لُوقا 1:22-30

لُوقا 1:22-30 UCV

عیدِ فطیر جسے عیدِفسح بھی کہتے ہیں نزدیک آ گئی تھی۔ اہم کاہِن اَور شَریعت کے عالِم یِسوعؔ کو قتل کرنے کا سہی موقع ڈھونڈ رہے تھے کیونکہ وہ عوام سے ڈرتے تھے۔ تبھی شیطان یہُوداہؔ میں سما گیا، جسے اِسکریوتی بھی کہتے تھے، جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ وہ اہم کاہِنوں اَور بیت المُقدّس کے پہرےداروں کے افسران اَور رہنماؤں کے پاس گیا اَور اُن سے مشورہ کرنے لگاکہ وہ کس طرح یِسوعؔ کو اُن کے ہاتھوں میں پکڑوا دے۔ وہ بڑے خُوش ہویٔے اَور اُسے رُوپیہ دینے پر راضی ہو گیٔے۔ یہُوداہؔ نے اُن کی بات مان لی اَور موقع ڈھونڈنے لگاکہ جِس وقت آس پاس کویٔی ہُجوم نہ ہو یِسوعؔ کو کس طرح اُن کے حوالے کر دے۔ تَب عیدِ فطیر کا دِن آیا، اُس دِن عیدِفسح کے برّہ کی قُربانی کرنا فرض تھا۔ یِسوعؔ نے پطرس اَور یُوحنّا کو یہ کہہ کر روانہ کیا، ”کہ جاؤ اَور ہمارے لیٔے عیدِفسح کے کھانے کی تیّاری کرو۔“ اُنہُوں نے پُوچھا، ”آپ کہاں چاہتے ہَیں کہ ہم فسح کا کھانا تیّار کریں؟“ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”شہر میں داخل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمی ملے گا جو پانی کا گھڑا لے جا رہا ہوگا۔ اُس کے پیچھے جانا اَور جِس گھر میں وہ داخل ہو اُس گھر کے مالک سے کہنا، ’اُستاد نے پُوچھا ہے: وہ مہمان خانہ کہاں ہے، جہاں میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکوں؟‘ وہ تُمہیں ایک بڑا سا کمرہ اُوپر لے جا کر دِکھائے گا جو ہر طرح سے آراستہ ہوگا۔ وہیں ہمارے لیٔے تیّاری کرنا۔“ اُنہُوں نے جا کر سَب کُچھ وَیسا ہی پایا جَیسا یِسوعؔ نے اُنہیں بتایا تھا پھر عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ جَب کھانے کا وقت آیا تو یِسوعؔ اَور اُن کے رسول دسترخوان کے اِردگرد کھانا کھانے بیٹھ گیٔے۔ اَور آپ نے اُن سے کہا، ”میری بڑی آرزُو تھی کہ اَپنے دُکھ اُٹھانے سے پہلے عیدِفسح کا یہ کھانا تمہارے ساتھ کھاؤں۔ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آئندہ میں اِسے اُس وقت تک نہ کھاؤں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی میں اِس کا مقصد پُورا نہ ہو جائے۔“ پھر یِسوعؔ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر اَدا کرکے کہا، ”اِسے لو اَور آپَس میں بانٹ لو۔ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں انگور کا شِیرہ تَب تک نہیں پیوں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی آ نہ جائے۔“ پھر آپ نے روٹی لی اَور خُدا کا شُکر کرکے اُس کے ٹکڑے کیٔے، اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”یہ میرا بَدن ہے جو تمہارے لیٔے دیا جاتا ہے، میری یادگاری کے لیٔے یہی کیا کرو۔“ اِسی طرح کھانے کے بعد یِسوعؔ نے پیالہ لیا، اَور یہ کہہ کر دیا، ”یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہے جو تمہارے لیٔے بہایا جاتا ہے۔ مگر مُجھے گِرفتار کرانے والے کا ہاتھ میرے ساتھ دسترخوان پر ہے۔ اِبن آدمؔ تو جا ہی رہاہے جَیسا کہ اُس کے لیٔے پہلے سے مُقرّر ہو چُکاہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جو مُجھے دھوکا دیتاہے!“ یہ سُن کر وہ آپَس میں پُوچھنے لگے کہ ہم میں اَیسا کون ہے جو یہ کام کرےگا؟ شاگردوں میں اِس بات پر آپَس میں بحث ہونے لگی کہ اُن میں کون سَب سے بڑا سمجھا جاتا ہے۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”غَیریہُودیوں پر اُن کے حُکمراں حُکمرانی کرتے ہیں اَورجو اِختیار والے ہیں وہ مُحسِن کَہلاتے ہیں۔ لیکن تُمہیں اُن کے جَیسا نہیں ہوناہے، اِس کے بجائے، تُم میں جو سَب سے بڑا ہے وہ سَب سے چُھوٹے کی مانِند اَورجو حاکم ہے وہ خادِم کی مانِند ہو۔ کیونکہ بڑا کون ہے؟ وہ جو دسترخوان پر بیٹھا ہے یا وہ ہے جو خدمت کرتا ہے؟ کیا وہ بڑا نہیں ہے جو دسترخوان پر بیٹھا ہے؟ لیکن مَیں تو تمہارے بیچ میں ایک خادِم کی مانِند ہُوں۔ مگر تُم وہ جو میری آزمائشوں میں برابر میرے ساتھ کھڑے رہے ہو۔ جَیسے میرے باپ نے مُجھے ایک سلطنت عطا کی ہے، وَیسے ہی میں بھی تُمہیں ایک سلطنت عطا کرتا ہُوں۔ تاکہ تُم میری سلطنت میں میرے دسترخوان سے کھاؤ اَور پیو اَور تُم شاہی تختوں پر بیٹھ کر اِسرائیلؔ کے بَارہ قبیلوں کا اِنصاف کروگے۔