YouVersion Logo
تلاش

متّی 3:13-23

متّی 3:13-23 UCV

تَب حُضُور اُن سے تمثیلوں میں بہت سِی باتیں یُوں کہنے لگے: ”ایک بیج بونے والا بیج بونے نِکلا۔ بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ کُچھ پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مٹّی کم تھی۔ چونکہ مٹّی گہری نہ تھی، وہ جلد ہی اُگ آئے۔ لیکن جَب سُورج نِکلا، تو جَل گیٔے اَور جڑ نہ پکڑنے کے باعث سُوکھ گیٔے۔ کچھ بیج جھاڑیوں میں گِرے، اَور جھاڑیوں نے پھیل کر اُنہیں دبا لیا۔ لیکن کُچھ اَچھّی زمین پر گِرے اَور پھل لایٔے، کُچھ سَو گُنا، کُچھ ساٹھ گُنا، کُچھ تیس گُنا۔ جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“ تَب شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں باتیں کیوں کرتے ہیں؟“ حُضُور نے جَواب دیا، ”تُمہیں تو آسمان کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابلیّت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں نہیں دی گئی ہے۔“ کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔ میں اُن سے تمثیلوں میں اِس لیٔے بات کرتا ہُوں: ”کیونکہ وہ دیکھتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں دیکھتے؛ اَور سُنتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں سمجھتے۔“ یَشعیاہ نبی کی یہ پیشن گوئی اُن کے حق میں پُوری ہوتی ہے: ” ’تُم سُنتے تو رہوگے لیکن سمجھوگے نہیں؛ دیکھتے تو رہوگے لیکن پہچان نہ پاؤگے۔ کیونکہ اِس قوم کے دِل شکستہ ہو گئے ہیں؛ وہ اُونچا سُننے لگے ہیں، اَور اُنہُوں نے اَپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُن کی آنکھیں دیکھ لیں، اَور اُن کے کان سُن لیں، اَور اُن کے دِل سمجھ لیں، اَور وہ میری طرف پھریں، اَور مَیں اُنہیں شفا بخشوں۔‘ لیکن تمہاری آنکھیں مُبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھتی ہیں اَور تمہارے کان مُبارک ہیں کیونکہ وہ سُنتے ہیں۔ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اَور راستبازوں کی یہ آرزُو تھی کہ جو تُم دیکھتے ہو وہ بھی دیکھیں مگر نہ دیکھ سکے اَورجو تُم سُنتے ہو سُنیں، مگر نہ سُن سکے۔ ”اَب بیج بونے والے کی تمثیل کے معنی سُنو: جَب کویٔی آسمانی بادشاہی کا پیغام سُنتا ہے لیکن سمجھتا نہیں تو جو بیج اُس کے دِل میں بویا گیا تھا، شیطان آتا ہے اَور اُسے چھین لے جاتا ہے۔ یہ وُہی بیج ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ اَورجو بیج پتھریلی زمین پر گرا، یہ اُس شخص کی مانِند ہے جو کلام کو سُنتے ہی اُسے خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ لیکن وہ اُس کے اَندر جڑ نہیں پکڑ پاتا اَور تھوڑے دِنوں تک ہی قائِم رہ پاتاہے۔ کیونکہ جَب کلام کے سبب سے ظُلم یا مُصیبت آتی ہے تو وہ فوراً گِر پڑتا ہے۔ اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن دُنیا کی فکر اَور دولت کا فریب اُسے دبا دیتے ہیں اَور وہ پھل نہیں لا پاتاہے۔ لیکن اَچھّی زمین میں بوئے گیٔے بیج، وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے اَور سمجھتے ہیں اَور پھل لاتے ہیں، کویٔی سَو گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا اَور کویٔی تیس گُنا۔“

پڑھیں متّی 13

سنیں متّی 13