YouVersion Logo
تلاش

یُوحنّا 18

18
حُضُور یِسوعؔ کی گرفتاری
1جَب یِسوعؔ دعا کرکے فارغ ہویٔے، تو وہ اَپنے شاگردوں کے ساتھ باہر آئے اَور وہ سَب قِدرُونؔ کی وادی کو پار کرکے ایک باغ میں چلے گیٔے۔
2حُضُور کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ، اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ یِسوعؔ کیٔی بار اَپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چُکے تھے۔ 3پس یہُوداہؔ باغ میں داخل ہُوا، اَور یہُوداہؔ کے ساتھ چند رُومی فَوجی دستہ اَور اہم کاہِنوں اَور فریسیوں کے کچھ عہدیدار بھیجے گیٔے تھے۔ وہ اَپنے ہاتھوں میں مشعلیں، لالٹینیں اَور اسلحہ لیٔے ہویٔے تھے۔
4یِسوعؔ، خُوب جانتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، لہٰذا وہ باہر آکر اُن سے پُوچھنے لگے، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“
5اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“
یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ (اَور اُن کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔) 6جَب یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ تو سَب گھبرا کر پیچھے ہٹے اَور زمین پر گِر پڑے۔
7چنانچہ حُضُور نے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“
اُنہُوں نے کہا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“
8یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے کہہ تو دیا کہ میں وُہی ہُوں۔ اگر تُم مُجھے ڈھونڈتے ہو، تو میرے شاگردوں کو جانے دو۔“ 9اِس سے حُضُور کی غرض یہ تھی کہ وہ قول پُورا ہو جائے: ”جنہیں آپ نے مُجھے دیا تھا مَیں نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھویا۔“#18‏:9 یُوح 6‏:39‏‏
10شمعُونؔ پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، پطرس نے وہ تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلا کر، اُس کا داہنا کان اُڑا دیا۔ (اُس خادِم کا نام مَلخُس تھا۔)
11یِسوعؔ نے پطرس کو حُکم دیا، ”اَپنی تلوار مِیان میں رکھو! کیا میں وہ پیالہ نہ پیوں جو میرے باپ نے مُجھے دیا ہے؟“
12تَب رُومی سپاہیوں، اُن کے سپہ سالار اَور یہُودی حُکاّم نے یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیا اَور اُن کے ہاتھ باندھ کر 13اُنہیں پہلے حنّاؔ کے پاس لے گیٔے جو کائِفؔا کا سسُر تھا۔ کائِفؔا اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا۔ 14اَور کائِفؔا نے یہُودی رہنماؤں کو صلاح دی تھی کہ ساری قوم کی ہلاکت سے یہ بہتر ہے کہ ایک شخص ماراجائے۔
پطرس کا پہلی مرتبہ اِنکار کرنا
15شمعُونؔ پطرس اَور ایک اَور شاگرد یِسوعؔ کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ یہ شاگرد اعلیٰ کاہِن سے واقف تھا، اِس لیٔے وہ آپ کے ساتھ اعلیٰ کاہِن کی حویلی میں داخل ہو گیا، 16لیکن پطرس کو باہر پھاٹک پر ہی رُک جانا پڑا۔ یہ شاگرد جو اعلیٰ کاہِن کا واقف کار تھا، واپس آیا، اَور اُس خادِمہ سے جو پھاٹک پر نِگرانی کرتی تھی، بات کرکے پطرس کو اَندر لے گیا۔
17خادِمہ نے پھاٹک پر پطرس سے پُوچھا، ”کیا تُو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“
پطرس نے کہا، ”نہیں، میں نہیں ہُوں۔“
18سردی کی وجہ سے، خادِموں اَور سپاہیوں نے آگ جَلا رکھی تھی اَور وہ چاروں طرف کھڑے ہوکر آگ تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہوکر آگ تاپنے لگے۔
اعلیٰ کاہِن کے سامنے حُضُور یِسوعؔ المسیح
19اِس دَوران، اعلیٰ کاہِن یِسوعؔ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔
20یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ مَیں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ 21آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ مَیں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“
22حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، یِسوعؔ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِن کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“
23یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ 24اِس پر حنّاؔ نے یِسوعؔ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔
پطرس کا دُوسری و تیسری مرتبہ اِنکار کرنا
25جَب، شمعُونؔ پطرس کھڑے ہویٔے آگ تاپ رہے تھے تو کسی نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُو بھی اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“
پطرس نے اِنکار کرتے ہویٔے کہا، نہیں، ”میں نہیں ہُوں۔“
26اعلیٰ کاہِن کے سپاہیوں میں سے ایک جو اُس خادِم کا رشتہ دار تھا جِس کا کان پطرس نے تلوار سے اُڑا دیا تھا، پطرس سے پُوچھنے لگا، ”کیا مَیں نے تُمہیں اُن کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟“ 27پطرس نے پھر اِنکار کیا، اَور اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔
پِیلاطُسؔ کی عدالت میں خُداوؔند یِسوعؔ کی پیشی
28وہ صُبح سویرے ہی یِسوعؔ کو کائِفؔا کے پاس سے رُومی گورنر کے محل میں لے گیٔے۔ یہُودی رہنما محل کے اَندر نہیں گیٔے۔ اُنہیں خوف تھا کہ وہ ناپاک ہو جایٔیں گے اَور عیدِفسح کا کھانا نہ کھا سکیں گے۔ 29لہٰذا پِیلاطُسؔ اُن کے پاس باہر آیا اَور کہنے لگا، ”تُم اِس شخص پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟“
30اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر وہ مُجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے یہاں لاکر آپ کے سامنے کیوں پیش کرتے۔“
31پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تُم اِسے لے جاؤ اَور اَپنی شَریعت کے مُطابق خُود ہی اِس کا فیصلہ کرو۔“
یہُودیوں نے کہا، ”لیکن ہمیں تو کسی کو بھی قتل کرنے کا اِختیار نہیں ہے۔“ 32یہ اِس لیٔے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو یِسوعؔ نے فرمایا تھا کہ آپ کی موت#18‏:32 موت موت سے مُراد رُومی مورخیں کے مُطابق صَلیبی موت اَور یہُودیت کے مُطابق سنگسار کرنا نبُوّت کی تکمیل بقول المسیح یُوح 12‏:32‏،33‏‏ کِس طرح کی ہوگی۔
33تَب پِیلاطُسؔ محل کے اَندر چلا گیا، اَور اُس نے یِسوعؔ کو وہاں طلب کرکے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“
34یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم یہ بات اَپنی طرف سے کہتے ہو، یا اَوروں نے میرے بارے میں تُمہیں یہ خبر دی ہے؟“
35پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”کیا میں کویٔی یہُودی ہُوں؟ تمہاری قوم نے اَور اہم کاہِنوں نے آپ کو میرے حوالہ کیا ہے۔ بتائیے آخِر آپ نے کیا کیا ہے؟“
36یِسوعؔ نے فرمایا، ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر دُنیا کی ہوتی، تو میرے خادِم جنگ کرتے اَور مُجھے یہُودی رہنماؤں کے ہاتھوں گِرفتار نہ ہونے دیتے۔ لیکن ابھی میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“
37پَس پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تو کیا آپ ایک بادشاہ ہیں۔“
یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ کا کہنا ہے کہ میں ایک بادشاہ ہُوں۔ دراصل، میں اِس لیٔے پیدا ہُوا اَور اِس مقصد سے دُنیا میں آیا کہ حق کی گواہی دُوں۔ ہر کویٔی جو حق کی طرف ہے میری بات سُنتا ہے۔“
38پِیلاطُسؔ نے پُوچھا، ”حق کیا ہے؟“ یہ کہتے ہی وہ پھر یہُودیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔ 39لیکن تمہارے دستور کے مُطابق میں عیدِفسح کے موقع پر تمہارے لیٔے ایک قَیدی کو رِہا کر دیتا ہُوں۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے ’یہُودیوں کے بادشاہ‘ کو چھوڑ دُوں؟“
40وہ پھر چِلّانے لگے، ”نہیں، اِسے نہیں، ہمارے لیٔے بَراَبّؔا کو رِہا کر دیجئے!“ جَب کہ بَراَبّؔا ایک باغی تھا۔

موجودہ انتخاب:

یُوحنّا 18: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in