مرقُس 1:3-30

مرقُس 1:3-30 UCV

پھر سے یِسوعؔ یہُودی عبادت گاہ میں داخل ہُوئے اَور وہاں، ایک آدمی تھا جِس کا ایک ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ اَور فرِیسی یِسوعؔ کی تاک میں تھے اِس لیٔے حُضُور کو قریب سے دیکھنے لگے کہ اگر حُضُور سَبت کے دِن اُس آدمی کو شفا بخشیں تو وہ حُضُور پر اِلزام لگاسکیں۔ یِسوعؔ نے اُس سُوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھو اَور آکر سَب کے بیچ میں کھڑے ہو جاؤ۔“ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”سَبت کے دِن کیا کرنا روا ہے: نیکی کرنا یا بدی کرنا، جان بچانا یا ہلاک کرنا؟“ لیکن وہ خاموش رہے۔ وہ اُن کی سخت دِلی پر نہایت ہی غمگین ہُوئے اَور اُن پر غُصّہ سے نظر کرکے، یِسوعؔ نے اُس آدمی سے کہا، ”اَپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے جَیسے ہی ہاتھ آگے بڑھایا اُس کا ہاتھ بالکُل ٹھیک ہو گیا تھا۔ یہ دیکھ کر فرِیسی فوراً باہر چلے گیٔے اَور ہیرودیوں کے ساتھ یِسوعؔ کو ہلاک کرنے کی سازش کرنے لگے۔ یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کی طرف تشریف لے گیٔے، اَور صُوبہ گلِیل اَور یہُودیؔہ سے لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم بھی آپ کے پیچھے چل رہاتھا۔ اَور یہُودیؔہ، یروشلیمؔ، اِدوُمیہؔ، دریائے یردنؔ کے پار اَور صُورؔ اَور صیؔدا کے علاقوں کے لوگ بھی آ پہُنچے، کیونکہ اُنہیں پتہ چلاتھا کہ یِسوعؔ بہت بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ ہُجوم کو دیکھ کر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا، میرے لیٔے ایک چُھوٹی کشتی تیّار رکھو لوگ بہت ہی زِیادہ ہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ مُجھے دبا دیں۔ یِسوعؔ نے بہت سے لوگوں کو شفا بخشی تھی، لہٰذا جتنے لوگ بیمار تھے آپ کو چھُونے کی کوشش میں اُن پر گِرے پڑتے تھے۔ بدرُوحیں بھی یِسوعؔ کو دیکھتی تھیں، اُن کے سامنے گِر کر چِلّانے لگتی تھیں، ”آپ خُدا کے بیٹے ہیں۔“ یِسوعؔ نے اُنہیں سخت تاکید کی کہ وہ دُوسروں کو اُن کے بارے میں نہ بتائیں۔ پھر یِسوعؔ ایک پہاڑی پر چڑھ گیٔے اَور وہ جنہیں چاہتے تھے، اُنہیں اَپنے پاس بُلایا اَور وہ حُضُور کے پاس چلے آئے۔ یِسوعؔ نے بَارہ کو بطور رسول مُقرّر کیا تاکہ وہ اُن کے ساتھ رہیں اَور وہ اُنہیں مُنادی کرنے کے لیٔے بھیجیں اَور بدرُوحوں کو نکالنے کا اِختیار حاصل ہو۔ چنانچہ یِسوعؔ نے اِن بَارہ کو مُقرّر کیا: شمعُونؔ (جسے یِسوعؔ نے پطرس کا نام دیا)، یعقوب اُس کا بھایٔی یُوحنّا جو زبدیؔ کا بیٹے تھے (یِسوعؔ نے اُن کا تخّلص بُوانِرگِسؔ یعنی ”رَعد کا بیٹا رکھا“)، اَندریاسؔ، فِلِپُّسؔ اَور برتلماؔئی، متّیؔ، اَور توماؔ، حلفئؔی کا بیٹا یعقوب اَور تدّیؔ، اَور شمعُونؔ قنانی اَور یہُوداہؔ اِسکریوتی جِس نے یِسوعؔ سے دغابازی بھی کی تھی۔ یِسوعؔ ایک گھر میں داخل ہویٔے، اَور وہاں اِس قدر بھیڑ لگ گئی کہ وہ، اَور اُن کے شاگرد کھانا بھی نہ کھا سکے۔ جَب اُن کے اہلِ خانہ کو خبر ہویٔی تو وہ یِسوعؔ کو اَپنے ساتھ لے جانے کے لیٔے آئے کیونکہ اُن کا کہنا تھا، ”حُضُور المسیح اَپنا ذہنی تَوازن کھو بیٹھے ہیں۔“ شَریعت کے عالِم جو یروشلیمؔ سے آئےتھے اُن کا کہنا تھا، ”یِسوعؔ میں بَعل زبُول ہے! اَور یہ بھی کہ وہ بدرُوحوں کے رہنما کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتے ہیں۔“ یِسوعؔ اُنہیں اَپنے پاس بُلاکر اُن سے تمثیلوں میں کہنے لگے: ”شیطان کو خُود شیطان ہی نکالے یہ کیسے ہو سَکتا ہے؟ اگر کسی سلطنت میں پھوٹ پڑ جائے، تو اُس کا وُجُود قائِم نہیں رہ سَکتا۔ اگر کسی گھر میں پھوٹ پڑ جائے، تو وہ قائِم نہیں رہ سَکتا۔ اگر شیطان اَپنے ہی خِلاف لڑنے لگے اَور اُس کے اَپنے اَندر پھوٹ پڑ جائے، تو وہ بھی قائِم نہیں رہ سَکتا؛ بَلکہ اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا۔ درحقیقت، کویٔی شخص کسی زورآور کے گھر میں گھُس کر اُس کا سامان نہیں لُوٹ سَکتا جَب تک کہ وہ پہلے اُس زورآور کو باندھ نہ لے۔ تَب ہی وہ اُس گھر کو لُوٹ سکےگا۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اِنسانوں کے سارے گُناہ اَور جِتنا کُفر وہ بکتے ہیں مُعاف کیٔے جایٔیں گے، لیکن پاک رُوح کے خِلاف کُفر بکنے والا ایک اَبدی گُناہ کا مُرتکب ہوتاہے؛ اِس لیٔے وہ ہرگز نہ بخشا جائے گا۔“ یِسوعؔ کا اِشارہ اُن ہی کی طرف تھا کیونکہ وہ کہتے تھے، ”یِسوعؔ میں ایک بدرُوح ہے۔“