۱-کُرِنتِھیوں 1:10-33
۱-کُرِنتِھیوں 1:10-33 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَے میرے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم ہمارے آباؤاَجداد کی حالت کو بھُول جاؤ کہ وہ کِس طرح بادل کے نیچے محفوظ رہے اَور بحرِقُلزمؔ پار کرکے بچ نکلے۔ اَور اُن سَب نے بادل اَور سمُندر میں بطور حضرت مُوسیٰ کے پیروکار پاک غُسل لیا۔ سَب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ سَب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹّان سے پانی پیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اَور وہ چٹّان حُضُور المسیؔح تھے۔ اِس کے باوُجُود خُدا اُن کی ایک کثیر تعداد سے راضی نہ ہُوا؛ چنانچہ اُن کی لاشیں بیابان میں بِکھری پڑی رہیں۔ یہ باتیں ہمارے لیٔے عِبرت کا باعث ہیں تاکہ ہم بُری چیزوں کی خواہش نہ کریں جَیسے اُنہُوں نے کی۔ اَور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح اُن میں سے بعض لوگ بَن گیٔے جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”لوگ کھانے پینے کے لیٔے بَیٹھے اَور پھر اُٹھ کر رنگ رلیاں منانے لگے۔“ ہم جنسی بدفعلی نہ کریں جَیسے اُن لوگوں میں سے بعض نے کی اَور ایک ہی دِن میں تیِئس ہزار مارے گیٔے۔ ہم خُداوؔند کی آزمائش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اَور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کر ڈالا۔ بُڑبُڑانا چھوڑ دو جَیسے اُن میں سے بعض بُڑبُڑائے اَور موت کے فرشتہ کے ہاتھوں مارے گیٔے۔ یہ باتیں اُنہیں اِس لیٔے پیش آئیں کہ وہ عِبرت حاصل کریں اَور ہم آخِری زمانہ وَالوں کی نصیحت کے لیٔے لکھی گئیں۔ پس جو کویٔی اَپنے آپ کو ایمان میں قائِم اَور مضبُوط سمجھتا ہے، خبردار رہے کہ کہیں گِر نہ پڑے۔ تُم کسی اَیسی آزمائش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو۔ خُدا پر بھروسہ رکھو، وہ تُمہیں تمہاری قُوّت برداشت سے زِیادہ سخت آزمائش میں پڑنے ہی نہ دے گا۔ بَلکہ جَب آزمائش آئے گی تو اُس سے بچ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔ اِس لیٔے میرے عزیزو! بُت پرستی سے دُور رہو۔ میں تُمہیں عقلمند سمجھ کر یہ باتیں کہتا ہُوں۔ تُم خُود میری باتوں کو پرکھ سکتے ہو۔ جَب ہم عِشائے خُداوندی کا پیالہ لے کر اُسے شُکر گُزاری کے ساتھ پیتے ہیں تو کیا ہم المسیؔح کے خُون میں شریک نہیں ہوتے؟ اَور جَب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا المسیؔح کے بَدن میں شریک نہیں ہوتے؟ چونکہ روٹی ایک ہی ہے، اِسی طرح ہم سَب جو بہت سے ہیں مِل کر ایک بَدن ہیں کیونکہ ہم اُسی ایک روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔ بنی اِسرائیلؔ پر نگاہ کرو۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شریک نہیں؟ کیا میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بُتوں کی نذر کی قُربانی اَور بُت کویٔی اہمیّت رکھتے ہیں۔ ہر گز نہیں، بَلکہ جو قُربانیاں بُت پرست کرتے ہیں وہ شَیاطِین کے لیٔے ہوتی ہیں نہ کہ خُدا کے لیٔے اَور میں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین سے واسطہ رکھو۔ تُم خُداوؔند کے پیالہ سے اَور ساتھ ہی شیطان کے پیالہ سے پِیو اَیسا ناممکن ہے۔ تُم خُداوؔند اَور شیطان دونوں ہی کے دسترخوان میں شریک نہیں ہو سکتے۔ کیا ہم اَیسا کرنے سے خُداوؔند کے غضب کو نہیں بھڑکاتے؟ کیا ہم اُس سے زِیادہ زورآور ہیں؟ ”ہر چیز کے جائز ہونے کا یہ مطلب نہیں، ہر چیز مفید ہے۔ ہر چیز جائز ہو تو بھی وہ ترقّی کا باعث نہیں ہوتی۔“ تاکہ کویٔی شخص محض اَپنی بِہتری ہی کا خیال نہ کرے بَلکہ دُوسروں کی بِہتری کا بھی خیال رکھے۔ جو گوشت بازار میں بِکتا ہے ضمیر کے جائز یا ناجائز ہونے کا سوال اُٹھائے بغیر اُسے کھا لیا کرو۔ کیونکہ یہ دُنیا اَور اُس کی ساری چیزیں خُداوؔند ہی کی مِلکیّت ہیں۔ اگر کویٔی غَیر مَسیحی تُمہیں کھانے کی دعوت دے اَور تُم جانا چاہو تو جو کچھ تمہارے سامنے رکھا جائے اُسے ضمیر کے بِلا حیل و حُجّت کے کھالو۔ لیکن اگر کویٔی تُمہیں بتائے کہ یہ قُربانی کا گوشت ہے تو اُسے مت کھاؤ تاکہ تمہارا ضمیر تُمہیں ملامت نہ کرے اَور جتانے والا بھی کسی غلط فہمی کا شِکار نہ ہو۔ میرا مطلب تمہارے ضمیر سے نہیں دُوسرے شخص کے ضمیر سے ہے، بَلکہ اُس دُوسرے کا، بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے ضمیر سے کیوں آزمائی جائے؟ اگرمیں شُکر کرکے اُس کھانے میں شریک ہوتا ہُوں تو کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ مُجھے اُس کھانے کے لیٔے بدنام کرے جِس کے لیٔے میں نے خُدا کا شُکر اَدا کیا تھا۔ پس تُم کھاؤ یا پِیو یا خواہ جو کچھ کرو، سَب خُدا کے جلال کے لیٔے کرو۔ تُم دُوسروں کے لیٔے ٹھوکر کا باعث نہ بنو، خواہ وہ یہُودی یا یُونانی یا وہ خُدا کی جماعت کے لوگ ہوں۔ میں خُود بھی یہی کرتا ہُوں۔ میری کوشش یہی رہتی ہے کہ اَپنے ہر کام سے دُوسروں کو خُوشی پہُنچاؤں۔ میں اَپنا نہیں بَلکہ دُوسروں کا فائدہ ڈُھونڈتا ہُوں تاکہ لوگ نَجات پائیں۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:10-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ اِس بات سے ناواقف رہیں کہ ہمارے باپ دادا سب بادل کے نیچے تھے۔ وہ سب سمندر میں سے گزرے۔ اُن سب نے بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔ سب نے ایک ہی روحانی خوراک کھائی اور سب نے ایک ہی روحانی پانی پیا۔ کیونکہ مسیح روحانی چٹان کی صورت میں اُن کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہی اُن سب کو پانی پلاتا رہا۔ اِس کے باوجود اُن میں سے بیشتر لوگ اللہ کو پسند نہ آئے، اِس لئے وہ ریگستان میں ہلاک ہو گئے۔ یہ سب کچھ ہماری عبرت کے لئے واقع ہوا تاکہ ہم اُن لوگوں کی طرح بُری چیزوں کی ہَوَس نہ کریں۔ اُن میں سے بعض کی طرح بُت پرست نہ بنیں، جیسے مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”لوگ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔“ ہم زنا بھی نہ کریں جیسے اُن میں سے بعض نے کیا اور نتیجے میں ایک ہی دن میں 23,000 افراد ڈھیر ہو گئے۔ ہم خداوند کی آزمائش بھی نہ کریں جس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور نتیجے میں سانپوں سے ہلاک ہوئے۔ اور نہ بڑبڑائیں جس طرح اُن میں سے بعض بڑبڑانے لگے اور نتیجے میں ہلاک کرنے والے فرشتے کے ہاتھوں مارے گئے۔ یہ ماجرے عبرت کی خاطر اُن پر واقع ہوئے اور ہم اخیر زمانے میں رہنے والوں کی نصیحت کے لئے لکھے گئے۔ غرض جو سمجھتا ہے کہ وہ مضبوطی سے کھڑا ہے، خبردار رہے کہ گر نہ پڑے۔ آپ صرف ایسی آزمائشوں میں پڑے ہیں جو انسان کے لئے عام ہوتی ہیں۔ اور اللہ وفادار ہے۔ وہ آپ کو آپ کی طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا۔ جب آپ آزمائش میں پڑ جائیں گے تو وہ اُس میں سے نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ آپ اُسے برداشت کر سکیں۔ غرض میرے پیارو، بُت پرستی سے بھاگیں۔ مَیں آپ کو سمجھ دار جان کر بات کر رہا ہوں۔ آپ خود میری اِس بات کا فیصلہ کریں۔ جب ہم عشائے ربانی کے موقع پر برکت کے پیالے کو برکت دے کر اُس میں سے پیتے ہیں تو کیا ہم یوں مسیح کے خون میں شریک نہیں ہوتے؟ اور جب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا مسیح کے بدن میں شریک نہیں ہوتے؟ روٹی تو ایک ہی ہے، اِس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک ہی بدن ہیں، کیونکہ ہم سب ایک ہی روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔ بنی اسرائیل پر غور کریں۔ کیا بیت المُقدّس میں قربانیاں کھانے والے قربان گاہ کی رفاقت میں شریک نہیں ہوتے؟ کیا مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بُتوں کے چڑھاوے کی کوئی حیثیت ہے؟ یا کہ بُت کی کوئی حیثیت ہے؟ ہرگز نہیں۔ مَیں یہ کہتا ہوں کہ جو قربانیاں وہ گزرانتے ہیں اللہ کو نہیں بلکہ شیاطین کو گزرانتے ہیں۔ اور مَیں نہیں چاہتا کہ آپ شیاطین کی رفاقت میں شریک ہوں۔ آپ خداوند کے پیالے اور ساتھ ہی شیاطین کے پیالے سے نہیں پی سکتے۔ آپ خداوند کے رفاقتی کھانے اور ساتھ ہی شیاطین کے رفاقتی کھانے میں شریک نہیں ہو سکتے۔ یا کیا ہم اللہ کی غیرت کو اُکسانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے طاقت ور ہیں؟ سب کچھ روا تو ہے، لیکن سب کچھ مفید نہیں۔ سب کچھ جائز تو ہے، لیکن سب کچھ ہماری تعمیر و ترقی کا باعث نہیں ہوتا۔ ہر کوئی اپنے ہی فائدے کی تلاش میں نہ رہے بلکہ دوسرے کے۔ بازار میں جو کچھ بِکتا ہے اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی خاطر پوچھ گچھ نہ کریں، کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے۔“ اگر کوئی غیرایمان دار آپ کی دعوت کرے اور آپ اُس دعوت کو قبول کر لیں تو آپ کے سامنے جو کچھ بھی رکھا جائے اُسے کھائیں۔ اپنے ضمیر کے اطمینان کے لئے تفتیش نہ کریں۔ لیکن اگر کوئی آپ کو بتا دے، ”یہ بُتوں کا چڑھاوا ہے“ تو پھر اُس شخص کی خاطر جس نے آپ کو آگاہ کیا ہے اور ضمیر کی خاطر اُسے نہ کھائیں۔ مطلب ہے اپنے ضمیر کی خاطر نہیں بلکہ دوسرے کے ضمیر کی خاطر۔ کیونکہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے کا ضمیر میری آزادی کے بارے میں فیصلہ کرے؟ اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کسی کھانے میں شریک ہوتا ہوں تو پھر مجھے کیوں بُرا کہا جائے؟ مَیں تو اُسے خدا کا شکر کر کے کھاتا ہوں۔ چنانچہ سب کچھ اللہ کے جلال کی خاطر کریں، خواہ آپ کھائیں، پئیں یا اَور کچھ کریں۔ کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنیں، نہ یہودیوں کے لئے، نہ یونانیوں کے لئے اور نہ اللہ کی جماعت کے لئے۔ اِسی طرح مَیں بھی سب کو پسند آنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ مَیں اپنے ہی فائدے کے خیال میں نہیں رہتا بلکہ دوسروں کے تاکہ بہتیرے نجات پائیں۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:10-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
اَے بھائِیو! مَیں تُمہارا اِس سے ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادِل کے نِیچے تھے اور سب کے سب سمُندر میں سے گُذرے۔ اور سب ہی نے اُس بادِل اور سمُندر میں مُوسیٰ کا بپتِسمہ لِیا۔ اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ اور سب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹان میں سے پانی پِیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسِیح تھا۔ مگر اُن میں اکثروں سے خُدا راضی نہ ہُؤا۔ چُنانچہ وہ بیابان میں ڈھیر ہو گئے۔ یہ باتیں ہمارے واسطے عِبرت ٹھہریں تاکہ ہم بُری چِیزوں کی خواہِش نہ کریں جَیسے اُنہوں نے کی۔ اور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح بعض اُن میں سے بن گئے تھے۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ لوگ کھانے پِینے کو بَیٹھے۔ پِھر ناچنے کُودنے کو اُٹھے۔ اور ہم حرام کاری نہ کریں جِس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دِن میں تیئِس ہزار مارے گئے۔ اور ہم خُداوند کی آزمایش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کِیا۔ اور تُم بڑبُڑاؤ نہیں جِس طرح اُن میں سے بعض بڑبُڑائے اور ہلاک کرنے والے سے ہلاک ہُوئے۔ یہ باتیں اُن پر عِبرت کے لِئے واقِع ہُوئیں اور ہم آخِری زمانہ والوں کی نصِیحت کے واسطے لِکھی گئِیں۔ پس جو کوئی اپنے آپ کو قائِم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گِر نہ پڑے۔ تُم کِسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچّا ہے۔ وہ تُم کو تُمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نِکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔ اِس سبب سے اَے میرے پِیارو! بُت پرستی سے بھاگو۔ مَیں عقل مند جان کر تُم سے کلام کرتا ہُوں۔ جو مَیں کہتا ہُوں تُم آپ اُسے پرکھو۔ وہ برکت کا پیالہ جِس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسِیح کے خُون کی شِراکت نہیں؟ وہ روٹی جِسے ہم توڑتے ہیں کیا مسِیح کے بدن کی شِراکت نہیں؟ چُونکہ روٹی ایک ہی ہے اِس لِئے ہم جو بُہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شرِیک ہوتے ہیں۔ جو جِسم کے اِعتبار سے اسرائیلی ہیں اُن پر نظر کرو۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شرِیک نہیں؟ پس مَیں کیا یہ کہتا ہُوں کہ بُتوں کی قُربانی کُچھ چِیز ہے یا بُت کُچھ چِیز ہے؟ نہیں بلکہ یہ کہتا ہُوں کہ جو قُربانی غَیر قَومیں کرتی ہیں شَیاطِین کے لِئے قُربانی کرتی ہیں نہ کہ خُدا کے لِئے اور مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین کے شرِیک ہو۔ تُم خُداوند کے پیالے اور شَیاطِین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ خُداوند کے دسترخوان اور شَیاطِین کے دسترخوان دونوں پر شرِیک نہیں ہو سکتے۔ کیا ہم خُداوند کی غَیرت کو جوش دِلاتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے زورآور ہیں؟ سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں مُفِید نہیں۔ سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں ترقّی کا باعِث نہیں۔ کوئی اپنی بِہتری نہ ڈھُونڈے بلکہ دُوسرے کی۔ جو کُچھ قصّابوں کی دُکانوں میں بِکتا ہے وہ کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔ کیونکہ زمِین اور اُس کی معمُوری خُداوند کی ہے۔ اگر بے اِیمانوں میں سے کوئی تُمہاری دعوت کرے اور تُم جانے پر راضی ہو تو جو کُچھ تُمہارے آگے رکھّا جائے اُسے کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔ لیکن اگر کوئی تُم سے کہے کہ یہ قُربانی کا گوشت ہے تو اُس کے سبب سے جِس نے تُمہیں جتایا اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے نہ کھاؤ۔ دِینی اِمتِیاز سے میرا مطلَب تیرا اِمتِیاز نہیں بلکہ اُس دُوسرے کا۔ بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے اِمتِیاز سے کیوں پرکھی جائے؟ اگر مَیں شُکر کر کے کھاتا ہُوں تو جِس چِیز پر شُکر کرتا ہُوں اُس کے سبب سے کِس لِئے بدنام کِیا جاتا ہُوں؟ پس تُم کھاؤ یا پِیو یا جو کُچھ کرو سب خُدا کے جلال کے لئے کرو۔ تُم نہ یہُودیوں کے لِئے ٹھوکر کا باعِث بنو نہ یُونانیوں کے لِئے نہ خُدا کی کلِیسیا کے لِئے۔ چُنانچہ مَیں بھی سب باتوں میں سب کو خُوش کرتا ہُوں اور اپنا نہیں بلکہ بُہتوں کا فائِدہ ڈھُونڈتا ہُوں تاکہ وہ نجات پائیں۔