لُوقا 1:19-27

لُوقا 1:19-27 UCV

یِسوعؔ یریحوؔ میں داخل ہوکر جا رہے تھے۔ وہاں ایک آدمی تھا جِس کا نام زکّائیؔ تھا۔ وہ محصُول لینے والوں کا افسر تھا اَور کافی دولتمند تھا۔ وہ یِسوعؔ کو دیکھنے کا خواہشمند تھا، لیکن اُس کا قد چھوٹا تھا اِس لیٔے وہ ہُجوم میں یِسوعؔ کو دیکھ نہ سَکتا تھا۔ لہٰذا وہ دَوڑکر آگے چلا گیا اَور ایک گُولر کے درخت پر چڑھ گیا تاکہ جَب یِسوعؔ اُس جگہ سے گزریں تو وہ آپ کو اُوپر سے دیکھ سکے۔ جَب یِسوعؔ اُس جگہ پہُنچے تو آپ نے اُوپر دیکھ کر اُس سے کہا، ”اَے زکّائیؔ جلدی سے نیچے اُتر آ کیونکہ آج مُجھے تیرے گھر میں رہنا لازمی ہے۔“ پس وہ فوراً نیچے اُتر آیا اَور یِسوعؔ کا اِستِقبال کرتے ہویٔے خُوشی سے اَپنے گھر لے گیا۔ یہ دیکھ کر سارے لوگ بُڑبُڑانے لگے، ”کہ وہ ایک گُنہگار کے یہاں مہمانی کرنے گیا ہے۔“ لیکن زکّائیؔ نے کھڑے ہوکر خُداوؔند سے کہا، ”دیکھئے، خُداوؔند! میں اَپنا آدھا مال غریبوں کو ابھی دیتا ہُوں اَور اگر مَیں نے دھوکے سے کسی کا کُچھ لیا ہے تو اُس کا چَو گُنا واپس کرتا ہُوں۔“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”آج اِس گھر میں نَجات آئی ہے کیونکہ یہ آدمی بھی اَبراہامؔ کی اَولاد ہے۔ کیونکہ اِبن آدمؔ کھویٔے ہوؤں کو ڈھونڈنے اَور ہلاک ہونے والوں کو نَجات دینے آیا ہے۔“ جَب لوگ یِسوعؔ کی یہ باتیں سُن رہے تھے تو آپ نے اُن سے ایک تمثیل کہی، کیونکہ آپ یروشلیمؔ کے نزدیک پہُنچ چُکے تھے اَور لوگوں کا خیال تھا کہ خُدا کی بادشاہی جلد آنے والی ہے۔ یِسوعؔ نے فرمایا: ”ایک خاندانی اُمرا دُور کسی دُوسرے مُلک کو روانہ ہُوا تاکہ اُسے بادشاہ مُقرّر کیاجایٔے اَور پھر واپس آئے۔ اِس لیٔے اُس نے اَپنے خادِموں میں سے دس کو بُلایا اَور دسوں کو سونے کا ایک ایک سِکّہ دے کر کہا۔ ’میرے واپس آنے تک اِس رقم سے کاروبار کرنا۔‘ ”لیکن اُس کی رعِیّت اُس سے نفرت کرتی تھی لہٰذا اُنہُوں نے اُس کے پیچھے ایک وفد اِس پیغام کے ساتھ روانہ کیا، ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہم پر حُکومت کرے۔‘ ”بادشاہ بننے کے بعد، جَب، وہ واپس آیا۔ تو اُس نے اَپنے خادِموں کو بُلایا جنہیں اُس نے کاروبار کے لیٔے رقم دی تھی تاکہ مَعلُوم کرے کہ ہر ایک نے کِتنا کِتنا کمایاہے۔ ”پہلا خادِم آیا تو اُس نے کہا، ’اَے مالک، مَیں نے ایک سِکّے سے دس سِکّے کمائے۔‘ ” ’شاباش، اَے نیک خادِم!‘ اُس نے جَواب دیا، ’کیونکہ تُونے تھوڑی سِی رقم کو بھی وفاداری سے اِستعمال کیا اِس لیٔے تُجھے، دس شہروں پر اِختیار عطا کیا جاتا ہے۔‘ ”دُوسرے خادِم نے آکر کہا، ’اَے مالک، مَیں نے تیرے سِکّہ سے پانچ اَور سِکّے کمائے۔‘ ”بادشاہ نے اُس سے بھی کہا، ’تُجھے بھی پانچ شہروں پر اِختیار عطا کیا جاتا ہے۔‘ ”تَب تیسرے خادِم نے آکر کہا، ’اَے مالک، یہ رہا تیرا سِکّہ؛ مَیں نے اِسے رُومال میں باندھ کر رکھ دیا تھا۔ کیونکہ تو سخت آدمی ہے اِس لیٔے مُجھے تیرا خوف تھا، تو جہاں پر رُوپیہ نہیں لگایا ہوتاہے وہاں سے بھی اُٹھا لیتا ہے اَور جہاں بویا نہیں وہاں سے بھی کاٹتا ہے۔‘ ”مالک نے اُس سے کہا، ’اَے شریر خادِم! میں تیری ہی باتوں سے تُجھے مُلزم ٹھہراتا ہُوں، جَب تو جانتا تھا، کہ میں سخت آدمی ہُوں، اَور جہاں پر رُوپیہ نہیں لگایا ہوتاہے وہاں سے بھی اُٹھا لیتا ہُوں، اَور جسے بویا نہیں ہوتا اُسے بھی کاٹ لیتا ہُوں؟ تو پھر تُونے میرا سِکّہ کسی ساہوکار کے پاس جمع کیوں نہیں کرایا، تاکہ میں واپس آکر اُس سے سُود سمیت وصول کر لیتا؟‘ ”تَب اُس نے اُن سے جو پاس کھڑے تھے کہا، ’اُس سے یہ سِکّہ لے لو اَور اُسے دے دو جِس کے پاس دس سِکّے ہیں۔‘ ” ’اَے مالک،‘ اُنہُوں نے کہا، ’اُس کے پاس تو پہلے ہی سے دس سِکّے مَوجُود ہَیں!‘ ”یِسوعؔ نے جَواب میں کہا، ’میں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہوگا، اُسے اَور بھی دیا جائے گا، اَور جِس کے پاس نہیں ہوگا، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔ لیکن میرے اُن دُشمنوں کو جو نہیں چاہتے تھے کہ میں اُن کا بادشاہ بنُوں، یہاں لے آؤ اَور میرے سامنے قتل کر دو۔‘ “