متّی 17:26-30

متّی 17:26-30 UCV

عیدِ فطیر کے پہلے دِن شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہے تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں۔“ حُضُور نے جَواب دیا، ”شہر میں فُلاں شخص کے پاس جاؤ اَور کہو، ’اُستاد فرماتے ہیں کہ میرا وقت نزدیک ہے۔ میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ تمہارے گھر میں عیدِفسح مناؤں گا۔‘ “ پس جَیسا یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا تھا، اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ جَب شام ہُوئی تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے۔ اَور کھاتے وقت حُضُور نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“ شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا اَور وہ باری باری آپ سے پُوچھنے لگے، ”خُداوؔند! کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ حُضُور نے جَواب دیا، ”جو شخص میرے ساتھ تھالی میں کھا رہاہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ تَب یہُوداہؔ جو اُسے پکڑوانے کو تھا، بول اُٹھا، ”ربّی! کیا وہ میں تو نہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُونے خُود ہی کہہ دیا ہے۔“ جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو اَور کھاؤ؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا اَور کہا، ”تُم سَب اِس میں سے پیو۔ یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے جو بہتیروں کے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں یہ انگور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پیوں گا جَب تک کہ میں اَپنے آسمانی باپ کی بادشاہی میں تمہارے ساتھ نیا نہ پیوں۔“ تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔