۱-کُرِنتِھیوں 9:2-16
۱-کُرِنتِھیوں 9:2-16 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
مگر کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سُنا، نہ کسی اِنسان کے دِل میں آیا،“ اُسے خُدا نے اُن کے لیٔے تیّار کیا ہے جو اُس سے مَحَبّت رکھتے ہیں۔ لیکن ہم پر اَپنے پاک رُوح کے وسیلہ سے ظاہر کیا، کیونکہ پاک رُوح سَب باتیں، یہاں تک کہ خُدا کی گہری باتوں کو بھی آزماتا ہے۔ کون شخص کسی دُوسرے کے دِل کی باتیں جان سَکتا ہے سِوائے اُس کی اَپنی رُوح کے جو اُس کے اَندر ہے؟ اِسی طرح خُدا کے پاک رُوح کے سِوا کویٔی دِل کی باتیں نہیں جان سَکتا۔ ہم نے اِس دُنیا کی رُوح نہیں پائی، بَلکہ خُدا کا پاک رُوح پایا ہے، تاکہ ہم اُن نِعمتوں کو سمجھ سکیں جو ہمیں خُدا کی طرف سے بخشی گئی ہیں۔ ہم یہ باتیں اُن الفاظ میں بَیان نہیں کرتے، جو اِنسانی حِکمت کے سِکھائے ہویٔے ہوں بَلکہ پاک رُوح کے سِکھائے ہویٔے الفاظ بَیان کرتے ہیں، گویا رُوحانی باتوں کے لیٔے رُوحانی الفاظ اِستعمال کرتے ہیں۔ جِس میں خُدا کا پاک رُوح نہیں وہ خُدا کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقُوفی کی نَفسانی باتیں ہیں، اَور نہ ہی اُنہیں سمجھ سَکتا ہے کیونکہ وہ صِرف پاک رُوح کے ذریعہ سَمجھی جا سکتی ہیں۔ لیکن جِس میں خُدا کا پاک رُوح ہے وہ سَب کچھ پرکھ لیتا ہے، مگر وہ خُود پرکھا نہیں جاتا، کیونکہ جَیسا کہ صحیفہ میں لِکھّا ہے، ”کِس نے خُداوؔند کی عقل کو سمجھا کہ اُنہیں تعلیم دے سکے؟“ لیکن ہم میں المسیح کی عقل ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 9:2-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
دانائی کے بارے میں پاک نوشتے بھی یہی کہتے ہیں، ”جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ انسان کے ذہن میں آیا، اُسے اللہ نے اُن کے لئے تیار کر دیا جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔“ لیکن اللہ نے یہی کچھ اپنے روح کی معرفت ہم پر ظاہر کیا کیونکہ اُس کا روح ہر چیز کا کھوج لگاتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی گہرائیوں کا بھی۔ انسان کے باطن سے کون واقف ہے سوائے انسان کی روح کے جو اُس کے اندر ہے؟ اِسی طرح اللہ سے تعلق رکھنے والی باتوں کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے روح کے۔ اور ہمیں دنیا کی روح نہیں ملی بلکہ وہ روح جو اللہ کی طرف سے ہے تاکہ ہم اُس کی عطا کردہ باتوں کو جان سکیں۔ یہی کچھ ہم بیان کرتے ہیں، لیکن ایسے الفاظ میں نہیں جو انسانی حکمت سے ہمیں سکھایا گیا بلکہ روح القدس سے۔ یوں ہم روحانی حقیقتوں کی تشریح روحانی لوگوں کے لئے کرتے ہیں۔ جو شخص روحانی نہیں ہے وہ اللہ کے روح کی باتوں کو قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقوفی ہیں۔ وہ اُنہیں پہچان نہیں سکتا کیونکہ اُن کی پرکھ صرف روحانی شخص ہی کر سکتا ہے۔ وہی ہر چیز پرکھ لیتا ہے جبکہ اُس کی اپنی پرکھ کوئی نہیں کر سکتا۔ چنانچہ پاک کلام میں لکھا ہے، ”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟ کون اُس کو تعلیم دے گا؟“ لیکن ہم مسیح کی سوچ رکھتے ہیں۔
۱-کُرِنتِھیوں 9:2-16 کِتابِ مُقادّس (URD)
بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہُؤا کہ جو چِیزیں نہ آنکھوں نے دیکِھیں نہ کانوں نے سُنِیں نہ آدمی کے دِل میں آئِیں۔ وہ سب خُدا نے اپنے مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے تیّار کر دِیں۔ لیکن ہم پر خُدا نے اُن کو رُوح کے وسِیلہ سے ظاہِر کِیا کیونکہ رُوح سب باتیں بلکہ خُدا کی تَہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ کیونکہ اِنسانوں میں سے کَون کِسی اِنسان کی باتیں جانتا ہے سِوا اِنسان کی اپنی رُوح کے جو اُس میں ہے؟ اِسی طرح خُدا کے رُوح کے سِوا کوئی خُدا کی باتیں نہیں جانتا۔ مگر ہم نے نہ دُنیا کی رُوح بلکہ وہ رُوح پایا جو خُدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کو جانیں جو خُدا نے ہمیں عِنایت کی ہیں۔ اور ہم اُن باتوں کو اُن الفاظ میں نہیں بیان کرتے جو اِنسانی حِکمت نے ہم کو سِکھائے ہوں بلکہ اُن الفاظ میں جو رُوح نے سِکھائے ہیں اور رُوحانی باتوں کا رُوحانی باتوں سے مُقابلہ کرتے ہیں۔ مگر نفسانی آدمی خُدا کے رُوح کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدِیک بیوُقُوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ رُوحانی طَور پر پرکھی جاتی ہیں۔ لیکن رُوحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خُود کِسی سے پرکھا نہیں جاتا۔ خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا کہ اُس کو تعلِیم دے سکے؟ مگر ہم میں مسِیح کی عقل ہے۔