YouVersion Logo
تلاش

متّی 1:26-28

متّی 1:26-28 UCV

جَب یِسوعؔ یہ سَب باتیں ختم کر چُکے تو حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”تُمہیں پتہ ہے کہ دو دِن کے بعد عیدِفسح ہے اَور اِبن آدمؔ کو پکڑوا دیا جائے گا تاکہ وہ مصلُوب کیا جائے۔“ تَب اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کی حویلی میں جمع ہوکر، مشورہ کیا کہ یِسوعؔ کو فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ اُنہُوں نے کہا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“ جِس وقت یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں تھے، تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں قیمتی عِطر لے کر اُن کے پاس پہُنچی اَور جَب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُن کے سَر پر عِطر اُنڈیل دیا۔ شاگرد یہ دیکھ کر بہت خفا ہُوئے اَور کہنے لگے، ”عِطر کو ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ اگر اِسے بیچا جاتا تو بڑی قیمت ہاتھ آتی جسے غریبوں میں تقسیم کیا جا سَکتا تھا۔“ یِسوعؔ نے یہ جان کر اُن سے فرمایا، ”تُم اِس خاتُون کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے، لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ اَور اِس نے تو پہلے ہی سے میری تدفین کی تیّاری کے لیٔے میرے جِسم کو عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس خاتُون کی یادگاری میں اِس کے اِس کام کا ذِکر بھی کیا جائے گا۔“ پھر بَارہ شاگردوں میں سے ایک جِس کا نام یہُوداہؔ اِسکریوتی تھا، اہم کاہِنوں کے پاس گیا اَور اُن سے پُوچھا، ”اگر مَیں یِسوعؔ کو تمہارے حوالہ کر دُوں تو تُم مُجھے کیا دوگے؟“ اُنہُوں نے چاندی کے تیس سِکّے گِن کر اُسے دے دئیے۔ اَور وہ اُس وقت سے یِسوعؔ کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔ عیدِ فطیر کے پہلے دِن شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہے تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں۔“ حُضُور نے جَواب دیا، ”شہر میں فُلاں شخص کے پاس جاؤ اَور کہو، ’اُستاد فرماتے ہیں کہ میرا وقت نزدیک ہے۔ میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ تمہارے گھر میں عیدِفسح مناؤں گا۔‘ “ پس جَیسا یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا تھا، اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ جَب شام ہُوئی تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے۔ اَور کھاتے وقت حُضُور نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“ شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا اَور وہ باری باری آپ سے پُوچھنے لگے، ”خُداوؔند! کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ حُضُور نے جَواب دیا، ”جو شخص میرے ساتھ تھالی میں کھا رہاہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ تَب یہُوداہؔ جو اُسے پکڑوانے کو تھا، بول اُٹھا، ”ربّی! کیا وہ میں تو نہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُونے خُود ہی کہہ دیا ہے۔“ جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو اَور کھاؤ؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا اَور کہا، ”تُم سَب اِس میں سے پیو۔ یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے جو بہتیروں کے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔

پڑھیں متّی 26

سنیں متّی 26