YouVersion Logo
تلاش

مرقُس 1:11-33

مرقُس 1:11-33 UCV

جَب وہ بیت فگے اَور بیت عنیّاہ کے پاس پہُنچے جو یروشلیمؔ کے باہر کوہِ زَیتُون پر وَاقع ہے، حُضُور عیسیٰ نے اَپنے شاگردوں میں سے دو کو آگے بھیجا، اَور فرمایا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ، وہاں داخل ہوتے ہی تُم ایک گدھی کا جَوان بچّہ بندھا ہُوا پاؤگے، جِس پر اَب تک کسی نے سواری نہیں کی ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔ اَور اگر کویٔی تُم سے پُوچھے، ’تُم یہ کیا کر رہے ہو؟‘ تو کہنا، ’خُداوؔند کو اِس کی ضروُرت ہے اَور وہ اُسے فوراً ہی یہاں بھیج دے گا۔‘ “ چنانچہ وہ گیٔے اَور اُنہُوں نے گدھی کے بچّے کو سامنے گلی میں، ایک دروازہ کے پاس بندھا ہُوا پایا۔ جَب وہ گدھی کے بچّے کو کھول رہے تھے، تو کُچھ لوگ جو وہاں کھڑے تھے شاگردوں سے پُوچھنے لگے، ”اِس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“ شاگردوں نے وُہی کہا جو حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں کہاتھا، لہٰذا اُنہُوں نے شاگردوں کو جانے دیا۔ تَب وہ گدھے کے بچّے کو حُضُور عیسیٰ کے پاس لایٔے اَور اَپنے کپڑے اُس پر ڈال دئیے، اَور وہ اُس پر سوارہوگئے۔ کیٔی لوگوں نے راستے میں، اَپنے کپڑے بچھا دئیے اَور بعض نے درختوں سے ہری ڈالیاں کاٹ کر پھیلا دیں۔ لوگ جو حُضُور عیسیٰ کے آگے آگے اَور پیچھے پیچھے چل رہے تھے، نعرے لگانے لگے، ”ہوشعنا!“ ”مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے!“ ”مُبارک ہے ہمارے باپ داؤؔد کی بادشاہی جو قائِم ہونے والی ہے!“ ”عالمِ بالا پر ہوشعنا!“ یروشلیمؔ شہر میں داخل ہوتے ہی حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تشریف لے گیٔے۔ اَور وہاں کی ہر چیز کو غور سے دیکھا، چونکہ شام ہو چُکی تھی، اِس لیٔے وہ بَارہ شاگردوں کے ساتھ واپس بیت عنیّاہ چَلےگئے۔ اگلے دِن جَب وہ بیت عنیّاہ سے نِکل رہے تھے، تو حُضُور عیسیٰ کو بھُوک لگی۔ دُور سے اَنجیر کا ایک سرسبز درخت دیکھ کر، وہ اُس کے پاس گیٔے تاکہ دیکھیں کہ اُس میں پھل لگے ہیں یا نہیں۔ درخت کے نَزدیک جا کر، اُنہیں صِرف پتّے ہی پتّے نظر آئے، کیونکہ اَنجیر کے پھل کا موسم ابھی شروع نہیں ہُوا تھا۔ تَب اُنہُوں نے درخت سے کہا، ”آئندہ تُجھ سے کویٔی شخص کبھی پھل نہ کھائے۔“ اُن کی یہ بات شاگردوں نے بھی سُنی۔ جَب وہ یروشلیمؔ پہُنچے تو، حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہویٔے اَور آپ وہاں سے خریدو فروخت کرنے وَالوں کو باہر نکالنے لگے۔ آپ نے پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے تختے اَور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دیں، اَور کسی کو کویٔی سامان لے کر بیت المُقدّس کے احاطہ میں سے گزرنے نہ دیا۔ پھر حُضُور عیسیٰ نے تعلیم دیتے ہویٔے، فرمایا، ”کیا کِتاب مُقدّس میں یہ نہیں لِکھّا: ’میرا گھر سَب قوموں کے لیٔے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ مگر تُم نے اُسے ’ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔‘“ جَب اہم کاہِنؔوں اَور شَریعت کے عالِموں نے یہ باتیں سُنیں تو وہ آپ کو ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے، لیکن وہ حُضُور عیسیٰ کے خِلاف اَیسا قدم اُٹھانے سے ڈرتے بھی تھے، کیونکہ سارا ہُجوم اُن کی تعلیم سے نہایت حیران تھے۔ جَب شام ہویٔی، حُضُور اَپنے شاگردوں کے ساتھ شہر سے باہر چَلےگئے۔ اگلی صُبح جَب، وہ اُدھر سے گزرے، اُنہُوں نے دیکھا کہ اَنجیر کا درخت جڑ تک سُوکھا ہُواہے۔ پطرس کو حُضُور عیسیٰ کی بات یاد آئی اَور وہ کہنے لگے، ”ربّی، دیکھئے! اَنجیر کا وہ درخت جِس پر آپ نے لعنت بھیجی تھی، سُوکھ گیا ہے!“ حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں جَواب دیا، ”خُدا پر ایمان رکھو، میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اگر کویٔی اِس پہاڑ سے کہے، ’اَپنی جگہ سے اُکھڑ جا اَور سمُندر میں جا گِر،‘ اَور اَپنے دل میں شک نہ کرے بَلکہ یقین رکھے کہ جو کچھ وہ کہتاہے وہ ہو جائے گا، تو اُس کے لیٔے وَہی ہو جائے گا۔ لہٰذا میں تُم سے کہتا ہُوں، تُم دعا میں جو کُچھ مانگتے ہو، یقین رکھو کہ تُم نے پا لیا، تو تُمہیں وہ مِل جائے گا۔ جَب تُم دعا کے لیٔے کھڑے ہوتے ہو، اَور تُمہیں کسی سے کُچھ شکایت ہو تو، اُسے مُعاف کردو، تاکہ تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے گُناہ مُعاف کر دے۔ اگر تُم مُعاف نہ کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے گُناہ مُعاف نہ کرے گا۔“ وہ پھر یروشلیمؔ میں آئے، اَور جَب حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحن میں سے گزر رہے تھے، اہم کاہِنؔ، شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ حُضُور کے پاس پہُنچے۔ اَور اُن سے پُوچھنے لگے، ”آپ کِس کے اِختیّار سے یہ کام کرتے ہیں؟ اَور اَیسے کام کرنے کا اِختیّار کِس نے آپ کو دیا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر تُم اُس کا جَواب دوگے، تو میں بھی بتاؤں گا کہ میں یہ کام کِس کے اِختیّار سے کرتا ہُوں۔ مُجھے یہ بتاؤ! یحییٰ کا پاک غُسل آسمان کی طرف سے تھا، یا اِنسان کی طرف سے؟“ وہ آپَس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں، ’وہ آسمان کی طرف سے تھا،‘ تو وہ کہیں گے، ’پھر تُم نے اُس کا یقین کیوں نہ کیا؟‘ اَور اگر کہیں، ’اِنسان کی طرف سے‘ “ (تو عوام کا خوف تھا، کیونکہ وہ حضرت یحییٰ کو واقعی نبی مانتے تھے۔) لہٰذا اُنہُوں نے آپ کو جَواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”میں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ میں یہ کام کِس کے اِختیّار سے کرتا ہُوں۔“

پڑھیں مرقُس 11

سنیں مرقُس 11