۱-کُرِنتِھیوں 36:7-40
۱-کُرِنتِھیوں 36:7-40 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اگر کوئی یہ سمجھے کہ مَیں اپنی اُس کُنواری لڑکی کی حق تلفی کرتا ہُوں جِس کی جوانی ڈھل چلی ہے اور ضرُورت بھی معلُوم ہو تو اِختیار ہے اِس میں گُناہ نہیں۔ وہ اُس کا بیاہ ہونے دے۔ مگر جو اپنے دِل میں پُختہ ہو اور اِس کی کُچھ ضرُورت نہ ہو بلکہ اپنے اِرادہ کے انجام دینے پر قادِر ہو اور دِل میں قصد کر لِیا ہو کہ مَیں اپنی لڑکی کو بے نِکاح رکھّوں گا وہ اچھّا کرتا ہے۔ پس جو اپنی کُنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھّا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اَور بھی اچھّا کرتا ہے۔ جب تک کہ عَورت کا شَوہر جِیتا ہے وہ اُس کی پابند ہے پر جب اُس کا شَوہر مَر جائے تو جِس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صِرف خُداوند میں۔ لیکن جَیسی ہے اگر وَیسی ہی رہے تو میری رائے میں زِیادہ خُوش نصِیب ہے اور مَیں سمجھتا ہُوں کہ خُدا کا رُوح مُجھ میں بھی ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 36:7-40 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اگر کویٔی یہ سمجھتا ہے کہ میں اَپنی منگنی شُدہ کنواری کا حق مار رہا ہوں، کنواری لڑکی کی جوانی ڈھلی جا رہی ہے اَور ضروُری ہے کہ اُسے شادی کرنی چاہئے تو جَیسا چاہے وَیسا کرے اُسے اِختیّار ہے کہ لڑکی کا بیاہ ہو جانے دے کیونکہ یہ کویٔی گُناہ نہیں۔ مگر وہ باپ جو اَیسی ضروُرت محسُوس نہیں کرتا اَور اُس نے اَپنے دل میں پکّا فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اَپنی لڑکی کو کنواری ہی رہنے دے گا تو وہ اَچھّا کرتا ہے۔ غرض جو اَپنی کنواری لڑکیوں کو بیاہ دیتاہے وہ اَچھّا کرتا ہے اَورجو بیاہ نہیں کر سَکتا وہ بھی اَچھّا کرتا ہے۔ بیوی اَپنے شوہر کے جیتے جی اُس کی پابند ہے لیکن اُس کی موت کے بعد وہ جِس سے چاہے دُوسری شادی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خُداوؔند میں ہو۔ مگر میری رائے یہ ہے کہ اگر وہ بِیوہ ہی رہے تو زِیادہ خُوش رہے گی اَور میں سمجھتا ہُوں کہ یہ بات خُدا کی رُوح نے میرے دل میں ڈالی ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 36:7-40 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اگر کوئی سمجھتا ہے، ’مَیں اپنی کنواری منگیتر سے شادی نہ کرنے سے اُس کا حق مار رہا ہوں‘ یا یہ کہ ’میری اُس کے لئے خواہش حد سے زیادہ ہے، اِس لئے شادی ہونی چاہئے‘ تو پھر وہ اپنے ارادے کو پورا کرے، یہ گناہ نہیں۔ وہ شادی کر لے۔ لیکن اِس کے برعکس اگر اُس نے شادی نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور وہ مجبور نہیں بلکہ اپنے ارادے پر اختیار رکھتا ہے اور اُس نے اپنے دل میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنی کنواری لڑکی کو ایسے ہی رہنے دے تو اُس نے اچھا کیا۔ غرض جس نے اپنی کنواری منگیتر سے شادی کر لی ہے اُس نے اچھا کیا ہے، لیکن جس نے نہیں کی اُس نے اَور بھی اچھا کیا ہے۔ جب تک خاوند زندہ ہے بیوی کو اُس سے رشتہ توڑنے کی اجازت نہیں۔ خاوند کی وفات کے بعد وہ آزاد ہے کہ جس سے چاہے شادی کر لے، مگر صرف خداوند میں۔ لیکن میری دانست میں اگر وہ ایسے ہی رہے تو زیادہ مبارک ہو گی۔ اور مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھ میں بھی اللہ کا روح ہے۔