مرقُس 13:12-44

مرقُس 13:12-44 UCV

پھر اُنہُوں نے بعض فرِیسی اَور ہیرودیسؔ کی جماعت کے کُچھ آدمی اُن کے پاس بھیجے تاکہ اُن کی کویٔی بات پکڑ سکیں۔ چنانچہ وہ آئے اَور یِسوعؔ سے کہنے لگے، ”اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ اَور کسی کی پروا نہیں کرتے کہ وہ کون ہیں؛ آپ کسی کے طرف دار نہیں بَلکہ راستی سے راہِ خُدا کی تعلیم دیتے ہیں۔ ہمیں یہ بتائیے کہ کیا قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟ کیا ہم قَیصؔر کو محصُول اَدا کریں یا نہیں؟“ حُضُور اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا۔ ”مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ مُجھے ایک دینار لاکر دِکھاؤ۔“ وہ ایک دینار لے آئے، تَب حُضُور نے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کا ہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کا ہے وہ خُدا کو اَدا کرو۔“ اَور وہ یہ جَواب سُن کر حیران رہ گیٔے۔ پھر صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، اُن کے پاس آئے، اَور پُوچھنے لگے۔ ”اُستاد محترم، ہمارے لیٔے حضرت مَوشہ کا حُکم ہے کہ اگر کسی آدمی کا بھایٔی اَپنی بیوی کی زندگی میں بے اَولاد مَر جائے، تو وہ اَپنے بھایٔی کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ چنانچہ سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ تَب دُوسرا بھایٔی اُس بِیوہ سے شادی کر لیتا ہے، لیکن وہ بھی، بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ تیسرا بھی یہی کرتا ہے اَور مَرجاتا ہے۔ درحقیقت وہ ساتوں بے اَولاد مَر جاتے ہیں۔ اَور آخِرکار، وہ خاتُون بھی مَر جاتی ہے۔ اَب بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ وہ اُن ساتوں کی بیوی رہ چُکی تھی؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”کیا تُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو؟ کیونکہ جَب قیامت میں مُردے زندہ ہوں گے، تو وہ شادی بیاہ نہیں کریں گے؛ بَلکہ آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے کیا تُم نے حضرت مَوشہ کی کِتاب میں، جلتی ہویٔی جھاڑی کے بَیان میں یہ نہیں پڑھا، خُدا نے حضرت مَوشہ سے فرمایا، ’میں حضرت اَبراہامؔ کا، اِصحاقؔ، کا اَور یعقوب کا خُدا ہُوں‘؟ وہ مُردوں کا خُدا نہیں، بَلکہ زندوں کا خُدا ہے۔ دیکھا تُم کِس قدر گمراہی میں پڑے ہو!“ شَریعت کے عُلما میں سے ایک عالِم وہاں مَوجُود تھا اُس نے اُن کی بحث سُنی تھی۔ اَور اُنہیں یِسوعؔ کا جَواب بہت پسند آیاتھا، چنانچہ وہ آپ کے پاس آکر اُن سے پُوچھنے لگا، ”سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”پہلا یہ ہے: ’سُن، اَے اِسرائیلؔ: خُداوؔند ہمارا خُدا ہی واحد خُداوؔند ہے۔ اَپنے خُداوؔند خُدا سے اَپنے سارے دِل اَپنی ساری جان ساری عقل اَور ساری طاقت سے مَحَبّت رکھو۔‘ اَور دُوسرا یہ ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھو۔‘ اِن سے بڑا اَور کویٔی حُکم نہیں۔“ شَریعت کے عالِم نے اُن سے کہا، ”اُستاد محترم، بہت خُوب آپ سچ کہتے ہیں کہ خُدا ایک ہے اَور اُن کے سِوا اَور کویٔی نہیں۔ اَور اُن سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری عقل اَور اَپنی ساری طاقت، سے مَحَبّت رکھو اَور اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا ساری سوختنی نذروں اَور ذبیحوں کی قُربانیوں سے بڑھ کر ہے۔“ آپ نے دیکھا کہ اُنہُوں نے بڑی عقلمندی سے جَواب دیا، اَور یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سے خُدا کی بادشاہی دُور نہیں ہو۔“ اَور اِس کے بعد کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔ جِس وقت یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تعلیم دے رہے تھے، اُنہُوں نے پُوچھا، ”شَریعت کے عُلما کِس طرح کہتے ہیں کہ المسیح داویؔد کا بیٹا ہے؟ داویؔد نے تو خُود، پاک رُوح کی ہدایت سے، بَیان کیا ہے: ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا: ”میری داہنی طرف بیٹھو جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘ جَب داویؔد ہی خُود اُنہیں ’خُداوؔند‘ کہتے ہیں۔ تو وہ کِس طرح داویؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ تمام حاضرین کو اُن کی باتیں سُن کر بڑی خُوشی ہویٔی۔ اُنہُوں نے تعلیم دیتے، وقت یہ بھی فرمایا، ”شَریعت کے عالِموں سے خبردار رہنا۔ جو لمبے لمبے چوغے پہن کر اِدھر اُدھر چلنا پسند کرتے ہیں اَور چاہتے ہیں کہ لوگ بازاروں میں، اُنہیں اِحتراماً سلام کریں۔ وہ یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں اَور ضیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں۔ وہ بیواؤں کے گھروں کو ہڑپ کرلیتے ہیں اَور دِکھاوے کے طور پر لمبی لمبی دعائیں کرتے ہیں۔ اِن لوگوں کو سَب سے زِیادہ سزا ملے گی۔“ پھر وہ بیت المُقدّس کے خزانہ کے سامنے بیٹھے تھے۔ آپ دیکھ رہے تھے لوگ خزانہ میں کِس طرح نذرانہ ڈالتے ہیں۔ کیٔی دولتمند لوگ اُس میں بڑی بڑی رقمیں ڈال رہے تھے۔ اِتنے میں ایک غریب بِیوہ وہاں آئی اَور اُنہُوں نے صِرف دو بہت چُھوٹے تانبے کے سِکّے ڈالے جِن کی قیمت صِرف ایک سینٹ تھی یعنی دو پیسے۔ یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کو پاس بُلاکر اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، بیت المُقدّس کے خزانہ میں نذرانہ ڈالنے والے لوگوں میں، اِس غریب بِیوہ نے سَب سے زِیادہ ڈالا ہے۔ کیونکہ اُنہُوں نے تو اَپنی زیادتی میں سے کچھ رقم کو ڈالا؛ مگر اِس نے، غریبی کے باوُجُود، سَب کُچھ جو اِس کے پاس تھا دے دیا یعنی کہ اَپنی ساری پُونجی ڈال دی۔“