۱-یوحنا 1:5-21

۱-یوحنا 1:5-21 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

جو کویٔی یہ ایمان رکھتا ہے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں وہ خُدا سے پیدا ہُواہے اَورجو باپ سے مَحَبّت رکھتا ہے وہ اُس کی اَولاد سے بھی مَحَبّت رکھتا ہے۔ جَب ہم خُدا سے مَحَبّت رکھتے ہیں اَور اُس کے حُکموں پر عَمل کرتے ہیں تو اِسی سے ہمیں مَعلُوم ہوتاہے کہ ہم خُدا کے فرزندوں سے بھی مَحَبّت رکھتے ہیں۔ اصل میں خُدا سے مَحَبّت رکھنے سے مُراد یہ ہے کہ ہم اُس کے حُکموں پر عَمل کرتے ہیں اَور اُنہیں اَپنے لیٔے بوجھ نہیں سمجھتے۔ کیونکہ جو کویٔی خُدا سے پیدا ہُواہے وہ دُنیا پر غالب آتا ہے۔ اَور جِس غلبہ سے دُنیا مغلُوب ہوتی ہے وہ ہمارا ایمان ہے۔ دُنیا پر کون غالب آتا ہے؟ صِرف وُہی جِس کا ایمان ہے کہ یِسوعؔ خُدا کے بیٹے ہیں۔ یہی ہیں وہ جو پانی یعنی پاک غُسل اَور خُون یعنی صَلیبی موت کے وسیلہ سے ظاہر ہویٔے یعنی یِسوعؔ المسیح۔ وہ صِرف پانی کے وسیلہ سے نہیں بَلکہ پانی اَور خُون دونوں کے وسیلہ سے تشریف لایٔے تھے۔ اَور پاک رُوح اُس کی گواہی دیتاہے کیونکہ رُوح ہی حق ہے۔ اَور گواہی دینے والے تین ہیں: یعنی پاک رُوح، پانی اَور خُون اَور یہ تینوں ایک ہی بات پر مُتّفِق ہیں۔ جَب ہم اِنسانوں کی گواہی قبُول کرلیتے ہیں تو خُدا کی گواہی تو کہیں بڑھ کر ہے جو اُس نے اَپنے بیٹے کے حق میں دی ہے۔ جو خُدا کے بیٹے پر ایمان رکھتا ہے وہ اِس گواہی پر ایمان لاتا ہے۔ جِس نے خُدا پر یقین نہیں رکھا اُس نے خُدا کو جھُوٹا ٹھہرایا ہے کیونکہ وہ اُس گواہی پر ایمان نہیں لایا جو خُدا نے اَپنے بیٹے کے حق میں دی ہے۔ اَور وہ گواہی یہ ہے کہ خُدا نے ہمیں اَبدی زندگی بخشی ہے اَور یہ زندگی اُس کے بیٹے کے وسیلے سے ملتی ہے۔ جِس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس زندگی ہے اَور جِس کے پاس خُدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی بھی نہیں۔ مَیں نے تُمہیں جو خُدا کے بیٹے کے نام پر ایمان لایٔے ہو یہ باتیں اِس لیٔے لکِھیں کہ تُمہیں مَعلُوم ہو کہ تمہارے پاس اَبدی زندگی ہے۔ اَور ہمیں جو دِلیری خُدا کے حُضُور میں ہے اُس کا سبب یہ ہے کہ اگر ہم خُدا کی مرضی کے مُوافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سُنتا ہے۔ اَور ہمیں مَعلُوم ہے کہ جو کچھ ہم اُس سے مانگتے ہیں وہ ہماری سُنتا ہے، تو ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے اُس سے مانگا ہے وہ پایا بھی ہے۔ اگر کویٔی اَپنے بھایٔی کو اَیسا گُناہ کرتے دیکھے جِس کا اَنجام موت نہ ہو تو وہ دعا کرے اَور خُدا اُس شخص کو زندگی بخشےگا۔ لیکن اَیسا بھی گُناہ ہوتاہے جِس کا اَنجام موت ہوتاہے۔ میں اِس کے بارے میں دعا کرنے کی تائید نہیں کرتا۔ وَیسے تو ہر قِسم کی ناراستی گُناہ ہے مگر سارے گُناہ کا نتیجہ موت نہیں ہوتا۔ ہم جانتے ہیں کہ جو کویٔی خُدا سے پیدا ہُواہے وہ گُناہ کرتے نہیں رہتا؛ کیونکہ خُدا کا بیٹا اُس کی حِفاظت کرتا ہے اَور اِبلیس اُسے نُقصان نہیں پہُنچا سَکتا۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں لیکن ساری دُنیا اِبلیس کے قبضہ میں ہے۔ اَور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ خُدا کا بیٹا آ گیا ہے اَور اُس نے ہمیں سمجھ بخشی ہے تاکہ ہم اُسے جان لیں جو حقیقی ہے؛ اَور ہم اُس میں ہیں جو حقیقی ہے، یعنی اُس کے بیٹے یِسوعؔ المسیح میں۔ وُہی حقیقی خُدا اَور اَبدی زندگی ہے۔ اَے عزیز فرزندوں! اَپنے آپ کو بُتوں کی پرستش سے محفوظ رکھو۔

۱-یوحنا 1:5-21 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جو بھی ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔ اور جو باپ سے محبت رکھتا ہے وہ اُس کے فرزند سے بھی محبت رکھتا ہے۔ ہم کس طرح جان لیتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند سے محبت رکھتے ہیں؟ اِس سے کہ ہم اللہ سے محبت رکھتے اور اُس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ کیونکہ اللہ سے محبت سے مراد یہ ہے کہ ہم اُس کے احکام پر عمل کریں۔ اور اُس کے احکام ہمارے لئے بوجھ کا باعث نہیں ہیں، کیونکہ جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ دنیا پر غالب آ جاتا ہے۔ اور ہم یہ فتح اپنے ایمان کے ذریعے پاتے ہیں۔ کون دنیا پر غالب آ سکتا ہے؟ صرف وہ جو ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے۔ عیسیٰ مسیح وہ ہے جو اپنے بپتسمے کے پانی اور اپنی موت کے خون کے ذریعے ظاہر ہوا، نہ صرف پانی کے ذریعے بلکہ پانی اور خون دونوں ہی کے ذریعے۔ اور روح القدس جو سچائی ہے اِس کی گواہی دیتا ہے۔ کیونکہ اِس کے تین گواہ ہیں، روح القدس، پانی اور خون۔ اور تینوں ایک ہی بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہم تو انسان کی گواہی قبول کرتے ہیں، لیکن اللہ کی گواہی اِس سے کہیں افضل ہے۔ اور اللہ کی گواہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے فرزند کی تصدیق کی ہے۔ جو اللہ کے فرزند پر ایمان رکھتا ہے اُس کے دل میں یہ گواہی ہے۔ اور جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا اُس نے اُسے جھوٹا قرار دیا ہے۔ کیونکہ اُس نے وہ گواہی نہ مانی جو اللہ نے اپنے فرزند کے بارے میں دی۔ اور گواہی یہ ہے، اللہ نے ہمیں ابدی زندگی عطا کی ہے، اور یہ زندگی اُس کے فرزند میں ہے۔ جس کے پاس فرزند ہے اُس کے پاس زندگی ہے، اور جس کے پاس اللہ کا فرزند نہیں ہے اُس کے پاس زندگی بھی نہیں ہے۔ مَیں آپ کو جو اللہ کے فرزند کے نام پر ایمان رکھتے ہیں اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ جان لیں کہ آپ کو ابدی زندگی حاصل ہے۔ ہمارا اللہ پر یہ اعتماد ہے کہ جب بھی ہم اُس کی مرضی کے مطابق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ اور چونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے اِس لئے ہم یہ علم بھی رکھتے ہیں کہ ہمیں وہ کچھ حاصل بھی ہے جو ہم نے اُس سے مانگا تھا۔ اگر کوئی اپنے بھائی کو ایسا گناہ کرتے دیکھے جس کا انجام موت نہ ہو تو وہ دعا کرے، اور اللہ اُسے زندگی عطا کرے گا۔ مَیں اُن گناہوں کی بات کر رہا ہوں جن کا انجام موت نہیں۔ لیکن ایک ایسا گناہ بھی ہے جس کا انجام موت ہے۔ مَیں نہیں کہہ رہا کہ ایسے شخص کے لئے دعا کی جائے جس سے ایسا گناہ سرزد ہوا ہو۔ ہر ناراست حرکت گناہ ہے، لیکن ہر گناہ کا انجام موت نہیں ہوتا۔ ہم جانتے ہیں کہ جو اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ کرتا نہیں رہتا، کیونکہ اللہ کا فرزند ایسے شخص کو محفوظ رکھتا ہے اور ابلیس اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور کہ تمام دنیا ابلیس کے قبضے میں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ کا فرزند آ گیا ہے اور ہمیں سمجھ عطا کی ہے تاکہ ہم اُسے جان لیں جو حقیقی ہے۔ اور ہم اُس میں ہیں جو حقیقی ہے یعنی اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح میں۔ وہی حقیقی خدا اور ابدی زندگی ہے۔ پیارے بچو، اپنے آپ کو بُتوں سے محفوظ رکھیں!

۱-یوحنا 1:5-21 کِتابِ مُقادّس (URD)

جِس کا یہ اِیمان ہے کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے وہ خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے اور جو کوئی والِد سے مُحبّت رکھتا ہے وہ اُس کی اَولاد سے بھی مُحبّت رکھتا ہے۔ جب ہم خُدا سے مُحبّت رکھتے اور اُس کے حُکموں پر عمل کرتے ہیں تو اِس سے معلُوم ہو جاتا ہے کہ خُدا کے فرزندوں سے بھی مُحبّت رکھتے ہیں۔ اور خُدا کی مُحبّت یہ ہے کہ ہم اُس کے حُکموں پر عمل کریں اور اُس کے حُکم سخت نہیں۔ جو کوئی خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے وہ دُنیا پر غالِب آتا ہے اور وہ غلبہ جِس سے دُنیا مغلُوب ہُوئی ہے ہمارا اِیمان ہے۔ دُنیا کا مغلُوب کرنے والا کَون ہے سِوا اُس شخص کے جِس کا یہ اِیمان ہے کہ یِسُوع خُدا کا بیٹا ہے؟ یِہی ہے وہ جو پانی اور خُون کے وسِیلہ سے آیا تھا یعنی یِسُوع مسِیح۔ وہ نہ فقط پانی کے وسِیلہ سے بلکہ پانی اور خُون دونوں کے وسِیلہ سے آیا تھا۔ اور جو گواہی دیتا ہے وہ رُوح ہے کیونکہ رُوح سچّائی ہے۔ اور گواہی دینے والے تِین ہیں۔ رُوح اور پانی اور خُون اور یہ تِینوں ایک ہی بات پر مُتفِق ہیں۔ جب ہم آدمِیوں کی گواہی قبُول کر لیتے ہیں تو خُدا کی گواہی تو اُس سے بڑھ کر ہے اور خُدا کی گواہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے بیٹے کے حق میں گواہی دی ہے۔ جو خُدا کے بیٹے پر اِیمان رکھتا وہ اپنے آپ میں گواہی رکھتا ہے۔ جِس نے خُدا کا یقِین نہیں کِیا اُس نے اُسے جُھوٹا ٹھہرایا کیونکہ وہ اُس گواہی پر جو خُدا نے اپنے بیٹے کے حق میں دی ہے اِیمان نہیں لایا۔ اور وہ گواہی یہ ہے کہ خُدا نے ہمیں ہمیشہ کی زِندگی بخشی اور یہ زِندگی اُس کے بیٹے میں ہے۔ جِس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس زِندگی ہے اور جِس کے پاس خُدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زِندگی بھی نہیں۔ مَیں نے تُم کو جو خُدا کے بیٹے کے نام پر اِیمان لائے ہو یہ باتیں اِس لِئے لِکھِیں کہ تُمہیں معلُوم ہو کہ ہمیشہ کی زِندگی رکھتے ہو۔ اور ہمیں جو اُس کے سامنے دِلیری ہے اُس کا سبب یہ ہے کہ اگر اُس کی مرضی کے مُوافِق کُچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سُنتا ہے۔ اور جب ہم جانتے ہیں کہ جو کُچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہماری سُنتا ہے تو یہ بھی جانتے ہیں کہ جو کُچھ ہم نے اُس سے مانگا ہے وہ پایا ہے۔ اگر کوئی اپنے بھائی کو اَیسا گُناہ کرتے دیکھے جِس کا نتیجہ مَوت نہ ہو تو دُعا کرے۔ خُدا اُس کے وسِیلہ سے زِندگی بخشے گا۔ اُن ہی کو جنہوں نے اَیسا گُناہ نہیں کِیا جِس کا نتیجہ مَوت ہو۔ گُناہ اَیسا بھی ہے جِس کا نتیجہ مَوت ہے۔ اِس کی بابت دُعا کرنے کو مَیں نہیں کہتا۔ ہے تو ہر طرح کی ناراستی گُناہ مگر اَیسا گُناہ بھی ہے جِس کا نتیجہ مَوت نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جو کوئی خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے وہ گُناہ نہیں کرتا بلکہ اُس کی حِفاظت وہ کرتا ہے جو خُدا سے پَیدا ہُؤا اور وہ شرِیر اُسے چُھونے نہیں پاتا۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم خُدا سے ہیں اور ساری دُنیا اُس شرِیر کے قبضہ میں پڑی ہُوئی ہے۔ اور یہ بھی جانتے ہیں کہ خُدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اُس نے ہمیں سمجھ بخشی ہے تاکہ اُس کو جو حقِیقی ہے جانیں اور ہم اُس میں جو حقِیقی ہے یعنی اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح میں ہیں۔ حقِیقی خُدا اور ہمیشہ کی زِندگی یِہی ہے۔ اَے بچّو! اپنے آپ کو بُتوں سے بچائے رکھّو۔