متّی 24:6, 25, 26, 27, 28, 29, 30, 31, 32, 33, 34
متّی 24:6 UCV
”کویٔی خادِم دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سَکتا، یا تو وہ ایک سے نفرت کرےگا اَور دُوسرے سے مَحَبّت یا ایک سے وفا کرےگا اَور دُوسرے کو حقارت کی نظر سے دیکھے گا۔ تُم خُدا اَور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔
متّی 25:6 UCV
”اِس لیٔے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہ تو اَپنی جان کی فکر کرو، تُم کیا کھاؤگے یا کیا پیوگے؛ اَور نہ اَپنے بَدن کی کہ کیا پہنوگے؟ کیا جان خُوراک سے اَور بَدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟
متّی 26:6 UCV
ہَوا کے پرندوں کو دیکھو، جو نہ تو بوتے ہیں اَور نہ ہی فصل کو کاٹ کر کھتّوں میں جمع کرتے ہیں، پھر بھی تمہارا آسمانی باپ اُنہیں کھِلاتاہے۔ کیا تمہاری قدر و قیمت پرندوں سے بھی زِیادہ نہیں ہے؟
متّی 27:6 UCV
کیا تُم میں کویٔی اَیسا ہے جو فکر کرکے اَپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟
متّی 28:6 UCV
”پوشاک کے لیٔے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے پھُولوں کو دیکھو وہ کس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں۔
متّی 29:6 UCV
تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بادشاہ شُلومونؔ بھی اَپنی ساری شان و شوکت کے باوُجُود اُن میں سے کسی کی طرح مُلبّس نہ تھے۔
متّی 30:6 UCV
پس جَب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اَور کل تنور میں جھونکی جاتی ہے، اَیسی پوشاک پہناتاہے، تو اَے کم ایمان والو! کیا وہ تُمہیں بہتر پوشاک نہ پہنائے گا؟
متّی 31:6 UCV
لہٰذا فِکرمند ہوکر یہ نہ کہنا، ’ہم کیا کھایٔیں گے؟‘ یا ’کیا پیئیں گے؟‘ یا ’یہ کہ ہم کیا پہنیں گے؟‘
متّی 32:6 UCV
کیونکہ اِن چیزوں کی تلاش میں تو غَیریہُودی رہتے ہیں؛ اَور تمہارا آسمانی باپ تو جانتا ہی ہے کہ تُمہیں اِن سَب چیزوں کی ضروُرت ہے۔
متّی 33:6 UCV
لیکن پہلے تُم خُدا کی بادشاہی اَور راستبازی کی تلاش کرو تو یہ ساری چیزیں بھی تُمہیں مِل جایٔیں گی۔
متّی 34:6 UCV
پس کل کی فکر نہ کرو، کیونکہ کل کا دِن اَپنی فکر خُود ہی کر لے گا۔ آج کے لیٔے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔