عیدِ فطیر کے پہلے دِن جَب عیدِفسح کے موقع پر بھیڑ کی قُربانی کی جاتی تھی، یِسوعؔ کے شاگردوں نے اُن سے پُوچھا، ”ہمیں بتائیے آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں؟“ حُضُور نے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا اَور اُن سے کہا، ”شہر میں جاؤ، وہاں تُمہیں ایک آدمی ملے گا جو پانی کا گھڑا لے جا رہا ہوگا۔ اُس کے پیچھے جانا۔ اَور جِس گھر میں وہ داخل ہو، اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد نے پُوچھا ہے: میرے لیٔے مہمان خانہ کہاں ہے، جہاں میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکوں؟‘ وہ خُود تُمہیں ایک بڑا سا کمرہ اُوپر لے جا کر دِکھائے گا، جو ہر طرح سے آراستہ اَور تیّار ہوگا۔ وہیں ہمارے لیٔے تیّاری کرنا۔“ پس شاگرد روانہ ہو گئے، اَور شہر میں آکر سَب کُچھ وَیسا ہی پایا جَیسا اُنہُوں نے اُنہیں بتایا تھا۔ اَور اُنہُوں نے عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ جَب شام ہویٔی، تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ وہاں پہُنچ گیٔے۔ کھانا کھاتے وقت یِسوعؔ نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے، ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہاہے مُجھے پکڑوائے گا۔“ شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا، اَور وہ باری باری اُن سے پُوچھنے لگے، ”کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”وہ بَارہ میں سے ایک ہے، اَور میرے ساتھ پیالہ میں روٹی ڈبوتا ہے۔ اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا، اَور اُن سَب نے اُس میں سے پیا۔ حُضُور نے اُن سے کہا، ”یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے، جو بہتیروں کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔“ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”میں انگور کا شِیرہ تَب تک نہیں پیوں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔“ تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم سَب ٹھوکر کھاؤگے، کیونکہ یُوں لِکھّا ہے: ” ’میں چرواہے کو ماروں گا، اَور بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘ مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“ پطرس نے اُن سے کہا، ”خواہ سَب ٹھوکر کھایٔیں، میں نہیں کھاؤں گا۔“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، آج اِسی، رات اِس سے پہلے کہ مُرغ دو دفعہ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“ لیکن پطرس نے بڑے جوش میں آکر کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور دیگر نے بھی یہی دہرایا۔ پھر آپ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ اَور خُود پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ساتھ لے گیٔے، اَور وہ شدید غم اَور پریشانی کے عالَم میں تھے۔ اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے، تُم یہاں ٹھہرو اَور جاگتے رہو۔“ پھر ذرا آگے جا کر، وہ زمین پر سَجدہ میں گِر کر دعا کرنے لگے کہ اگر ممکن ہو تُو یہ وقت مُجھ پر سے ٹل جائے۔ دعا میں آپ نے کہا، ”اَے اَبّا، اَے باپ، آپ کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔ ہو سکے تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیں، تو بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ پھر وہ شاگردوں کے پاس تشریف لایٔے اَور اُنہیں سوتے پایا۔ آپ نے پطرس سے کہا، ”شمعُونؔ، تُم سو رہے ہو؟ کیا تمہارے لیٔے ایک گھنٹہ بھی جاگے رہنا ممکن نہ تھا؟ جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“ وہ پھر باغ کے اَندر چلےگئے اَور اُنہُوں نے وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ اَور وہ جانتے نہ تھے کہ اُنہیں کیا جَواب دُوں۔ جَب وہ تیسری دفعہ اُن کے پاس واپس آئے، تو اُن سے کہنے لگے، ”تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو! وقت آ پہُنچا ہے۔ دیکھو، اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“
پڑھیں مرقُس 14
سنیں مرقُس 14
شئیر
مختلف ترجموں سے موازنہ: مرقُس 12:14-42
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos