مرقُس 28:13, 29, 30, 31, 32, 33, 34, 35, 36, 37
مرقُس 28:13 UCV
”اَنجیر کے درخت سے یہ سبق سیکھو: جُوں ہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اَور پتّے نکلتے ہیں تو تُمہیں مَعلُوم ہو جاتا ہے، کہ گرمی نزدیک ہے۔
مرقُس 29:13 UCV
اِسی طرح، جَب تُم یہ باتیں ہوتے دیکھو، تو جان لو کہ وہ نزدیک ہے، بَلکہ دروازے ہی پر ہے۔
مرقُس 30:13 UCV
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس نَسل کے ختم ہونے سے پہلے ہی یہ سَب کُچھ پُورا ہوگا۔
مرقُس 31:13 UCV
آسمان اَور زمین ٹل جایٔیں گی لیکن میری باتیں کبھی نہیں ٹلیں گی۔
مرقُس 32:13 UCV
”مگر وہ دِن اَور وقت کب آئے گا کویٔی نہیں جانتا، نہ تو آسمان کے فرشتے جانتے ہیں، اَور نہ بیٹا، صِرف آسمانی باپ جانتے ہیں۔
مرقُس 33:13 UCV
پس تُم بیدار! خبردار رہو! کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔
مرقُس 34:13 UCV
یہ اُس آدمی کی طرح ہے جو پردیس جاتا ہے: اَور چلتے وقت اَپنا گھر اَپنے خادِموں کے اِختیار میں دے کر، ہر ایک کو اُس کی ذمّہ داری سُپرد کرکے، وہ اَپنے چوکیدار کو حُکم دیتاہے کہ وہ خُوب چَوکَس رہے۔
مرقُس 35:13 UCV
”پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب آئے گا شام کو، یا آدھی رات کو، یا جَب مُرغ بانگ دیتاہے، یا صُبح کو۔
مرقُس 36:13 UCV
کہیں اَیسا نہ ہو، کہ وہ اَچانک آ جائے اَور تُمہیں سوتا پایٔے۔
مرقُس 37:13 UCV
میں جو کُچھ تُم سے کہتا ہُوں، وُہی سَب سے کہتا ہُوں: ’جاگتے رہو!‘ “