لُوقا 1:17-26

لُوقا 1:17-26 UCV

تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا: ”یہ ناممکن ہے کہ لوگوں کو ٹھوکریں نہ لگیں لیکن افسوس ہے اُس شخص پرجو اِن ٹھوکروں کا باعث بنا۔ اُس کے لیٔے یہی بہتر تھا کہ چکّی کا بھاری سا بھاری پتّھر اُس کی گردن سے لٹکا کر اُسے سمُندر میں پھینک دیا جاتا تاکہ وہ اِن چُھوٹوں میں سے کسی کے ٹھوکر کھانے کا باعث نہ بنتا۔ پس خبردار رہو۔ ”اگر تیرا بھایٔی یا بہن گُناہ کرتا ہے تو اُسے ملامت کر اَور اگر وہ تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر دے۔ اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ بھی تیرے خِلاف گُناہ کرے اَور ساتوں دفعہ تیرے پاس آکر کہے کہ ’میں تَوبہ کرتا ہُوں،‘ تو تُو اُسے مُعاف کردینا۔“ رسولوں نے خُداوؔند سے کہا، ”ہمارے ایمان کو بڑھا۔“ خُداوؔند نے کہا، ”اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برابر بھی ہوتا، تو تُم اِس شہتوت کے درخت سے کہہ سکتے تھے، ’یہاں سے اُکھڑ جا اَور سمُندر میں جا لگ،‘ تو وہ تمہارا حُکم مان لیتا۔ ”فرض کرو کہ تُم میں سے کسی ایک کے پاس خادِم ہے جو زمین جوتتا یا بھیڑ چَراتا اَور جَب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ، ’جلدی سے میرے پاس آ جا اَور دسترخوان پر کھانے بیٹھ جا‘؟ کیا وہ یہ نہ کہے گا، ’میرا کھانا تیّار کر، اَور جَب تک میں کھا پی نہ لُوں؛ کمربستہ ہوکر میری خدمت میں لگا رہ۔ اِس کے بعد تو بھی کھا پی لینا‘؟ کیا وہ اِس لیٔے خادِم کا شُکر اَدا کرےگا کہ اُس نے وُہی کیا جو اُسے کرنے کو کہا گیا تھا؟ اِسی طرح، جَب تُم بھی اِن باتوں کی تعمیل کر چُکو جِن کے کرنے کا تُمہیں حُکم دیا گیا تھا تو کہو، ’ہم نکمّے خادِم ہیں؛ جو کام ہمیں دیا گیا تھا ہم نے وُہی کیا۔‘ “ یِسوعؔ یروشلیمؔ کی طرف سفر کرتے ہویٔے سامریہؔ اَور گلِیل کی سرحد سے ہوکر گزر رہے تھے۔ جَب وہ ایک گاؤں میں داخل ہویٔے تو اُنہیں دس کوڑھی ملے جو دُور کھڑے ہویٔے تھے۔ اُنہُوں نے بُلند آواز سے کہا، ”اَے یِسوعؔ، اَے آقا، ہم پر رحم کیجئے!“ یِسوعؔ نے اُنہیں دیکھ کر کہا، ”جاؤ، اَپنے آپ کو کاہِنوں کو دِکھاؤ اَور اَیسا ہُوا کہ وہ جاتے جاتے کوڑھ سے پاک صَاف ہو گئے۔“ لیکن اُن میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ وہ شفا پاگیا، بُلند آواز سے خُدا کی تمجید کرتا ہُوا واپس آیا اَور یِسوعؔ کے قدموں میں مُنہ کے بَل گِر کر اُن کا شُکر اَدا کرنے لگا۔ یہ آدمی سامری تھا۔ یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا، ”کیا دسوں کوڑھ سے پاک صَاف نہیں ہویٔے؟ پھر وہ نَو کہاں ہیں؟ کیا اِس پردیسی کے سِوا دُوسروں کو اِتنی تَوفیق بھی نہ مِلی کہ لَوٹ کر خُدا کی تمجید کرتے؟“ تَب یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”اُٹھ اَور رخصت ہو، تیرے ایمان نے تُجھے شفا دی ہے۔“ ایک بار فریسیوں نے یِسوعؔ سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”خُدا کی بادشاہی اَیسی نہیں کہ لوگ اُسے آتا دیکھ سکیں، اَور کہہ سکیں کہ دیکھو وہ یہاں ہے، یا وہاں ہے، لیکن خُدا کی بادشاہی تمہارے درمیان میں ہے۔“ تَب آپ نے اَپنے شاگردوں سے کہا، ”وہ دِن بھی آنے والے ہیں جَب تُم اِبن آدمؔ کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی آرزُو کروگے مگر نہ دیکھ پاؤگے۔ لوگ تُم سے کہیں گے، ’دیکھو وہ وہاں ہے!‘ یا ’دیکھو وہ یہاں ہے!‘ مگر تُم اِدھر بھاگتے ہویٔے اُن کے پیچھے مت جانا۔ کیونکہ جَیسے بجلی آسمان میں کوند کر ایک طرف سے دُوسری طرف چمکتی چلی جاتی ہے وَیسے ہی اِبن آدمؔ اَپنے مُقرّرہ دِن ظاہر ہوگا۔ لیکن لازِم ہے کہ پہلے وہ بہت دُکھ اُٹھائے اَور اِس زمانہ کے لوگوں کی طرف سے ردّ کیا جائے۔ ”اَور جَیسا حضرت نُوح کے دِنوں میں تھا، وَیسا ہی اِبن آدمؔ کے دِنوں میں ہوگا۔