۱-کُرِنتِھیوں 2:2-16
۱-کُرِنتِھیوں 2:2-16 کِتابِ مُقادّس (URD)
کیونکہ مَیں نے یہ اِرادہ کر لِیا تھا کہ تُمہارے درمِیان یِسُوعؔ مسِیح بلکہ مسِیحِ مصلُوب کے سِوا اَور کُچھ نہ جانُوں گا۔ اور مَیں کمزوری اور خَوف اور بُہت تھرتھرانے کی حالت میں تُمہارے پاس رہا۔ اور میری تقرِیر اور میری مُنادی میں حِکمت کی لُبھانے والی باتیں نہ تِھیں بلکہ وہ رُوح اور قُدرت سے ثابِت ہوتی تھی۔ تاکہ تُمہارا اِیمان اِنسان کی حِکمت پر نہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر مَوقُوف ہو۔ پِھر بھی کامِلوں میں ہم حِکمت کی باتیں کہتے ہیں لیکن اِس جہان کی اور اِس جہان کے نیست ہونے والے سرداروں کی حِکمت نہیں۔ بلکہ ہم خُدا کی وہ پوشِیدہ حِکمت بھید کے طَور پر بیان کرتے ہیں جو خُدا نے جہان کے شرُوع سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مُقرّر کی تھی۔ جِسے اِس جہان کے سرداروں میں سے کِسی نے نہ سمجھا کیونکہ اگر سمجھتے تو جلال کے خُداوند کو مصلُوب نہ کرتے۔ بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہُؤا کہ جو چِیزیں نہ آنکھوں نے دیکِھیں نہ کانوں نے سُنِیں نہ آدمی کے دِل میں آئِیں۔ وہ سب خُدا نے اپنے مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے تیّار کر دِیں۔ لیکن ہم پر خُدا نے اُن کو رُوح کے وسِیلہ سے ظاہِر کِیا کیونکہ رُوح سب باتیں بلکہ خُدا کی تَہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ کیونکہ اِنسانوں میں سے کَون کِسی اِنسان کی باتیں جانتا ہے سِوا اِنسان کی اپنی رُوح کے جو اُس میں ہے؟ اِسی طرح خُدا کے رُوح کے سِوا کوئی خُدا کی باتیں نہیں جانتا۔ مگر ہم نے نہ دُنیا کی رُوح بلکہ وہ رُوح پایا جو خُدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کو جانیں جو خُدا نے ہمیں عِنایت کی ہیں۔ اور ہم اُن باتوں کو اُن الفاظ میں نہیں بیان کرتے جو اِنسانی حِکمت نے ہم کو سِکھائے ہوں بلکہ اُن الفاظ میں جو رُوح نے سِکھائے ہیں اور رُوحانی باتوں کا رُوحانی باتوں سے مُقابلہ کرتے ہیں۔ مگر نفسانی آدمی خُدا کے رُوح کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدِیک بیوُقُوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ رُوحانی طَور پر پرکھی جاتی ہیں۔ لیکن رُوحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خُود کِسی سے پرکھا نہیں جاتا۔ خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا کہ اُس کو تعلِیم دے سکے؟ مگر ہم میں مسِیح کی عقل ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 2:2-16 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جَب تک تمہارے درمیان رہُوں گا خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح مصلُوب کی مُنادی کے سِوا کسی اَور بات پر زور نہ دُوں گا۔ جَب میں تمہارے پاس آیا تو اَپنے آپ کو کمزور محسُوس کرتا بَلکہ ڈر کے مارے کانپتا ہُوا آیا۔ میرا پیغام اَور میری مُنادی دونوں دانائی کے پُر اثر الفاظ سے خالی تھے لیکن اُن سے پاک رُوح کی قُوّت ثابت ہوتی تھی۔ تاکہ تمہارا ایمان اِنسانی حِکمت پر نہیں بَلکہ خُدا کی قُدرت پر مَبنی ہو۔ پھر بھی ہم اُن سے جو رُوحانی طور پر بالغ ہیں حِکمت کی باتیں کہتے ہیں۔ لیکن وہ اِس جہان کی حِکمت نہیں ہے اَور نہ ہی اِس جہان کے حُکاّم کا جو نِیست ہوتے جا رہے ہیں۔ بَلکہ ہم خُدا کی حِکمت کے اُس راز کو ظاہر کرتے ہیں، جو پوشیدہ رکھا گیا تھا اَور جسے خُدا نے دُنیا کے آغاز سے پہلے ہی ہمارے جلال کے واسطے مُقرّر کر دیا تھا۔ اِس جہان کے حُکاّم میں سے کسی نے بھی اِس حِکمت کو نہ جانا۔ اگر جان لیتے تو جلالی خُداوؔند کو مصلُوب نہ کرتے۔ مگر کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سُنا، نہ کسی اِنسان کے دل میں آیا“ اُسے خُدا نے اُن کے لیٔے تیّار کیا ہے جو اُس سے مَحَبّت رکھتے ہیں۔ لیکن ہم پر اَپنے پاک رُوح کے وسیلہ سے ظاہر کیا، کیونکہ پاک رُوح سَب باتیں، یہاں تک کہ خُدا کی گہری باتوں کو بھی آزماتا ہے۔ کون شخص کسی دُوسرے کے دل کی باتیں جان سَکتا ہے سِوائے اُس کی اَپنی رُوح کے جو اُس کے اَندر ہے؟ اِسی طرح خُدا کے پاک رُوح کے سِوا کویٔی دل کی باتیں نہیں جان سَکتا۔ ہم نے اِس دُنیا کی رُوح نہیں پائی، بَلکہ خُدا کا پاک رُوح پایا ہے، تاکہ ہم اُن نِعمتوں کو سمجھ سکیں جو ہمیں خُدا کی طرف سے بخشی گئی ہیں۔ ہم یہ باتیں اُن الفاظ میں بَیان نہیں کرتے، جو اِنسانی حِکمت کے سِکھائے ہویٔے ہوں بَلکہ پاک رُوح کے سِکھائے ہویٔے الفاظ بَیان کرتے ہیں، گویا رُوحانی باتوں کے لیٔے رُوحانی الفاظ اِستعمال کرتے ہیں۔ جِس میں خُدا کا پاک رُوح نہیں وہ خُدا کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نَزدیک بےوقُوفی کی نَفسانی باتیں ہیں، اَور نہ ہی اُنہیں سمجھ سَکتا ہے کیونکہ وہ صِرف پاک رُوح کے ذریعہ سَمجھی جا سکتی ہیں۔ لیکن جِس میں خُدا کا پاک رُوح ہے وہ سَب کچھ پرکھ لیتا ہے، مگر وہ خُود پرکھا نہیں جاتا، کیونکہ جَیسا کہ صحیفہ میں لِکھّا ہے، ”کِس نے خُداوؔند کی عقل کو سمجھا کہ اُنہیں تعلیم دے سکے؟“ لیکن ہمارے دماغ میں المسیؔح کی عقل ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 2:2-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
وجہ کیا تھی؟ یہ کہ مَیں نے ارادہ کر رکھا تھا کہ آپ کے درمیان ہوتے ہوئے مَیں عیسیٰ مسیح کے سوا اَور کچھ نہ جانوں، خاص کر یہ کہ اُسے مصلوب کیا گیا۔ ہاں مَیں کمزور حال، خوف کھاتے اور بہت تھرتھراتے ہوئے آپ کے پاس آیا۔ اور گفتگو اور منادی کرتے ہوئے مَیں نے دنیاوی حکمت کے بڑے زوردار الفاظ کی معرفت آپ کو قائل کرنے کی کوشش نہ کی، بلکہ روح القدس اور اللہ کی قدرت نے میری باتوں کی تصدیق کی، تاکہ آپ کا ایمان انسانی حکمت پر مبنی نہ ہو بلکہ اللہ کی قدرت پر۔ دانائی کی باتیں ہم اُس وقت کرتے ہیں جب کامل ایمان رکھنے والوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دانائی موجودہ جہان کی نہیں اور نہ اِس جہان کے حاکموں ہی کی ہے جو مٹنے والے ہیں۔ بلکہ ہم خدا ہی کی دانائی کی باتیں کرتے ہیں جو بھید کی صورت میں چھپی رہی ہے۔ اللہ نے تمام زمانوں سے پیشتر مقرر کیا ہے کہ یہ دانائی ہمارے جلال کا باعث بنے۔ اِس جہان کے کسی بھی حاکم نے اِس دانائی کو نہ پہچانا، کیونکہ اگر وہ پہچان لیتے تو پھر وہ ہمارے جلالی خداوند کو مصلوب نہ کرتے۔ دانائی کے بارے میں پاک نوشتے بھی یہی کہتے ہیں، ”جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ انسان کے ذہن میں آیا، اُسے اللہ نے اُن کے لئے تیار کر دیا جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔“ لیکن اللہ نے یہی کچھ اپنے روح کی معرفت ہم پر ظاہر کیا کیونکہ اُس کا روح ہر چیز کا کھوج لگاتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی گہرائیوں کا بھی۔ انسان کے باطن سے کون واقف ہے سوائے انسان کی روح کے جو اُس کے اندر ہے؟ اِسی طرح اللہ سے تعلق رکھنے والی باتوں کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے روح کے۔ اور ہمیں دنیا کی روح نہیں ملی بلکہ وہ روح جو اللہ کی طرف سے ہے تاکہ ہم اُس کی عطا کردہ باتوں کو جان سکیں۔ یہی کچھ ہم بیان کرتے ہیں، لیکن ایسے الفاظ میں نہیں جو انسانی حکمت سے ہمیں سکھایا گیا بلکہ روح القدس سے۔ یوں ہم روحانی حقیقتوں کی تشریح روحانی لوگوں کے لئے کرتے ہیں۔ جو شخص روحانی نہیں ہے وہ اللہ کے روح کی باتوں کو قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقوفی ہیں۔ وہ اُنہیں پہچان نہیں سکتا کیونکہ اُن کی پرکھ صرف روحانی شخص ہی کر سکتا ہے۔ وہی ہر چیز پرکھ لیتا ہے جبکہ اُس کی اپنی پرکھ کوئی نہیں کر سکتا۔ چنانچہ پاک کلام میں لکھا ہے، ”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟ کون اُس کو تعلیم دے گا؟“ لیکن ہم مسیح کی سوچ رکھتے ہیں۔