یُوحنّا 1:7-31

یُوحنّا 1:7-31 UCV

اُس کے بعد، یِسوعؔ گلِیل میں اِدھر اُدھر مُسافرت کرتے رہے۔ وہ صُوبہ یہُودیؔہ سے دُور ہی رہنا چاہتے تھے کیونکہ وہاں یہُودی رہنما یِسوعؔ کے قتل کے فِراق میں تھے۔ اَور یہُودیوں کی خیموں کی عید نزدیک تھی۔ خُداوؔند کے بھائیوں نے آپ سے کہا، ”یہاں سے نکل کر یہُودیؔہ چلے جایٔیں، تاکہ آپ کے شاگرد یہ معجزے جو آپ نے کیٔے ہیں دیکھ سکیں۔ جو کویٔی اَپنی شہرت چاہتاہے وہ چھُپ کر کام نہیں کرتا۔ آپ جو یہ معجزے کرتے ہیں تو خُود کو دُنیا پر ظاہر کر دیجئے۔“ بات یہ تھی کہ خُداوؔند کے بھایٔی بھی آپ پر ایمان نہ لایٔے تھے۔ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”یہ وقت میرے لیٔے مُناسب نہیں ہے، تمہارے لیٔے تو ہر وقت مُناسب ہے۔ دُنیا تُم سے عداوت نہیں رکھ سکتی، لیکن مُجھ سے رکھتی ہے کیونکہ مَیں اُس کے بُرے کاموں کی وجہ سے اُس کے خِلاف گواہی دیتا ہُوں۔ تُم لوگ عید کے جَشن میں چلے جاؤ۔ میں ابھی نہیں جاؤں گا کیونکہ میرے جانے کا ابھی وقت پُورا نہیں ہُواہے۔“ یہ کہہ کر وہ گلِیل ہی میں ٹھہرے رہے۔ تاہم، آپ کے بھایٔی عید پر چلے گیٔے بَلکہ یِسوعؔ بھی عوامی طور پر نہیں بَلکہ خُفیہ طور پر گیٔے۔ وہاں عید میں یہُودی رہنما یِسوعؔ کو ڈھونڈتے اَور پُوچھتے پھرتے تھے، ”وہ کہاں ہیں؟“ لوگوں میں آپ کے بارے میں بڑی سرگوشیاں ہو رہی تھیں۔ بعض کہتے تھے، ”وہ ایک نیک آدمی ہے۔“ بعض کا کہنا تھا، ”نہیں، وہ لوگوں کو گُمراہ کر رہاہے۔“ لیکن یہُودیوں کے خوف کی وجہ سے کویٔی یِسوعؔ کے بارے میں کھُل کر بات نہیں کرتا تھا۔ جَب عید کے آدھے دِن گزر گئے تو یِسوعؔ بیت المُقدّس میں گیٔے اَور وہیں تعلیم دینے لگے۔ یہُودی رہنما متعجّب ہوکرکے کہنے لگے، ”اِس آدمی نے بغیر سیکھے اِتنا علم کہاں سے حاصل کر لیا؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تعلیم میری اَپنی نہیں ہے بَلکہ یہ مُجھے میرے بھیجنے والے کی طرف سے حاصل ہویٔی ہے۔ اگر کویٔی خُدا کی مرضی پر چلنا چاہے تو اُسے مَعلُوم ہو جائے گا کہ یہ تعلیم خُدا کی طرف سے ہے یا میری اَپنی طرف سے۔ جو کویٔی اَپنی طرف سے کُچھ کہتاہے وہ اَپنی عزّت کا بھُوکا ہوتاہے لیکن جو اَپنے بھیجنے والے کی عزّت چاہتاہے وہ سچّا ہے اَور اُس میں ناراستی نہیں پائی جاتی۔ تُم کیوں مُجھے ہلاک کرنے پرتُلے ہویٔے ہو؟ کیا حضرت مَوشہ نے تُمہیں شَریعت نہیں دی؟ لیکن تُم میں سے کویٔی اُس پر عَمل نہیں کرتا۔ آخِر تُم مُجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟“ لوگوں نے کہا، ”آپ میں ضروُر کویٔی بدرُوح ہے، کون آپ کو قتل کرنا چاہتاہے؟“ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مَیں نے ایک معجزہ کیا اَور تُم تعجُّب کرنے لگے۔ لیکن پھر بھی، حضرت مَوشہ نے تُمہیں ختنہ کرنے کا حُکم دیا ہے (حالانکہ تمہارے آباؤاَجداد نے حضرت مَوشہ سے کہیں پہلے یہ رسم شروع کر دی تھی)، تُم سَبت کے دِن لڑکے کا ختنہ کرتے ہو۔ اگر لڑکے کا ختنہ سَبت کے دِن کیا جا سَکتا ہے تاکہ حضرت مَوشہ کی شَریعت قائِم رہے تو اگر مَیں نے ایک آدمی کو سَبت کے دِن بالکُل تندرست کر دیا تو تُم مُجھ سے کِس لیٔے خفا ہو گئے؟ آپ کا اِنصاف ظاہری نہیں، بَلکہ سچّائی کی بُنیاد پر مَبنی ہو۔“ تَب یروشلیمؔ کے بعض لوگ پُوچھنے لگے، ”کیا یہ وُہی آدمی تو نہیں جِس کے قتل کی کوشش ہو رہی ہے؟ دیکھو وہ، اعلانیہ تعلیم دیتے ہیں، اَور اُنہیں کویٔی کُچھ نہیں کہتا۔ کیا ہمارے حاکموں نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ یہی المسیح ہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ یہ آدمی کہاں کا ہے؛ لیکن جَب المسیح کا ظہُور ہوگا، تو کسی کو اِس کا علم تک نہ ہوگا کہ وہ کہاں کے ہیں۔“ پھر، یِسوعؔ نے بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت، پُکار کر فرمایا، ”ہاں، تُم مُجھے جانتے ہو، اَور یہ بھی جانتے ہو کہ میں کہاں سے ہُوں۔ میں اَپنی مرضی سے نہیں آیا، لیکن جِس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سچّا ہے۔ تُم اُنہیں نہیں جانتے ہو، لیکن مَیں اُنہیں جانتا ہُوں کیونکہ مَیں اُن کی طرف سے ہُوں اَور اُن ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔“ اِس پر اُنہُوں نے حُضُور المسیح کو پکڑنے کی کوشش کی، لیکن کویٔی اُن پر ہاتھ نہ ڈال سَکا، کیونکہ ابھی حُضُور المسیح کا وقت نہیں آیاتھا۔ مگر، ہُجوم میں سے کیٔی لوگ حُضُور المسیح پر ایمان لایٔے۔ لوگ کہنے لگے، ”جَب المسیح آئیں گے، تو کیا وہ اِس آدمی سے زِیادہ معجزے دِکھائیں گے؟“