YouVersion Logo
تلاش

لُوقا 25:2-52

لُوقا 25:2-52 UCV

اُس وقت یروشلیمؔ میں ایک آدمی تھا جِس کا نام شمعُونؔ تھا۔ وہ راستباز اَور خُدا ترس تھا۔ وہ اِسرائیلؔ کے تسلّی پانے کی راہ دیکھ رہاتھا اَور پاک رُوح اُس پر تھا۔ پاک رُوح نے اُس پر نازل کر دیا تھا کہ جَب تک وہ خُداوؔند کے المسیؔح کو دیکھ نہ لے گا، مَرے گا نہیں۔ وہ رُوح کی ہدایت سے بیت المُقدّس میں آیا اَور جَب حُضُور عیسیٰ کے والدین اُسے اَندر لایٔے تاکہ شَریعت کے فرائض اَنجام دیں تو شمعُونؔ نے اُسے گود میں لے لیا اَور خُدا کی حَمد کرکے کہنے لگا: ”اَے خُداوؔند! تُو اَپنے وعدہ کے مُطابق، اَب اَپنے خادِم کو سلامتی سے رخصت کر۔ کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نَجات کو دیکھ لیا ہے، جسے آپ نے ساری اُمّتوں کے سامنے تیّار کیا ہے: وہ غَیریہُودیوں کے لیٔے مُکاشفہ کا نُور اَور تمہاری اُمّت اِسرائیلؔ کا جلال ہے۔“ اَور بچّے کے ماں باپ اِن باتوں کو جو اُس کے بارے میں کہی جا رہی تھیں، تعجُّب سے سُن رہے تھے۔ تَب شمعُونؔ نے اُنہیں برکت دی اَور اُس کی ماں مریمؔ سے کہا: ”دیکھ! یہ طے ہو چُکاہے کہ یہ بچّہ اِسرائیلؔ میں بہت سے لوگوں کے زوال اَور عروج کا باعث ہوگا اَور اَیسا نِشان بنے گا جِس کی مُخالفت کی جائے گی۔ تاکہ بہت سے دلوں کے اَندیشے ظاہر ہو جایٔیں اَور غم کی تلوار تیری جان کو بھی چھید ڈالے گی۔“ وہاں ایک عورت بھی تھی جو نَبِیّہ تھی۔ اُس کا نام حنّاؔ تھا۔ وہ آشؔر کے قبِیلہ کے ایک شخص فنوایلؔ کی بیٹی تھی۔ وہ بڑی عمر رسیدہ تھی اَور اَپنی شادی کے بعد سات سال تک اَپنے شوہر کے ساتھ رہی تھی۔ اَب وہ بِیوہ تھی اَور چَوراسی بَرس کی ہو چُکی تھی۔ وہ بیت المُقدّس سے جُدا نہ ہوتی تھی بَلکہ رات دِن روزوں اَور دعاؤں کے ساتھ عبادت میں لگی رہتی تھی۔ اُس وقت وہ بھی وہاں آکر خُدا کا شُکر اَدا کرنے لگی اَور اُن سَب سے جو یروشلیمؔ کی مخلصی کے مُنتظر تھے، اُس بچّے کے بارے میں گُفتگو کرنے لگی۔ جَب یُوسُفؔ اَور مریمؔ خُداوؔند کی شَریعت کے مُطابق سارے کام اَنجام دے چُکے تو گلِیل میں اَپنے شہر ناصرتؔ کو لَوٹ گیٔے۔ اَور وہ بچّہ بڑھتا اَور قُوّت پاتا گیا اَور حِکمت سے معموُر؛ ہوتا گیا اَور خُدا کا فضل اُس پر تھا۔ اُس کے والدین ہر سال عیدِفسح کے لیٔے یروشلیمؔ جایا کرتے تھے۔ جَب وہ بَارہ بَرس کا ہو گیا تو وہ عید کے دستور کے مُطابق یروشلیمؔ گیٔے۔ جَب عید کے دِن گزرگئے تو اُس کے والدین واپس آئے لیکن لڑکا عیسیٰ یروشلیمؔ میں ہی ٹھہر گیا لیکن اُس کے والدین کو اِس بات کی خبر نہ تھی۔ اُن کا خیال تھا کہ وہ قافلہ کے ساتھ ہے۔ لہٰذا وہ ایک مَنزل آگے نِکل گیٔے اَور اُسے اَپنے رشتہ داروں اَور دوستوں میں ڈُھونڈنے لگے۔ جَب وہ اُنہیں نہیں مِلا تو اُس کی جُستُجو میں یروشلیمؔ واپس آئے۔ تین دِن کے بعد اُنہُوں نے اُسے بیت المُقدّس کے اَندر اُستادوں کے درمیان بَیٹھے ہوئے اُن کی سُنتے اَور اُن سے سوال کرتے پایا۔ اَورجو لوگ اُن کی باتیں سُن رہے تھے وہ اُن کی ذہانت اَور اُس کے جَوابوں پر حیرت زدہ تھے۔ جَب اُن کے والدین نے اُنہیں دیکھا تو اُنہیں حیرت ہویٔی۔ اُن کی ماں نے اُن سے پُوچھا، ”بیٹا، تُونے ہم سے اَیساسُلُوک کیوں کیا؟ تیرے اَبّا اَور میں تُجھے ڈھُونڈتے ہویٔے پریشان ہو گئے تھے۔“ حُضُور عیسیٰ نے پُوچھا، ”آپ لوگ مُجھے کیوں ڈھُونڈتے پھرتے تھے؟ کیا آپ لوگوں کو مَعلُوم نہ تھا کہ مُجھے اَپنے باپ کے گھر میں ہونا ضروُری ہے؟“ لیکن وہ سمجھ نہ پایٔے کہ وہ اُن سے کیا کہہ رہا ہے۔ تَب وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر ناصرتؔ میں آیا اَور اُن کے تابع رہا اَور اُس کی ماں نے یہ ساری باتیں اَپنے دل میں رکھیں۔ اَور حُضُور عیسیٰ حِکمت اَور قد وقامت میں بڑھتے اَور خُدا اَور اِنسان کی نظر میں مقبُول ہوتے چلے گیٔے۔

پڑھیں لُوقا 2

سنیں لُوقا 2