رُومیوں 1:3-18

رُومیوں 1:3-18 UCV

کیا یہُودی کا درجہ اُونچا ہے اَور ختنہ کا کویٔی فائدہ ہے؟ بہت ہے اَور ہر لِحاظ سے ہے۔ خصوصاً یہ کہ خُدا کا کلام اُن کے سُپرد کیا گیا۔ بعض بےوفا نکلے تو کیا ہُوا؟ کیا اُن کی بےوفائی خُدا کی وفاداری کو باطِل کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں، خواہ ہر آدمی جھُوٹا نکلے، خُدا سچّا ہی ٹھہرے گا جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”تُم اَپنی باتوں میں راستباز ٹھہرو اَور اَپنے اِنصاف میں حق بجانب ثابت ہو۔“ میں بطور اِنسان یہ بات کہتا ہُوں کہ اگر ہماری ناراستی خُدا کی راستبازی کی صِفت کو زِیادہ صفائی سے ظاہر کرتی ہے تو کیا ہم یہ کہیں کہ خُدا بےاِنصاف ہے جو ہم پر غضب نازل کرتا ہے؟ میں اِنسانی دلیل اِستعمال کر رہا ہُوں۔ ہرگز نہیں۔ اِس صورت میں خُدا دُنیا کا اِنصاف کیسے کرےگا؟ شاید کویٔی یہ کہے، ”اگر میرے جھُوٹ کے سبب سے خُدا کی سچّائی زِیادہ صفائی سے نظر آتی ہے اَور خُدا کا جلال ظاہر ہوتاہے تو پھر میں کیوں گُنہگار شُمار کیا جاتا ہُوں؟“ کیوں نہ یہ کہیں۔ ”آؤ ہم بدی کریں تاکہ بھلائی پیدا ہو؟“ اِنصاف کا تَقاضا تُو یہ ہے! پھر نتیجہ کیا نِکلا؟ کیا ہم یہُودی دُوسروں سے بہتر ہیں؟ ہرگز نہیں! ہم تو پہلے ہی ثابت کر چُکے ہیں کہ یہُودی اَور غَیر یُونانی سَب کے سَب گُناہ کے قبضہ میں ہیں۔ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”کویٔی بھی اِنسان راستباز نہیں، ایک بھی نہیں؛ کویٔی بھی سمجھدار نہیں، کویٔی بھی خُدا کا مِتلاشی نہیں۔ سَب کے سَب خُدا سے گُمراہ ہو گئے، وہ کسی کام کے نہیں رہے؛ اُن میں کویٔی بھی اِنسان نہیں جو نیکی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔“ ”اُن کے حلق کھُلی ہویٔی قبروں کی مانِند ہیں؛ اُن کی زبانوں سے دغابازی کی باتیں نکلتی ہیں۔“ ”اُن کے لبوں پر افعی کا زہر ہوتاہے۔“ ”اُن کے مُنہ لعنت اَور کڑواہٹ سے بھرے ہویٔے ہیں۔“ ”اُن کے قدم خُون بہانے کے لیٔے تیز رفتار ہو جاتے ہیں؛ اُن کی راہوں میں تباہی اَور بدحالی ہے، اَور وہ سلامتی کی راہ سے وہ سدا سے ہی اَنجان ہیں۔“ ”نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خوف ہے۔“