دعا کرتے کرتے اُس نے قَسم کھائی، ”اے رب الافواج، میری بُری حالت پر نظر ڈال کر مجھے یاد کر! اپنی خادمہ کو مت بھولنا بلکہ بیٹا عطا فرما! اگر تُو ایسا کرے تو مَیں اُسے تجھے واپس کر دوں گی۔ اے رب، اُس کی پوری زندگی تیرے لئے مخصوص ہو گی! اِس کا نشان یہ ہو گا کہ اُس کے بال کبھی نہیں کٹوائے جائیں گے۔“ حنّہ بڑی دیر تک یوں دعا کرتی رہی۔ عیلی اُس کے منہ پر غور کرنے لگا تو دیکھا کہ حنّہ کے ہونٹ تو ہل رہے ہیں لیکن آواز سنائی نہیں دے رہی، کیونکہ حنّہ دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی۔ لیکن عیلی کو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ نشے میں دُھت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے جھڑکتے ہوئے کہا، ”تُو کب تک نشے میں دُھت رہے گی؟ مَے پینے سے باز آ!“ حنّہ نے جواب دیا، ”میرے آقا، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مَیں نے نہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز چکھی ہے۔ بات یہ ہے کہ مَیں بڑی رنجیدہ ہوں، اِس لئے رب کے حضور اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دی ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ مَیں نکمی عورت ہوں، بلکہ مَیں بڑے غم اور اذیت میں دعا کر رہی تھی۔“ یہ سن کر عیلی نے جواب دیا، ”سلامتی سے اپنے گھر چلی جا! اسرائیل کا خدا تیری درخواست پوری کرے۔“ حنّہ نے کہا، ”اپنی خادمہ پر آپ کی نظرِ کرم ہو۔“ پھر اُس نے جا کر کچھ کھایا، اور اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔ اگلے دن پورا خاندان صبح سویرے اُٹھا۔ اُنہوں نے مقدِس میں جا کر رب کی پرستش کی، پھر رامہ واپس چلے گئے جہاں اُن کا گھر تھا۔ اور رب نے حنّہ کو یاد کر کے اُس کی دعا سنی۔ اِلقانہ اور حنّہ کے بیٹا پیدا ہوا۔ حنّہ نے اُس کا نام سموایل یعنی ’اُس کا نام اللہ ہے‘ رکھا، کیونکہ اُس نے کہا، ”مَیں نے اُسے رب سے مانگا۔“ اگلے سال اِلقانہ خاندان کے ساتھ معمول کے مطابق سَیلا گیا تاکہ رب کو سالانہ قربانی پیش کرے اور اپنی مَنت پوری کرے۔ لیکن حنّہ نہ گئی۔ اُس نے اپنے شوہر سے کہا، ”جب بچہ دودھ پینا چھوڑ دے گا تب ہی مَیں اُسے لے کر رب کے حضور پیش کروں گی۔ اُس وقت سے وہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔“ اِلقانہ نے جواب دیا، ”وہ کچھ کر جو تجھے مناسب لگے۔ بچے کا دودھ چھڑانے تک یہاں رہ۔ لیکن رب اپنا کلام قائم رکھے۔“ چنانچہ حنّہ بچے کے دودھ چھڑانے تک گھر میں رہی۔ جب سموایل نے دودھ پینا چھوڑ دیا تو حنّہ اُسے سَیلا میں رب کے مقدِس کے پاس لے گئی، گو بچہ ابھی چھوٹا تھا۔ قربانیوں کے لئے اُس کے پاس تین بَیل، میدے کے تقریباً 16 کلو گرام اور مَے کی مشک تھی۔ بَیل کو قربان گاہ پر چڑھانے کے بعد اِلقانہ اور حنّہ بچے کو عیلی کے پاس لے گئے۔ حنّہ نے کہا، ”میرے آقا، آپ کی حیات کی قَسم، مَیں وہی عورت ہوں جو کچھ سال پہلے یہاں آپ کی موجودگی میں کھڑی دعا کر رہی تھی۔ اُس وقت مَیں نے التماس کی تھی کہ رب مجھے بیٹا عطا کرے، اور رب نے میری سنی ہے۔ چنانچہ اب مَیں اپنا وعدہ پورا کر کے بیٹے کو رب کو واپس کر دیتی ہوں۔ عمر بھر وہ رب کے لئے مخصوص ہو گا۔“ تب اُس نے رب کے حضور سجدہ کیا۔
۱-سموئیل 1:1-28 کِتابِ مُقادّس (URD)
افِراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں راما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِس کا نام القانہ تھا۔ وہ افرائِیمی تھا اور یروؔحام بِن الِیہو بِن توحُو بِن صُوؔف کا بیٹا تھا۔ اُس کے دو بِیویاں تِھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دُوسری کا فنِنّہ اور فنِنّہ کے اَولاد ہُوئی پر حنّہ بے اَولاد تھی۔ یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَیلا میں ربُّ الافواج کے حضُور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس جو خُداوند کے کاہِن تھے وہِیں رہتے تھے۔ اور جِس دِن القانہ ذبِیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِنّہ کو اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیوں کو حِصّے دیتا تھا۔ پر حنّہ کو دُونا حِصّہ دِیا کرتا تھا اِس لِئے کہ وہ حنّہ کو چاہتا تھا لیکن خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ اور اُس کی سَوت اُسے کُڑھانے کے لِئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ اور چُونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی۔ اِس لِئے فنِنّہ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔ سو اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا اَے حنّہ تُو کیوں روتی ہے اور کیوں نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا مَیں تیرے لِئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟ اور جب وہ سَیلا میں کھا پی چُکے تو حنّہ اُٹھی۔ اُس وقت عیلی کاہِن خُداوند کی ہَیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔ اور وہ نِہایت دِل گِیر تھی۔ سو وہ خُداوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔ اور اُس نے مَنّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج! اگر تُو اپنی لَونڈی کی مُصِیبت پر نظر کرے اور مُجھے یاد فرمائے اور اپنی لَونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لَونڈی کو فرزندِ نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو نذر کر دُوں گی اور اُسترہ اُس کے سر پر کبھی نہ پِھرے گا۔ اور جب وہ خُداوند کے حضُور دُعا کر رہی تھی تو عیلی اُس کے مُنہ کو غَور سے دیکھ رہا تھا۔ اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔ سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔ حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔ تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔ تب عیلی نے جواب دِیا تُو سلامت جا اور اِسرائیلؔ کا خُدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔ اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پِھر اُس کا چِہرہ اُداس نہ رہا۔ اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا اور رامہ کو اپنے گھر لَوٹ گئے اور القانہ نے اپنی بِیوی حنّہ سے مُباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کِیا۔ اور اَیسا ہُؤا کہ وقت پر حنّہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سموئیل رکھّا کیونکہ وہ کہنے لگی مَیں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔ اور وہ شخص القانہ اپنے سارے گھرانے سمیت خُداوند کے حضُور سالانہ قُربانی چڑھانے اور اپنی مَنّت پُوری کرنے کو گیا۔ لیکن حنّہ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خاوند سے کہا جب تک لڑکے کا دُودھ چُھڑایا نہ جائے مَیں یہِیں رہُوں گی اور تب اُسے لے کر جاؤُں گی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پِھر ہمیشہ وہِیں رہے۔ اور اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا جو تُجھے اچھّا لگے سو کر۔ جب تک تُو اُس کا دُودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سُخن کو برقرار رکھّے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پِلاتی رہی۔ اور جب اُس نے اُس کا دُودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لِیا اور تِین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا اور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بُہت ہی چھوٹا تھا۔ اور اُنہوں نے ایک بچھڑے کو ذبح کِیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔ اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک تیری جان کی قَسم! اَے میرے مالِک مَیں وُہی عَورت ہُوں جِس نے تیرے پاس یہِیں کھڑی ہو کر خُداوند سے دُعا کی تھی۔ مَیں نے اِس لڑکے کے لِئے دُعا کی تھی اور خُداوند نے میری مُراد جو مَیں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔ اِسی لِئے مَیں نے بھی اِسے خُداوند کو دے دِیا۔ یہ اپنی زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو دے دِیا گیا ہے۔ تب اُس نے وہاں خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا۔