۱-کُرِنتِھیوں 12:15-20
۱-کُرِنتِھیوں 12:15-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟ اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔ بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔ اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔ بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔ لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔
۱-کُرِنتِھیوں 12:15-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب ہم المسیؔح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟ اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو المسیؔح بھی زندہ نہیں ہوئے۔ اَور اگر المسیؔح زندہ نہیں ہوئے، تو ہماری مُنادی کا کویٔی فائدہ نہیں اَور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا۔ اگر مُردوں کا جی اُٹھنا ممکن نہیں تو گویا خُدا نے المسیؔح کو بھی زندہ نہیں کیا، تو ہماری یہ گواہی کہ اُس نے المسیؔح کو زندہ کیا، جھوٹی ٹھہری۔ اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے، تو المسیؔح بھی نہیں جی اُٹھے۔ اَور اگر المسیؔح نہیں جی اُٹھے، تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے؛ اَور تُم ابھی تک اَپنے گُناہوں میں گِرفتارہو۔ بَلکہ جو لوگ المسیؔح میں ہوکر سوگئے وہ بھی ہلاک ہویٔے۔ اگر المسیؔح پر ایمان لانے سے ہماری اُمّید صِرف اِسی زندگی تک محدُود ہے، تو ہم تمام اِنسانوں سے زِیادہ بَدنصیب ہیں۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ المسیؔح مُردوں میں سے جی اُٹھے، لہٰذا جو سو گیٔے ہیں اُن میں پہلا پھل ہویٔے۔
۱-کُرِنتِھیوں 12:15-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اب مجھے یہ بتائیں، ہم تو منادی کرتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ تو پھر آپ میں سے کچھ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مُردے جی نہیں اُٹھتے؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو مطلب یہ ہوا کہ مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسیح جی نہیں اُٹھا تو پھر ہماری منادی عبث ہوتی اور آپ کا ایمان لانا بھی بےفائدہ ہوتا۔ نیز ہم اللہ کے بارے میں جھوٹے گواہ ثابت ہوتے۔ کیونکہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کو زندہ کیا جبکہ اگر واقعی مُردے نہیں جی اُٹھتے تو وہ بھی زندہ نہیں ہوا۔ غرض اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو پھر مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو آپ کا ایمان بےفائدہ ہے اور آپ اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہیں۔ ہاں، اِس کے مطابق جنہوں نے مسیح میں ہوتے ہوئے انتقال کیا ہے وہ سب ہلاک ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اگر مسیح پر ہماری اُمید صرف اِسی زندگی تک محدود ہے تو ہم انسانوں میں سب سے زیادہ قابلِ رحم ہیں۔ لیکن مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ وہ انتقال کئے ہوؤں کی فصل کا پہلا پھل ہے۔