جَب یِسوعؔ دعا کرکے فارغ ہویٔے، تو وہ اَپنے شاگردوں کے ساتھ باہر آئے اَور وہ سَب قِدرُونؔ کی وادی کو پار کرکے ایک باغ میں چلے گیٔے۔ حُضُور کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ، اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ یِسوعؔ کیٔی بار اَپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چُکے تھے۔ پس یہُوداہؔ باغ میں داخل ہُوا، اَور یہُوداہؔ کے ساتھ چند رُومی فَوجی دستہ اَور اہم کاہِنوں اَور فریسیوں کے کچھ عہدیدار بھیجے گیٔے تھے۔ وہ اَپنے ہاتھوں میں مشعلیں، لالٹینیں اَور اسلحہ لیٔے ہویٔے تھے۔ یِسوعؔ، خُوب جانتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، لہٰذا وہ باہر آکر اُن سے پُوچھنے لگے، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ (اَور اُن کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔) جَب یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ تو سَب گھبرا کر پیچھے ہٹے اَور زمین پر گِر پڑے۔ چنانچہ حُضُور نے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے کہا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے کہہ تو دیا کہ میں وُہی ہُوں۔ اگر تُم مُجھے ڈھونڈتے ہو، تو میرے شاگردوں کو جانے دو۔“ اِس سے حُضُور کی غرض یہ تھی کہ وہ قول پُورا ہو جائے: ”جنہیں آپ نے مُجھے دیا تھا مَیں نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھویا۔“ شمعُونؔ پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، پطرس نے وہ تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلا کر، اُس کا داہنا کان اُڑا دیا۔ (اُس خادِم کا نام مَلخُس تھا۔) یِسوعؔ نے پطرس کو حُکم دیا، ”اَپنی تلوار مِیان میں رکھو! کیا میں وہ پیالہ نہ پیوں جو میرے باپ نے مُجھے دیا ہے؟“ تَب رُومی سپاہیوں، اُن کے سپہ سالار اَور یہُودی حُکاّم نے یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیا اَور اُن کے ہاتھ باندھ کر اُنہیں پہلے حنّاؔ کے پاس لے گیٔے جو کائِفؔا کا سسُر تھا۔ کائِفؔا اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا۔ اَور کائِفؔا نے یہُودی رہنماؤں کو صلاح دی تھی کہ ساری قوم کی ہلاکت سے یہ بہتر ہے کہ ایک شخص ماراجائے۔ شمعُونؔ پطرس اَور ایک اَور شاگرد یِسوعؔ کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ یہ شاگرد اعلیٰ کاہِن سے واقف تھا، اِس لیٔے وہ آپ کے ساتھ اعلیٰ کاہِن کی حویلی میں داخل ہو گیا، لیکن پطرس کو باہر پھاٹک پر ہی رُک جانا پڑا۔ یہ شاگرد جو اعلیٰ کاہِن کا واقف کار تھا، واپس آیا، اَور اُس خادِمہ سے جو پھاٹک پر نِگرانی کرتی تھی، بات کرکے پطرس کو اَندر لے گیا۔ خادِمہ نے پھاٹک پر پطرس سے پُوچھا، ”کیا تُو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے کہا، ”نہیں، میں نہیں ہُوں۔“ سردی کی وجہ سے، خادِموں اَور سپاہیوں نے آگ جَلا رکھی تھی اَور وہ چاروں طرف کھڑے ہوکر آگ تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہوکر آگ تاپنے لگے۔ اِس دَوران، اعلیٰ کاہِن یِسوعؔ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ مَیں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ مَیں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“ حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، یِسوعؔ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِن کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ اِس پر حنّاؔ نے یِسوعؔ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔
پڑھیں یُوحنّا 18
سنیں یُوحنّا 18
شئیر
تمام آیات کا موازنہ کریں: یُوحنّا 1:18-24
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos