YouVersion Logo
تلاش

۱-کُرِنتِھیوں 1:12-31

۱-کُرِنتِھیوں 1:12-31 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم رُوحانی نِعمتوں کے بارے میں بے خبر رہو۔ تُمہیں یاد ہوگا کہ جَب تُم بے دین تھے تو دُوسروں کی باتوں میں آکر گُونگے بُتوں کی پیروی کرنے لگے تھے۔ اِس لیٔے میں تُمہیں بتانا چاہتا ہُوں کہ جو شخص خُدا کی پاک رُوح کی ہدایت سے کلام کرتا ہے وہ کبھی بھی حُضُور عیسیٰ کو ملعُون نہیں کہہ سَکتا اَور نہ ہی پاک رُوح کی ہدایت کے بغیر وہ کہہ سَکتا ہے کہ حُضُور عیسیٰ خُداوؔند ہیں۔ نعمتیں تو مُختلف ہیں، لیکن پاک رُوح ایک ہی ہے۔ خِدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں، لیکن خُداوؔند ایک ہی ہے۔ اُن کے اثرات بھی مُختلف ہوتے ہیں، لیکن خُدا ایک ہی ہے جو سَب میں ہر طرح کا اثر پیدا کرتا ہے۔ لیکن پاک رُوح کا ظہُور ہر شخص کو فائدہ پہچانے کے لیٔے ہوتاہے۔ کسی کو پاک رُوح کی طرف سے حِکمت کا کلام عطا کیا جاتا ہے اَور کسی کو اُسی رُوح کے وسیلہ سے علمیّت کا کلام، کسی کو اُسی ایک رُوح سے ایمان اَور کسی کو شفا دینے کی تَوفیق ملتی ہے، کسی کو معجزے کرنے کی قُدرت دی جاتی ہے، اَور کسی کو نبُوّت، کسی کو رُوحوں میں اِمتیاز، کسی کو طرح طرح کی زبانیں بولنے کی قابِلیّت، اَور کسی کو زبانوں کا ترجُمہ کرنے کی مہارت۔ یہ ساری نعمتیں وُہی ایک رُوح عطا کرتا ہے اَور جَیسا چاہتاہے ہر ایک کو بانٹتا ہے۔ بَدن ایک ہے مگر اُس کے اَعضا بہت سے ہیں اَور جَب یہ بہت سے اَعضا مِل جاتے ہیں تو ایک تن ہو جاتے ہیں۔ اِسی طرح المسیؔح بھی ہیں۔ کیونکہ ہم خواہ یہُودی ہوں یا غَیریہُودی، خواہ غُلام ہوں یا آزاد، سَب نے ایک ہی پاک رُوح کے وسیلہ سے ایک بَدن ہونے کے لیٔے پاک غُسل پایا اَور ہم سَب کو ایک ہی رُوح پِلایا گیا۔ بَدن ایک عُضو پر نہیں بَلکہ بہت سے اَعضا پر مُشتمل ہے۔ اگر پاؤں کہے، ”چونکہ میں ہاتھ نہیں اِس لیٔے بَدن کا حِصّہ نہیں،“ تو کیا وہ اِس سبب سے بَدن سے جُدا تو نہیں؟ اَور اگر کان کہے، ”چونکہ میں آنکھ نہیں، اِس لیٔے بَدن کا حِصّہ نہیں،“ تو کیا وہ اِس سبب سے بَدن سے جُدا تو نہیں رہتا؟ اگر سارا بَدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سُنتا؟ اگر سارا بَدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سُونگھتا؟ مگر حقیقت یہ ہے کہ خُدا نے ہر عُضو کو بَدن میں اَپنی مرضی کے مُطابق رکھا ہے۔ اگر وہ سَب ایک ہی عُضو ہوتے تو بَدن کہاں ہوتا؟ مگر اَب اَعضا تو کیٔی ہیں لیکن بَدن ایک ہی ہے۔ آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مُجھے تمہاری ضروُرت نہیں،“ اَور نہ سَر پاؤں سے کہہ سَکتا ہے، ”میں تمہارا محتاج نہیں۔“ بَدن کے وہ اَعضا جو غَیر اہم اَور بَڑے کمزور دکھائی دیتے ہیں، دراصل وہ بہت ضروُری ہیں۔ اَور بَدن کے وہ اَعضا جنہیں ہم دُوسرے اَعضا سے حقیر جانتے ہیں، اُن ہی کو زِیادہ عزّت دیتے ہیں اَور اِس احتیاط سے اُن کی نگہداشت کرتے ہیں۔ جسے ہم اَپنے دُوسرے زیبا اَعضا کے لیٔے ضروُری نہیں سمجھتے۔ مگر خُدا نے بَدن کو اَیسے طریقے سے بنایا ہے کہ اُس کے جِن اَعضا کو کم اہم سمجھا جاتا ہے وُہی زِیادہ عزّت کے لائق ہیں، لیکن بَدن میں تِفرقہ نہ ہو بَلکہ اُس کے سَب اَعضا ایک دُوسرے کی برابرفکر رکھیں۔ اگر بَدن کا ایک عُضو دُکھ پاتاہے تو سَب اَعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں اَور اگر ایک عُضو عزّت پاتاہے تو سَب اَعضا اُس کی خُوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ پس تُم مِل کر المسیؔح کا بَدن ہو اَور فرداً فرداً اُس کے اَعضا ہو۔ اَور خُدا نے جماعت میں بعض اَشخاص کو الگ الگ رُتبہ دیا ہے۔ پہلے رسول ہیں، دُوسرے نبی، تیسرے اُستاد، پھر معجزے کرنے والے، اِس کے بعد شفا دینے والے، پھر مددگار، پھر مُننتظِم اَور پھر طرح طرح کی زبانیں بولنے والے۔ کیا سَب رسول ہیں؟ کیا سَب نبی ہیں؟ کیا سَب اُستاد ہیں؟ کیا سَب معجزے کرتے ہیں؟ کیا سَب کو شفا دینے کی قُدرت مِلی ہے؟ کیا سَب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سَب ترجُمہ کرتے ہیں؟ تُم بڑی سے بڑی نعمتیں حاصل کرنے کی آرزُو میں رہو۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 12

۱-کُرِنتِھیوں 1:12-31 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ روحانی نعمتوں کے بارے میں ناواقف رہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ایمان لانے سے پیشتر آپ کو بار بار بہکایا اور گونگے بُتوں کی طرف کھینچا جاتا تھا۔ اِسی کے پیشِ نظر مَیں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اللہ کے روح کی ہدایت سے بولنے والا کبھی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ پر لعنت۔“ اور روح القدس کی ہدایت سے بولنے والے کے سوا کوئی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ خداوند ہے۔“ گو طرح طرح کی نعمتیں ہوتی ہیں، لیکن روح ایک ہی ہے۔ طرح طرح کی خدمتیں ہوتی ہیں، لیکن خداوند ایک ہی ہے۔ اللہ اپنی قدرت کا اظہار مختلف انداز سے کرتا ہے، لیکن خدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا کام کرتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک میں روح القدس کا اظہار کسی نعمت سے ہوتا ہے۔ یہ نعمتیں اِس لئے دی جاتی ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں۔ ایک کو روح القدس حکمت کا کلام عطا کرتا ہے، دوسرے کو وہی روح علم و عرفان کا کلام۔ تیسرے کو وہی روح پختہ ایمان دیتا ہے اور چوتھے کو وہی ایک روح شفا دینے کی نعمتیں۔ وہ ایک کو معجزے کرنے کی طاقت دیتا ہے، دوسرے کو نبوّت کرنے کی صلاحیت اور تیسرے کو مختلف روحوں میں امتیاز کرنے کی نعمت۔ ایک کو اُس سے غیرزبانیں بولنے کی نعمت ملتی ہے اور دوسرے کو اِن کا ترجمہ کرنے کی۔ وہی ایک روح یہ تمام نعمتیں تقسیم کرتا ہے۔ اور وہی فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کیا نعمت ملنی ہے۔ انسانی جسم کے بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن یہ تمام اعضا ایک ہی بدن کو تشکیل دیتے ہیں۔ مسیح کا بدن بھی ایسا ہے۔ خواہ ہم یہودی تھے یا یونانی، غلام تھے یا آزاد، بپتسمے سے ہم سب کو ایک ہی روح کی معرفت ایک ہی بدن میں شامل کیا گیا ہے، ہم سب کو ایک ہی روح پلایا گیا ہے۔ بدن کے بہت سے حصے ہوتے ہیں، نہ صرف ایک۔ فرض کریں کہ پاؤں کہے، ”مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے تعلق ختم ہو جائے گا؟ یا فرض کریں کہ کان کہے، ”مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے ناتا ٹوٹ جائے گا؟ اگر پورا جسم آنکھ ہی ہوتا تو پھر سننے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو پھر سونگھنے کا کیا بنتا؟ لیکن اللہ نے جسم کے مختلف اعضا بنا کر ہر ایک کو وہاں لگایا جہاں وہ چاہتا تھا۔ اگر ایک ہی عضو پورا جسم ہوتا تو پھر یہ کس قسم کا جسم ہوتا؟ نہیں، بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن جسم ایک ہی ہے۔ آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مجھے تیری ضرورت نہیں،“ نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے، ”مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔“ بلکہ اگر دیکھا جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جسم کے جو اعضا زیادہ کمزور لگتے ہیں اُن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اعضا جنہیں ہم کم عزت کے لائق سمجھتے ہیں اُنہیں ہم زیادہ عزت کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں، اور وہ اعضا جنہیں ہم شرم سے چھپا کر رکھتے ہیں اُن ہی کا ہم زیادہ احترام کرتے ہیں۔ اِس کے برعکس ہمارے عزت دار اعضا کو اِس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی کہ ہم اُن کا خاص احترام کریں۔ لیکن اللہ نے جسم کو اِس طرح ترتیب دیا کہ اُس نے کم قدر اعضا کو زیادہ عزت دار ٹھہرایا، تاکہ جسم کے اعضا میں تفرقہ نہ ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی فکر کریں۔ اگر ایک عضو دُکھ میں ہو تو اُس کے ساتھ دیگر تمام اعضا بھی دُکھ محسوس کرتے ہیں۔ اگر ایک عضو سرفراز ہو جائے تو اُس کے ساتھ باقی تمام اعضا بھی مسرور ہوتے ہیں۔ آپ سب مل کر مسیح کا بدن ہیں اور انفرادی طور پر اُس کے مختلف اعضا۔ اور اللہ نے اپنی جماعت میں پہلے رسول، دوسرے نبی اور تیسرے اُستاد مقرر کئے ہیں۔ پھر اُس نے ایسے لوگ بھی مقرر کئے ہیں جو معجزے کرتے، شفا دیتے، دوسروں کی مدد کرتے، انتظام چلاتے اور مختلف قسم کی غیرزبانیں بولتے ہیں۔ کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزے کرتے ہیں؟ کیا سب کو شفا دینے کی نعمتیں حاصل ہیں؟ کیا سب غیرزبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب اِن کا ترجمہ کرتے ہیں؟ لیکن آپ اُن نعمتوں کی تلاش میں رہیں جو افضل ہیں۔ اب مَیں آپ کو اِس سے کہیں عمدہ راہ بتاتا ہوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 12

۱-کُرِنتِھیوں 1:12-31 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے بھائِیو! مَیں نہیں چاہتا کہ تُم رُوحانی نِعمتوں کے بارے میں بے خبر رہو۔ تُم جانتے ہو کہ جب تُم غَیر قَوم تھے تو گُونگے بُتوں کے پِیچھے جِس طرح کوئی تُم کو لے جاتا تھا اُسی طرح جاتے تھے۔ پس مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کے رُوح کی ہِدایت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ یِسُوعؔ ملعُون ہے اور نہ کوئی رُوحُ القُدس کے بغَیر کہہ سکتا ہے کہ یِسُوعؔ خُداوند ہے۔ نِعمتیں تو طرح طرح کی ہیں مگر رُوح ایک ہی ہے۔ اور خِدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُداوند ایک ہی ہے۔ اور تاثِیریں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا اثر پَیدا کرتا ہے۔ لیکن ہر شخص میں رُوح کا ظہُور فائِدہ پُہنچانے کے لِئے ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک کو رُوح کے وسِیلہ سے حِکمت کا کلام عِنایت ہوتا ہے اور دُوسرے کو اُسی رُوح کی مرضی کے مُوافِق عِلمِیّت کا کلام۔ کِسی کو اُسی رُوح سے اِیمان اور کِسی کو اُسی ایک رُوح سے شِفا دینے کی تَوفِیق۔ کِسی کو مُعجِزوں کی قُدرت۔ کِسی کو نبُوّت۔ کِسی کو رُوحوں کا اِمتِیاز۔ کِسی کو طرح طرح کی زُبانیں۔ کِسی کو زُبانوں کا تَرجُمہ کرنا۔ لیکن یہ سب تاثِیریں وُہی ایک رُوح کرتا ہے اور جِس کو جو چاہتا ہے بانٹتا ہے۔ کیونکہ جِس طرح بدن ایک ہے اور اُس کے اعضا بُہت سے ہیں اور بدن کے سب اعضا گو بُہت سے ہیں مگر باہم مِل کر ایک ہی بدن ہیں اُسی طرح مسِیح بھی ہے۔ کیونکہ ہم سب نے خواہ یہُودی ہوں خواہ یُونانی۔ خَواہ غُلام خَواہ آزاد۔ ایک ہی رُوح کے وسِیلہ سے ایک بدن ہونے کے لِئے بپتِسمہ لِیا اور ہم سب کو ایک ہی رُوح پِلایا گیا۔ چُنانچہ بدن میں ایک ہی عُضو نہیں بلکہ بُہت سے ہیں۔ اگر پاؤں کہے چُونکہ مَیں ہاتھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔ اور اگر کان کہے چُونکہ مَیں آنکھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔ اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو سُننا کہاں ہوتا؟ اگر سُننا ہی سُننا ہوتا تو سُونگھنا کہاں ہوتا؟ مگر فی الواقِع خُدا نے ہر ایک عُضو کو بدن میں اپنی مرضی کے مُوافِق رکھّا ہے۔ اگر وہ سب ایک ہی عُضو ہوتے تو بدن کہاں ہوتا؟ مگر اب اعضا تو بُہت سے ہیں لیکن بدن ایک ہی ہے۔ پس آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ مَیں تیری مُحتاج نہیں اور نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے کہ مَیں تُمہارا مُحتاج نہیں۔ بلکہ بدن کے وہ اعضا جو اَوروں سے کمزور معلُوم ہوتے ہیں بُہت ہی ضرُوری ہیں۔ اور بدن کے وہ اعضا جنہیں ہم اَوروں کی نِسبت ذلِیل جانتے ہیں اُن ہی کو زیادہ عِزّت دیتے ہیں اور ہمارے نازیبا اعضا بُہت زیبا ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے زیبا اعضا مُحتاج نہیں مگر خُدا نے بدن کو اِس طرح مُرکّب کِیا ہے کہ جو عُضو مُحتاج ہے اُسی کو زِیادہ عِزّت دی جائے۔ تاکہ بدن میں تفرِقہ نہ پڑے بلکہ اعضا ایک دُوسرے کی برابر فِکر رکھّیں۔ پس اگر ایک عُضو دُکھ پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں اور اگر ایک عُضو عِزّت پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ خُوش ہوتے ہیں۔ اِسی طرح تُم مِل کر مسِیح کا بدن ہو اور فرداً فرداً اعضا ہو۔ اور خُدا نے کلِیسیا میں الگ الگ شخص مُقرّر کِئے۔ پہلے رسُول دُوسرے نبی تِیسرے اُستاد۔ پِھر مُعجِزے دِکھانے والے۔ پِھر شِفا دینے والے۔ مددگار۔ مُنتظِم۔ طرح طرح کی زُبانیں بولنے والے۔ کیا سب رسُول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب مُعجِزہ دِکھانے والے ہیں؟ کیا سب کو شِفا دینے کی قُوّت عِنایت ہُوئی؟ کیا سب طرح طرح کی زُبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تَرجُمہ کرتے ہیں؟ تُم بڑی سے بڑی نِعمتوں کی آرزُو رکھّو لیکن اَور بھی سب سے عُمدہ طرِیقہ مَیں تُمہیں بتاتا ہُوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 12