متّی 24:13-58

متّی 24:13-58 UCV

یِسوعؔ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی اُس شخص کی مانِند ہے جِس نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج بویا۔ لیکن جَب لوگ سو رہے تھے تو اُس کا دُشمن آیا اَور گیہُوں میں زہریلی بُوٹیوں کا بیج بو گیا۔ پس جَب پتّیاں نکلیں اَور بالیں آئیں تو وہ زہریلی بُوٹیاں بھی نموُدار ہو گئیں۔ ”مالک کے خادِموں نے آکر اُس سے کہا، ’حُضُور، کیا آپ نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج نہیں بویا تھا؟ پھر یہ زہریلی بُوٹیاں کہاں سے آ گئیں؟‘ ”مالک نے جَواب دیا، ’یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‘ ”تَب خادِموں نے مالک سے پُوچھا، ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑ پھینکیں؟‘ ”لیکن آپ نے فرمایا نہیں، ’کہیں اَیسا نہ ہو کہ زہریلی بُوٹیاں اُکھاڑتے وقت تُم گیہُوں کو بھی نُقصان پہُنچا بیٹھو۔ کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اَور کٹائی کے وقت مَیں کٹائی کرنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے زہریلی بُوٹیوں کو جمع کرو اَور جَلانے کے لیٔے اُن کے گٹھّے باندھ لو؛ اَور گیہُوں کو میرے کھتّے میں جمع کر دو۔‘ “ حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانِند ہے، جسے ایک آدمی نے لیا اَور اَپنے کھیت میں بو دیا۔ حالانکہ یہ سَب بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے مگر جَب بڑھتا ہے تو، باغیچہ کے پَودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے اَور گویا اَیسا درخت بَن جاتا ہے کہ ہَوا کے پرندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرنے لگتے ہیں۔“ حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانِند ہے جسے ایک خاتُون نے لے کر 27 کِلو آٹے میں مِلا دیا اَور یہاں تک کہ سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“ یہ ساری باتیں یِسوعؔ نے ہُجوم سے تمثیلوں میں کہیں؛ اَور بغیر تمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتے تھے۔ تاکہ جو بات نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی وہ پُوری ہو جائے: ”میں تمثیلوں کے لیٔے اَپنا مُنہ کھولوں گا، اَور وہ باتیں بتاؤں گا جو بِنائے عالَم کے وقت سے پوشیدہ رہی ہیں۔“ تَب یِسوعؔ ہُجوم سے جُدا ہوکر گھر کے اَندر چلے گیٔے اَور حُضُور کے شاگرد اُن کے پاس آکر کہنے لگے، ”ہمیں زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل کا معنی سمجھا دیجئے۔“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو اَچھّا بیج بوتا ہے وہ اِبن آدمؔ ہے۔ کھیت یہ دُنیا ہے اَور اَچھّے بیج سے مُراد ہے آسمانی بادشاہی کے فرزند، زہریلی بُوٹیاں شیطان کے فرزند ہیں۔ اَور دُشمن جِس نے اُنہیں بویا، وہ شیطان ہے۔ کٹائی کے معنی ہے دُنیا کا آخِر اَور کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔ ”جِس طرح زہریلی بُوٹیاں جمع کی جاتی ہیں اَور آگ میں جَلایٔے جاتی ہیں، اُسی طرح دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔ اِبن آدمؔ اَپنے فرشتوں کو بھیجے گا اَور وہ اُس کی بادشاہی میں سے سبھی ٹھوکر کھِلانے والی چیزوں اَور بدکاروں کو جمع کر لیں گے۔ اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ اُس وقت راستباز اَپنے باپ کی بادشاہی میں سُورج کی مانِند چمکیں گے۔ جِس کے سُننے کے کان ہُوں وہ سُن لے۔ ”آسمان کی بادشاہی کسی کھیت میں چھپے ہویٔے اُس خزانہ کی مانِند ہے جسے کسی شخص نے پا کر پھر سے کھیت میں چھُپا دیا پھر خُوشی کے مارے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ کر اُس کھیت کو خرید لیا۔ ”پھر آسمان کی بادشاہی اُس سوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔ جَب اُسے ایک بیش قیمتی موتی مِلا تو اُس نے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ دیا اَور اُسے خرید لیا۔ ”پھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو جھیل میں ڈالا گیا اَور ہر قِسم کی مچھلیاں سمیٹ لایا۔ اَور جَب بھر گیا تو ماہی گیر اُسے کنارے پر کھینچ لایٔے؛ اَور بیٹھ کر اَچھّی اَچھّی مچھلیوں کو ٹوکروں میں جمع کر لیا اَورجو خَراب تھیں اُنہیں پھینک دیا۔ دُنیا کے آخِر میں بھی اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے آئیں گے اَور بدکاروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے۔ اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ ”یِسوعؔ نے پُوچھا، کیا تُم یہ سَب باتیں سمجھ گیٔے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”جی ہاں۔“ تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”شَریعت کا ہر عالِم جو آسمانی بادشاہی کا شاگرد بنا ہے، وہ اُس گھر کے مالک کی مانِند ہے جو اَپنے ذخیرہ سے نئی اَور پُرانی، دونوں چیزیں نکالتا ہے۔“ جَب یِسوعؔ یہ تمثیلیں سُنا چُکے تو وہاں سے روانہ ہویٔے۔ اَور اَپنے شہر میں واپس آکر وہاں کے یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، اَور لوگ حُضُور کی تعلیم سُن کر حیران ہُوئے۔ ”اَور کہنے لگے یہ حِکمت اَور معجزے اِس شخص کو کہاں سے حاصل ہویٔے؟ کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اُنہُوں نے سوال کیا، کیا اِس کی ماں کا نام مریمؔ نہیں اَور کیا یعقوب، یُوسیفؔ، شمعُونؔ اَور یہُوداہؔ اِس کے بھایٔی نہیں؟ اَور کیا اِس کی سَب بہنیں ہمارے درمیان نہیں رہتیں؟ پھر اِسے یہ سَب کیسے حاصل ہو گیا؟“ پھر اُنہُوں نے اُن باتوں کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”نبی کی بےقدری اُس کے اَپنے شہر اَور گھر کے سِوا اَور کہیں نہیں ہوتی ہے۔“ چنانچہ حُضُور نے اُن کی بےاِعتقادی کے سبب سے وہاں زِیادہ معجزے نہیں دِکھائے۔