لُوقا 4:8-18

لُوقا 4:8-18 UCV

جَب اِتنا بڑا ہُجوم جمع ہو گیا اَور ہر شہر سے لوگ یِسوعؔ کے پاس چلے آتے تھے تو آپ نے یہ تمثیل سُنایٔی: ”ایک بیج بونے والا بیج بونے نِکلا۔ بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور اُسے روندا گیا اَور چڑیوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ کُچھ چٹّان پر گِرے اَور اُگتے ہی سُوکھ گیٔے کیونکہ اُنہیں نَمی نہ مِلی۔ کُچھ جھاڑیوں میں گِرے اَور جھاڑیوں کے ساتھ بڑھے لیکن جھاڑیوں نے پھیل کر اُنہیں بڑھنے سے روک دیا۔ اَور کُچھ اَچھّی زمین پر گِرے اَور اُگ گیٔے، اَور بڑھ کر سَو گُنا پھل لایٔے۔“ یہ باتیں کہہ کر آپ نے پُکارا، ”جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“ یِسوعؔ کے شاگردوں نے آپ سے پُوچھا کہ اِس تمثیل کا مطلب کیا ہے؟ آپ نے فرمایا، ”تُمہیں تو خُدا کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابلیّت دی گئی ہے، لیکن دُوسروں کو یہ باتیں تمثیلوں میں بَیان کی جاتی ہیں، کیونکہ، ” ’وہ دیکھتے ہُوئے بھی کُچھ نہیں دیکھتے؛ اَور سُنتے ہُوئے بھی کُچھ نہیں سمجھتے۔‘ ”اِس تمثیل کا مطلب یہ ہے: بیج خُدا کا کلام ہے۔ راہ کے کنارے والے وہ ہیں جو سُنتے تو ہیں لیکن شیطان آتا ہے اَور اُن کے دِلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے، اَیسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اَور نَجات پائیں۔ چٹّان پر کے وہ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے خُوشی سے قبُول کرتے ہیں لیکن کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑتا۔ وہ کُچھ عرصہ تک تو اَپنے ایمان پر قائِم رہتے ہیں لیکن آزمائش کے وقت پَسپا ہو جاتے ہیں۔ اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن رفتہ رفتہ زندگی کی فِکروں، دولت اَور عیش و عشرت میں پھنس جاتے ہیں اَور اُن کا پھل پک نہیں پاتا۔ اَچھّی زمین والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے اَپنے عُمدہ اَور نیک دِل میں، مضبُوطی سے سنبھالے رہتے ہیں، اَور صبر سے پھل لاتے ہیں۔ ”کویٔی شخص چراغ جَلا کر اُسے برتن سے نہیں چھُپاتا اَور نہ ہی چارپائی کے نیچے رکھتا ہے لیکن چراغدان پر رکھتا ہے تاکہ اَندر آنے والوں کو اُس کی رَوشنی دِکھائی دے۔ کیونکہ کویٔی چیز چھپی ہویٔی نہیں جو ظاہر نہ کی جائے گی اَور نہ ہی کویٔی اَیسا راز ہے اُس کا پردہ فاش نہ کیا جائے گا۔ لہٰذا خبردار رہو کہ تُم کس طرح سُنتے۔ کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور دیا جائے گا؛ جِس کے پاس نہیں ہے، لیکن وہ سمجھتا ہے کہ ہے اُس سے وہ بھی لے لیا جائے گا۔“