YouVersion Logo
تلاش

یُوحنّا 30:5-47

یُوحنّا 30:5-47 UCV

میں اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ جَیسا سُنتا ہُوں فیصلہ دیتا ہُوں اَور میرا فیصلہ برحق ہوتاہے کیونکہ مَیں اَپنی مرضی کا نہیں بَلکہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی کا طالب ہُوں۔ ”اگر مَیں اَپنی گواہی خُود ہی دُوں تو میری گواہی برحق نہیں۔ لیکن ایک اَور ہے جو میرے حق میں گواہی دیتاہے اَور مَیں جانتا ہُوں کہ میرے بارے میں اُس کی گواہی برحق ہے۔ ”تُم نے حضرت یُوحنّا کے پاس پیغام بھیجا اَور اُنہُوں نے سچّائی کی گواہی دی۔ میں اَپنے بارے میں اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا لیکن اِن باتوں کا ذِکر اِس لیٔے کرتا ہُوں کہ تُم نَجات پاؤ۔ یُوحنّا ایک چراغ تھے جو جَلے اَور رَوشنی دینے لگے اَور تُم نے کُچھ عرصہ کے لیٔے اُن ہی کی رَوشنی سے فیض پانا بہتر سمجھا۔ ”میرے پاس حضرت یُوحنّا کی گواہی سے بڑی گواہی مَوجُود ہے کیونکہ جو کام خُدا نے مُجھے اَنجام دینے کے لیٔے سونپے ہیں اَور جنہیں میں اَنجام دے رہا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ مُجھے باپ نے بھیجا ہے۔ اَور باپ جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے، خُود اُن ہی نے میرے حق میں گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ تو کبھی اُن کی آواز سُنی ہے نہ ہی اُن کی صورت دیکھی ہے۔ نہ ہی اُن کا کلام تمہارے دِلوں میں قائِم رہتاہے۔ کیونکہ جسے باپ نے بھیجا ہے تُم اُن کا یقین نہیں کرتے۔ تُم کِتاب مُقدّس کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تُمہیں اَبدی زندگی ملے گی۔ یہی کِتاب مُقدّس میرے حق میں گواہی دیتی ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیٔے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو۔ ”میں آدمیوں کی تعریف کا مُحتاج نہیں، کیونکہ مُجھے مَعلُوم ہے کہ تمہارے دِلوں میں خُدا کے لیٔے کویٔی مَحَبّت نہیں۔ میں اَپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اَور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے لیکن اگر کویٔی اَپنے ہی نام سے آئے تو تُم اُسے قبُول کر لوگے۔ تُم ایک دُوسرے سے عزّت پانا چاہتے ہو اَورجو عزّت واحد خُدا کی طرف سے ملتی ہے اُسے حاصل کرنا نہیں چاہتے، تُم کیسے ایمان لا سکتے ہو؟ ”یہ مت سمجھو کہ میں باپ کے سامنے تُمہیں مُجرم ٹھہراؤں گا۔ تُمہیں مُجرم ٹھہرانے والا تو حضرت مَوشہ ہیں جِس سے تمہاری اُمّیدیں وابستہ ہیں۔ اگر تُم حضرت مَوشہ کا یقین کرتے ہو تو میرا بھی کرتے، اِس لیٔے کہ حضرت مَوشہ نے میرے بارے میں لِکھّا ہے لیکن جَب تُم حضرت مَوشہ کی لکھی ہویٔی باتوں کا یقین نہیں کرتے تو میرے مُنہ سے نکلی ہویٔی باتوں کا کیسے یقین کروگے؟“