۱-کُرِنتِھیوں 1:7-24
۱-کُرِنتِھیوں 1:7-24 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جِن باتوں کے بارے میں تُم نے مُجھے اَپنے خط میں لِکھّا ہے: ”اُن کا جَواب یہ ہے، آدمی کے لیٔے اَچھّا ہے کہ شادی نہ کرے۔“ لیکن چونکہ جنسی بدفعلی زوروں پر ہے اِس لیٔے ہر مَرد کو چاہیے کہ وہ بیوی رکھے اَور ہر عورت کو چاہیے کہ شوہر رکھے۔ شوہر اَپنی بیوی کا اِزدواجی حق اَدا کرے اَور اُسی طرح بیوی اَپنے شوہر کا۔ بیوی کے بَدن پر صِرف اُسی کا اِختیّار نہیں بَلکہ اُس کے شوہر کا بھی ہے۔ اُسی طرح شوہر کے بَدن پر صِرف اُسی کا اِختیّار نہیں بَلکہ اُس کی بیوی کا بھی ہے۔ تُم دونوں ایک دُوسرے سے جُدا مت رہو لیکن آپَس کی رضامندی سے کچھ عرصہ کے لیٔے جُدا رہ سکتے ہو تاکہ دعا کرنے کے لیٔے فُرصت پا سکو۔ بعد میں پھر اِکٹھّے ہو جاؤ۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم ضَبط نہ کر سکو اَور شیطان تُمہیں آزمائش میں ڈال دے۔ یہ رعایت میں اَپنی طرف سے دے رہا ہُوں، اِسے میرا حُکم نہ سمجھ لینا۔ میں تو یہ چاہتا ہُوں کہ جَیسا میں ہُوں سَب مَسیحی میری طرح ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خُدا کی طرف سے خاص خاص تَوفیق مِلی ہے، کسی کو کسی طرح کی، کسی کو کسی طرح کی۔ غَیر شادی شُدہ اَور بیواؤں سے میرا یہ کہنا ہے: اگر وہ میری طرح بغیر شادی کے رہیں، تو اَچھّا ہے۔ لیکن اگر ضَبط کی طاقت نہ ہو تو شادی کر لیں کیونکہ شادی کر لینا نفس کی آگ میں جلتے رہنے سے بہتر ہے۔ مگر جِن کی شادی ہو چُکی ہے اُنہیں میں نہیں بَلکہ خُداوؔند حُکم دیتاہے کہ بیوی اَپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ اگر اُسے چھوڑتی ہے تو بے نکاح رہے یا اَپنے شوہر سے پھر صُلح کر لے اَور شوہر بھی اَپنی بیوی کو نہ چھوڑے۔ باقی لوگوں سے خُداوؔند کا نہیں بَلکہ میرا کہنا یہ ہے کہ اگر کسی مَسیحی بھایٔی کی بیوی غَیر مَسیحی ہو مگر اُس کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو وہ شوہر اُسے نہ چھوڑے۔ اَور اگر کسی مَسیحی عورت کا شوہر غَیر مَسیحی ہو مگر اُس کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو وہ عورت اُسے نہ چھوڑے۔ کیونکہ غَیر مَسیحی شوہر اَپنی مَسیحی بیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اَور غَیر مَسیحی بیوی اَپنے مَسیحی شوہر کے سبب سے پاک ٹھہرتی ہے، ورنہ تمہارے بچّے ناپاک ہوتے، مگر اَب وہ پاک ہیں۔ لیکن اگر کویٔی غَیر مَسیحی شوہر یا بیوی، مَسیحی بیوی یا مَسیحی شوہر سے جُدا ہونا چاہے تو اُسے ہو جانے دو۔ اِس صورت میں کویٔی مَسیحی بھایٔی یا بہن پابند نہیں؛ کیونکہ خُدا نے ہمیں اَمن سے رہنے کے لئے بُلایا ہے۔ اَے مَسیحی بیوی! تُجھے کیا خبر کہ شاید تو اَپنے شوہر کو بچالے؟ اَور اَے مَسیحی شوہر! تُجھے کیا خبر کہ شاید تو اَپنی بیوی کو بچالے؟ بہرحال، ہر ایک شخص کو چاہئے کہ خُداوؔند کی بخشی ہُوئی تَوفیق کے مُطابق زندگی گزارے اَور اُسی حالت میں رہے جِس میں وہ اَپنے بُلائے جانے کے وقت تھا۔ میں سَب جماعتوں میں یہی اُصُول مُقرّر کرتا ہُوں۔ اگر کسی کا ختنہ ہو چُکاہے اَور وہ المسیؔح کے پاس آتا ہے تو وہ اَپنے آپ کو نامختون ظاہر نہ کرے اَور اگر کویٔی نامختون شخص مَسیحی ہوتاہے تو ضروُری نہیں کہ وہ ختنہ کرائے۔ ختنہ کرانا یا نہ کرانا کویٔی اہم بات نہیں ہے بَلکہ خُدا کے حُکموں پر عَمل کرنا ہی سَب کچھ ہے۔ ہر شخص اُسی حالت میں رہے جِس میں وہ المسیؔح کے پاس بُلایا گیا۔ اگر تو غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تو فکر نہ کر لیکن اگر تُجھے آزاد ہونے کا موقع ملے تو اُس موقع سے فائدہ اُٹھا۔ کیونکہ جو غُلام ہے اَور مَسیحی ہو جاتا ہے وہ خُداوؔند کا آزاد کیا ہُواہے، اِسی طرح جو آزاد ہے اَور المسیؔح کے پاس آتا ہے وہ المسیؔح کا غُلام بَن جاتا ہے۔ تُم خرید لیٔے گیٔے ہو اَور تمہاری قِیمت اَدا کی جا چُکی ہے؛ اَب آدمیوں کے غُلام مت بنو۔ اَے بھائیو اَور بہنوں! جو کویٔی جِس حالت میں بُلایا گیا ہے وہ خُدا کی حُضُوری میں اُسی حالت میں رہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:7-24 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اب مَیں آپ کے سوالات کا جواب دیتا ہوں۔ بےشک اچھا ہے کہ مرد شادی نہ کرے۔ لیکن زناکاری سے بچنے کی خاطر ہر مرد کی اپنی بیوی اور ہر عورت کا اپنا شوہر ہو۔ شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اِسی طرح بیوی اپنے شوہر کا۔ بیوی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتی بلکہ اُس کا شوہر۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ اُس کی بیوی۔ چنانچہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں سوائے اِس کے کہ آپ دونوں باہمی رضامندی سے ایک وقت مقرر کر لیں تاکہ دعا کے لئے زیادہ فرصت مل سکے۔ لیکن اِس کے بعد آپ دوبارہ اکٹھے ہو جائیں تاکہ ابلیس آپ کے بےضبط نفس سے فائدہ اُٹھا کر آپ کو آزمائش میں نہ ڈالے۔ یہ مَیں حکم کے طور پر نہیں بلکہ آپ کے حالات کے پیشِ نظر رعایتاً کہہ رہا ہوں۔ مَیں چاہتا ہوں کہ تمام لوگ مجھ جیسے ہی ہوں۔ لیکن ہر ایک کو اللہ کی طرف سے الگ نعمت ملی ہے، ایک کو یہ نعمت، دوسرے کو وہ۔ مَیں غیرشادی شدہ افراد اور بیواؤں سے یہ کہتا ہوں کہ اچھا ہو اگر آپ میری طرح غیرشادی شدہ رہیں۔ لیکن اگر آپ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکیں تو شادی کر لیں۔ کیونکہ اِس سے پیشتر کہ آپ کے شہوانی جذبات بےلگام ہونے لگیں بہتر یہ ہے کہ آپ شادی کر لیں۔ شادی شدہ جوڑوں کو مَیں نہیں بلکہ خداوند حکم دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر سے تعلق منقطع نہ کرے۔ اگر وہ ایسا کر چکی ہو تو دوسری شادی نہ کرے یا اپنے شوہر سے صلح کر لے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔ دیگر لوگوں کو خداوند نہیں بلکہ مَیں نصیحت کرتا ہوں کہ اگر کسی ایمان دار بھائی کی بیوی ایمان نہیں لائی، لیکن وہ شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو پھر وہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔ اِسی طرح اگر کسی ایمان دار خاتون کا شوہر ایمان نہیں لایا، لیکن وہ بیوی کے ساتھ رہنے پر رضامند ہو تو وہ اپنے شوہر کو طلاق نہ دے۔ کیونکہ جو شوہر ایمان نہیں لایا اُسے اُس کی ایمان دار بیوی کی معرفت مُقدّس ٹھہرایا گیا ہے اور جو بیوی ایمان نہیں لائی اُسے اُس کے ایمان دار شوہر کی معرفت مُقدّس قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ کے بچے ناپاک ہوتے، مگر اب وہ مُقدّس ہیں۔ لیکن اگر غیرایمان دار شوہر یا بیوی اپنا تعلق منقطع کر لے تو اُسے جانے دیں۔ ایسی صورت میں ایمان دار بھائی یا بہن اِس بندھن سے آزاد ہو گئے۔ مگر اللہ نے آپ کو صلح سلامتی کی زندگی گزارنے کے لئے بُلایا ہے۔ بہن، ممکن ہے آپ اپنے خاوند کی نجات کا باعث بن جائیں۔ یا بھائی، ممکن ہے آپ اپنی بیوی کی نجات کا باعث بن جائیں۔ ہر شخص اُسی راہ پر چلے جو خداوند نے اُس کے لئے مقرر کی اور اُس حالت میں جس میں اللہ نے اُسے بُلایا ہے۔ ایمان داروں کی تمام جماعتوں کے لئے میری یہی ہدایت ہے۔ اگر کسی کو مختون حالت میں بُلایا گیا تو وہ نامختون ہونے کی کوشش نہ کرے۔ اگر کسی کو نامختونی کی حالت میں بُلایا گیا تو وہ اپنا ختنہ نہ کروائے۔ نہ ختنہ کچھ چیز ہے اور نہ ختنے کا نہ ہونا، بلکہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا ہی سب کچھ ہے۔ ہر شخص اُسی حیثیت میں رہے جس میں اُسے بُلایا گیا تھا۔ کیا آپ غلام تھے جب خداوند نے آپ کو بُلایا؟ یہ بات آپ کو پریشان نہ کرے۔ البتہ اگر آپ کو آزاد ہونے کا موقع ملے تو اِس سے ضرور فائدہ اُٹھائیں۔ کیونکہ جو اُس وقت غلام تھا جب خداوند نے اُسے بُلایا وہ اب خداوند کا آزاد کیا ہوا ہے۔ اِسی طرح جو آزاد تھا جب اُسے بُلایا گیا وہ اب مسیح کا غلام ہے۔ آپ کو قیمت دے کر خریدا گیا ہے، اِس لئے انسان کے غلام نہ بنیں۔ بھائیو، ہر شخص جس حالت میں بُلایا گیا اُسی میں وہ اللہ کے سامنے قائم رہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:7-24 کِتابِ مُقادّس (URD)
جو باتیں تُم نے لِکھی تِھیں اُن کی بابت یہ ہے۔ مَرد کے لِئے اچّھا ہے کہ عَورت کو نہ چُھوئے۔ لیکن حرام کاری کے اندیشہ سے ہر مَرد اپنی بِیوی اور ہر عَورت اپنا شَوہر رکھّے۔ شَوہر بِیوی کا حق ادا کرے اور وَیسا ہی بِیوی شَوہر کا۔ بِیوی اپنے بدن کی مُختار نہیں بلکہ شَوہر ہے۔ اِسی طرح شَوہر بھی اپنے بدن کا مُختار نہیں بلکہ بِیوی۔ تُم ایک دُوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فُرصت مِلے اور پِھر اِکٹّھے ہو جاؤ۔ اَیسا نہ ہو کہ غلبۂِ نفس کے سبب سے شَیطان تُم کو آزمائے۔ لیکن یہ مَیں اِجازت کے طَور پر کہتا ہُوں۔ حُکم کے طَور پر نہیں۔ اور مَیں تو یہ چاہتا ہُوں کہ جَیسا مَیں ہُوں وَیسے ہی سب آدمی ہوں لیکن ہر ایک کو خُدا کی طرف سے خاص خاص تَوفِیق مِلی ہے۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔ پس مَیں بے بیاہوں اور بیواؤں کے حق میں یہ کہتا ہُوں کہ اُن کے لِئے اَیسا ہی رہنا اچّھا ہے جَیسا مَیں ہُوں۔ لیکن اگر ضبط نہ کر سکیں تو بیاہ کر لیں کیونکہ بیاہ کرنا مَست ہونے سے بِہتر ہے۔ مگر جِن کا بیاہ ہو گیا ہے اُن کو مَیں نہیں بلکہ خُداوند حُکم دیتا ہے کہ بِیوی اپنے شَوہر سے جُدا نہ ہو۔ (اور اگر جُدا ہو تو یا بے نِکاح رہے یا اپنے شَوہر سے پِھر مِلاپ کر لے) نہ شَوہر بِیوی کو چھوڑے۔ باقِیوں سے مَیں ہی کہتا ہُوں نہ خُداوند کہ اگر کِسی بھائی کی بِیوی بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُس کو نہ چھوڑے۔ اور جِس عَورت کا شَوہر بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شَوہر کو نہ چھوڑے۔ کیونکہ جو شَوہر بااِیمان نہیں وہ بِیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اور جو بِیوی بااِیمان نہیں وہ مسِیحی شَوہر کے باعِث پاک ٹھہرتی ہے ورنہ تُمہارے فرزند ناپاک ہوتے مگر اب پاک ہیں۔ لیکن مَرد جو بااِیمان نہ ہو اگر وہ جُدا ہو تو جُدا ہونے دو۔ اَیسی حالت میں کوئی بھائی یا بہن پابند نہیں اور خُدا نے ہم کو میل مِلاپ کے لِئے بُلایا ہے۔ کیونکہ اَے عَورت! تُجھے کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنے شَوہر کو بچا لے؟ اور اَے مَرد! تُجھ کو کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنی بِیوی کو بچا لے؟ مگر جَیسا خُداوند نے ہر ایک کو حِصّہ دِیا ہے اور جِس طرح خُدا نے ہر ایک کو بُلایا ہے اُسی طرح وہ چلے اور مَیں سب کلِیسیاؤں میں اَیسا ہی مُقرّر کرتا ہُوں۔ جو مَختُون بُلایا گیا وہ نامختُون نہ ہو جائے۔ جو نامختُونی کی حالت میں بُلایا گیا وہ مَختُون نہ ہو جائے۔ نہ خَتنہ کوئی چِیز ہے نہ نامختُونی بلکہ خُدا کے حُکموں پر چلنا ہی سب کُچھ ہے۔ ہر شخص جِس حالت میں بُلایا گیا ہو اُسی میں رہے۔ اگر تُو غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تو فِکر نہ کر لیکن اگر تُو آزاد ہو سکے تو اِسی کو اِختیار کر۔ کیونکہ جو شخص غُلامی کی حالت میں خُداوند میں بُلایا گیا ہے وہ خُداوند کا آزاد کِیا ہُؤا ہے۔ اِسی طرح جو آزادی کی حالت میں بُلایا گیا ہے وہ مسِیح کا غُلام ہے۔ تُم قِیمت سے خرِیدے گئے ہو۔ آدمِیوں کے غُلام نہ بنو۔ اَے بھائِیو! جو کوئی جِس حالت میں بُلایا گیا ہو وہ اُسی حالت میں خُدا کے ساتھ رہے۔