YouVersion Logo
تلاش

۱-کُرِنتِھیوں 35:15-53

۱-کُرِنتِھیوں 35:15-53 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

ممکن ہے کہ کویٔی یہ سوال کرے: ”مُردوں کا زندہ ہونا کِس طرح ممکن ہے؟ اگر ممکن ہے تو اُن کا جِسم کَیسا ہوگا؟“ اُسے بتاؤ کہ اَے نادان! اُس بیج کو دیکھو جو تُم بوتے ہو۔ جَب تک وہ خاک میں نہیں مِل جاتا، اُگتا نہیں۔ اَورجو دانہ تُم بوتے ہو وہ جِسم نہیں جو پیدا ہونے والا ہے، وہ محض ایک دانہ ہوتاہے، خواہ گیہُوں کا ہو، خواہ کسی اَور اَناج کا۔ لیکن خُدا اُس دانہ کو اَپنی مرضی کے مُطابق جِسم عطا کرتا ہے، بَلکہ ہر بیج کو اُس کی قِسم کے مُطابق ایک خاص جِسم دیتاہے۔ سَب گوشت ایک طرح کا نہیں ہوتا۔ آدمیوں کا گوشت اَور ہے، جانوروں کا اَور ہے، پرندوں کا اَور ہے اَور مچھلِیوں کا اَور ہے۔ جِسم آسمانی بھی ہوتے ہیں اَور زمینی بھی؛ مگر آسمانیوں کی شان اَور ہے، اَور زمینیوں کی اَور۔ آفتاب کا جلال اَور ہے، مَہتاب کا اَور، سِتاروں کا اَور بَلکہ ستارے ستارے کے جلال میں فرق ہے۔ مُردوں کی قیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں دفن کیا جاتا ہے، اَور بَقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے؛ وہ بےحُرمتی کی حالت میں گاڑا جاتا ہے، اَور عظمت کی حالت میں زندہ کیا جاتا ہے؛ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے، اَور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ نَفسانی جِسم دفن کیا جاتا ہے، اَور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔ اگر نَفسانی جِسم ہے، تو رُوحانی بھی ہے۔ چنانچہ لِکھّا ہے: ”پہلا آدمی یعنی آدمؔ زندہ نفس بنا“ آخِری آدمؔ، زندگی بَخشنے والی رُوح بنا۔ یعنی رُوحانی پہلے نہ تھا، بَلکہ نَفسانی تھا، بعد میں رُوحانی ہُوا۔ پہلا آدمی زمین کی خاک سے بنایا گیا؛ مگر آخِری آدمی آسمان سے آیا۔ خاکی اِنسان، آدمؔ کی طرح خاکی ہیں؛ لیکن رُوحانی اِنسان آسمان سے آنے والے کی طرح آسمانی ہیں۔ جِس طرح ہم اُس خاکی کی صورت پر پیدا ہویٔے، اُسی طرح ہم اُس آسمانی کے مُشابہ بھی ہوں گے۔ اَے بھائیو اَور بہنوں! میرا مطلب یہ ہے کہ جِسم اِنسانی جو خُون اَور گوشت کا مُرکّب ہے، خُدا کی بادشاہی کا وارِث نہیں ہو سَکتا، اَور نہ فنا بَقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔ دیکھو، میں تُمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہُوں: ہم سَب موت کی نیند نہیں سوئیں گے، مگر بدل جایٔیں گے۔ یہ پَلک جھپکتے ہی ہو جائے گا، یعنی ایک دَم جَب آخِری نرسنگا پھُونکا جائے گا۔ کیونکہ سارے مُردے نرسنگے کے پھُونکے جانے پر غَیر فانی جِسم پا کر زندہ ہو جایٔیں گے، اَور ہم سَب بدل جایٔیں گے۔ کیونکہ ہمارے فانی جِسم کو بَقا کے لباس کی ضروُرت ہے، تاکہ اِس مَرنے والے جِسم کو حیات اَبدی مِل جائے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 15

۱-کُرِنتِھیوں 35:15-53 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

شاید کوئی سوال اُٹھائے، ”مُردے کس طرح جی اُٹھتے ہیں؟ اور جی اُٹھنے کے بعد اُن کا جسم کیسا ہو گا؟“ بھئی، عقل سے کام لیں۔ جو بیج آپ بوتے ہیں وہ اُس وقت تک نہیں اُگتا جب تک کہ مر نہ جائے۔ جو آپ بوتے ہیں وہ وہی پودا نہیں ہے جو بعد میں اُگے گا بلکہ محض ایک ننگا سا دانہ ہے، خواہ گندم کا ہو یا کسی اَور چیز کا۔ لیکن اللہ اُسے ایسا جسم دیتا ہے جیسا وہ مناسب سمجھتا ہے۔ ہر قسم کے بیج کو وہ اُس کا خاص جسم عطا کرتا ہے۔ تمام جانداروں کو ایک جیسا جسم نہیں ملا بلکہ انسانوں کو اَور قسم کا، مویشیوں کو اَور قسم کا، پرندوں کو اَور قسم کا، اور مچھلیوں کو اَور قسم کا۔ اِس کے علاوہ آسمانی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی۔ آسمانی جسموں کی شان اَور ہے اور زمینی جسموں کی شان اَور۔ سورج کی شان اَور ہے، چاند کی شان اَور، اور ستاروں کی شان اَور، بلکہ ایک ستارہ شان میں دوسرے ستارے سے فرق ہے۔ مُردوں کا جی اُٹھنا بھی ایسا ہی ہے۔ جسم فانی حالت میں بویا جاتا ہے اور لافانی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ ذلیل حالت میں بویا جاتا ہے اور جلالی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ کمزور حالت میں بویا جاتا ہے اور قوی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ فطرتی جسم بویا جاتا ہے اور روحانی جسم جی اُٹھتا ہے۔ جہاں فطرتی جسم ہے وہاں روحانی جسم بھی ہوتا ہے۔ پاک نوشتوں میں بھی لکھا ہے کہ پہلے انسان آدم میں جان آ گئی۔ لیکن آخری آدم زندہ کرنے والی روح بنا۔ روحانی جسم پہلے نہیں تھا بلکہ فطرتی جسم، پھر روحانی جسم ہوا۔ پہلا انسان زمین کی مٹی سے بنا تھا، لیکن دوسرا آسمان سے آیا۔ جیسا پہلا خاکی انسان تھا ویسے ہی دیگر خاکی انسان بھی ہیں، اور جیسا آسمان سے آیا ہوا انسان ہے ویسے ہی دیگر آسمانی انسان بھی ہیں۔ یوں ہم اِس وقت خاکی انسان کی شکل و صورت رکھتے ہیں جبکہ ہم اُس وقت آسمانی انسان کی شکل و صورت رکھیں گے۔ بھائیو، مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ خاکی انسان کا موجودہ جسم اللہ کی بادشاہی کو میراث میں نہیں پا سکتا۔ جو کچھ فانی ہے وہ لافانی چیزوں کو میراث میں نہیں پا سکتا۔ دیکھو مَیں آپ کو ایک بھید بتاتا ہوں۔ ہم سب وفات نہیں پائیں گے، لیکن سب ہی بدل جائیں گے۔ اور یہ اچانک، آنکھ جھپکتے میں، آخری بِگل بجتے ہی رونما ہو گا۔ کیونکہ بِگل بجنے پر مُردے لافانی حالت میں جی اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن لے اور مرنے والا جسم ابدی زندگی کا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 15

۱-کُرِنتِھیوں 35:15-53 کِتابِ مُقادّس (URD)

اب کوئی یہ کہے گا کہ مُردے کِس طرح جی اُٹھتے ہیں اور کَیسے جِسم کے ساتھ آتے ہیں؟ اَے نادان! تُو خُود جو کُچھ بوتا ہے جب تک وہ نہ مَرے زِندہ نہیں کِیا جاتا۔ اور جو تُو بوتا ہے یہ وہ جِسم نہیں جو پَیدا ہونے والا ہے بلکہ صِرف دانہ ہے۔ خَواہ گیہُوں کا خَواہ کِسی اَور چِیز کا۔ مگر خُدا نے جَیسا اِرادہ کر لِیا وَیسا ہی اُس کو جِسم دیتا ہے اور ہر ایک بِیج کو اُس کا خاص جِسم۔ سب گوشت یکساں گوشت نہیں بلکہ آدمِیوں کا گوشت اَور ہے۔ چَوپایوں کا گوشت اَور۔ پرِندوں کا گوشت اَور ہے مچھلِیوں کا گوشت اَور۔ آسمانی بھی جِسم ہیں اور زمِینی بھی مگر آسمانِیوں کا جلال اَور ہے زمِینِیوں کا اَور۔ آفتاب کا جلال اَور ہے مہتاب کا جلال اَور۔ سِتاروں کا جلال اَور کیونکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔ مُردوں کی قِیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ بے حُرمتی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلال کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ نفسانی جِسم بویا جاتا ہے اور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔ جب نفسانی جِسم ہے تو رُوحانی جِسم بھی ہے۔ چُنانچہ لِکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدمؔ زِندہ نفس بنا۔ پِچھلا آدمؔ زِندگی بخشنے والی رُوح بنا۔ لیکن رُوحانی پہلے نہ تھا بلکہ نفسانی تھا۔ اِس کے بعد رُوحانی ہُؤا۔ پہلا آدمی زمِین سے یعنی خاکی تھا۔ دُوسرا آدمی آسمانی ہے۔ جَیسا وہ خاکی تھا وَیسے ہی اَور خاکی بھی ہیں اور جَیسا وہ آسمانی ہے وَیسے ہی اَور آسمانی بھی ہیں۔ اور جِس طرح ہم اِس خاکی کی صُورت پر ہُوئے اُسی طرح اُس آسمانی کی صُورت پر بھی ہوں گے۔ اَے بھائِیو! میرا مطلَب یہ ہے کہ گوشت اور خُون خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔ دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔ اور یہ ایک دَم میں۔ ایک پَل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 15