YouVersion Logo
تلاش

مرقُس 26:14-50

مرقُس 26:14-50 UCV

تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم سَب ٹھوکر کھاؤگے، کیونکہ یُوں لِکھّا ہے: ” ’میں چرواہے کو ماروں گا، اَور بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘ مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“ پطرس نے اُن سے کہا، ”خواہ سَب ٹھوکر کھایٔیں، میں نہیں کھاؤں گا۔“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، آج اِسی، رات اِس سے پہلے کہ مُرغ دو دفعہ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“ لیکن پطرس نے بڑے جوش میں آکر کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور دیگر نے بھی یہی دہرایا۔ پھر آپ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ اَور خُود پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ساتھ لے گیٔے، اَور وہ شدید غم اَور پریشانی کے عالَم میں تھے۔ اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے، تُم یہاں ٹھہرو اَور جاگتے رہو۔“ پھر ذرا آگے جا کر، وہ زمین پر سَجدہ میں گِر کر دعا کرنے لگے کہ اگر ممکن ہو تُو یہ وقت مُجھ پر سے ٹل جائے۔ دعا میں آپ نے کہا، ”اَے اَبّا، اَے باپ، آپ کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔ ہو سکے تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیں، تو بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ پھر وہ شاگردوں کے پاس تشریف لایٔے اَور اُنہیں سوتے پایا۔ آپ نے پطرس سے کہا، ”شمعُونؔ، تُم سو رہے ہو؟ کیا تمہارے لیٔے ایک گھنٹہ بھی جاگے رہنا ممکن نہ تھا؟ جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“ وہ پھر باغ کے اَندر چلےگئے اَور اُنہُوں نے وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ اَور وہ جانتے نہ تھے کہ اُنہیں کیا جَواب دُوں۔ جَب وہ تیسری دفعہ اُن کے پاس واپس آئے، تو اُن سے کہنے لگے، ”تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو! وقت آ پہُنچا ہے۔ دیکھو، اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“ وہ ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے، یہُوداہؔ، جو بَارہ شاگردوں میں سے تھا، وہاں آ پہُنچا اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا اَور حِفاظت سے اُنہیں سپاہیوں کی نِگرانی میں لے جانا۔“ وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پکڑکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی، اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا میں بغاوت کرنے والا رہنما ہُوں، تُم مُجھے تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر پکڑنے آئے ہو؟ مَیں تو ہر روز بیت المُقدّس میں تمہارے پاس ہی، تعلیم دیا کرتا تھا، اَور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ اِس دَوران سارے شاگرد اُنہیں چھوڑکر بھاگ گیٔے۔

پڑھیں مرقُس 14

سنیں مرقُس 14