یُوحنّا 1:12-36

یُوحنّا 1:12-36 UCV

عیدِفسح سے چھ دِن پہلے، یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں تشریف لایٔے جہاں لعزؔر رہتا تھا، جسے یِسوعؔ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ یہاں یِسوعؔ کے لیٔے ایک ضیافت ترتیب دی گئی۔ مرتھاؔ خدمت کر رہی تھی، جَب کہ لعزؔر اُن مہمانوں میں شامل تھا جو یِسوعؔ کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے تھے۔ اُس وقت مریمؔ نے تقریباً نِصف لیٹر خالص اَور بڑا قیمتی عِطر یِسوعؔ کے پاؤں پر ڈال کر، اَپنے بالوں سے آپ کے پاؤں کو پونچھنا شروع کر دیا۔ اَور سارا گھر عِطر کی خُوشبو سے مہک اُٹھا۔ یِسوعؔ کے شاگردوں میں سے ایک، یہُوداہؔ اِسکریوتی، جِس نے آپ کو بعد میں پکڑوایاتھا، شکایت کرنے لگا، ”یہ عِطر اگر فروخت کیا جاتا تو تین سَو دینار وصول ہوتے جو غریبوں میں تقسیم کیٔے جا سکتے تھے۔“ اُس نے یہ اِس لیٔے نہیں کہاتھا کہ اُسے غریبوں کا خیال تھا بَلکہ اِس لیٔے کہ وہ چور تھا؛ اَور چونکہ اُس کے پاس پیسوں کی تھیلی رہتی تھی، جِس میں لوگ رقم ڈالتے تھے۔ وہ اُس میں سے اَپنے اِستعمال کے لیٔے کُچھ نہ کُچھ نکال لیا کرتا تھا۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”اُسے پریشان نہ کرو اُسے اَیسا کرنے دو، اُس نے یہ عِطر میری تدفین کے لیٔے سنبھال کر رکھا ہُواہے۔ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے، لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔“ اِس دَوران یہُودی عوام کو مَعلُوم ہُوا کہ یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں ہیں، لہٰذا وہ بھی وہاں آ گئے۔ وہ صِرف یِسوعؔ کو ہی نہیں بَلکہ لعزؔر کو بھی دیکھنا چاہتے تھے جسے آپ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ تَب اہم کاہِنوں نے لعزؔر کو بھی قتل کرنے کا منصُوبہ بنایا، کیونکہ اُس وقت بہت سے یہُودی یِسوعؔ کی طرف مائل ہوکر آپ پر ایمان لے آئےتھے۔ اگلے دِن عوام جو عید کے لیٔے آئے ہویٔے تھے، یہ سُن کر کہ یِسوعؔ بھی یروشلیمؔ آ رہے ہیں، کھجوُر کی ڈالیاں لے کر آپ کے اِستِقبال کو نکلے اَور نعرے لگانے لگے، ”ہوشعنا!“ ”مُبارک ہیں وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتے ہیں!“ ”اِسرائیلؔ کا بادشاہ مُبارک ہے!“ یِسوعؔ ایک کمسِن گدھے کو لے کر اُس پر سوارہوگئے، جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”اَے صِیّونؔ کی بیٹی، تُو مت ڈر؛ دیکھ، تیرا بادشاہ آ رہاہے، وہ گدھے کے بچّے پر بیٹھا ہُواہے۔“ شروع میں تو یِسوعؔ کے شاگرد کُچھ نہ سمجھے کہ یہ کیا ہو رہاہے۔ لیکن بعد میں جَب یِسوعؔ اَپنے جلال کو پہُنچے تو اُنہیں یاد آیا کہ یہ سَب باتیں آپ کے بارے میں لکھی ہویٔی تھیں اَور یہ کہ لوگوں کا یہ سلُوک بھی اُن ہی باتوں کے مُطابق تھا۔ جَب یِسوعؔ نے آواز دے کر لعزؔر کو قبر سے باہر بُلایا اَور اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو یہ لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے اَور اُنہُوں نے یہ خبر ہر طرف پھیلا دی تھی۔ بہت سے اَور لوگ، بھی یہ سُن کر کہ یِسوعؔ نے ایک بہت بڑا معجزہ دِکھایا ہے، آپ کے اِستِقبال کو نکلے۔ فرِیسی یہ دیکھ کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”ذرا سوچو تو آخِر ہمیں کیا حاصل ہُوا۔ دیکھو ساری دُنیا اُس کے پیچھے کیسے چل رہی ہے!“ جو لوگ عید کے موقع پر عبادت کرنے کے لیٔے آئےتھے اُن میں بعض یُونانی بھی تھے۔ وہ فِلِپُّسؔ کے پاس آئے، جو گلِیل کے شہر بیت صیؔدا کا باشِندہ تھا، اَور اُس سے درخواست کرنے لگے۔ جَناب، ”ہم یِسوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔“ فِلِپُّسؔ نے اَندریاسؔ کو بتایا؛ اَور پھر دونوں نے آکر یِسوعؔ کو خبر دی۔ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اِبن آدمؔ کے جلال پانے کا وقت آ پہُنچا ہے۔ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک گیہُوں کا دانہ خاک میں مِل کر فنا نہیں ہو جاتا، وہ ایک ہی دانہ رہتاہے۔ لیکن اگر وہ فنا ہو جاتا ہے، تو بہت سے دانے پیدا کرتا ہے۔ جو آدمی اَپنی جان کو عزیز رکھتا ہے، اُسے کھویٔے گا لیکن جو دُنیا میں اَپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے اَبدی زندگی کے لیٔے محفوظ رکھےگا۔ جو کویٔی میری خدمت کرنا چاہتاہے اُسے لازِم ہے کہ میری پیروی کرے؛ تاکہ جہاں میں ہُوں، وہاں میرا خادِم بھی ہو۔ جو میری خدمت کرتا ہے میرا آسمانی باپ اُسے عزّت بخشیں گے۔ ”اَب میرا دِل گھبراتا ہے، تو کیا میں یہ کہُوں؟ ’اَے باپ، مُجھے اِس گھڑی سے بچائے رکھ‘؟ ہرگز نہیں، کیونکہ اِسی لیٔے تو میں آیا ہُوں کہ اِس گھڑی تک پہُنچو۔ اَے باپ، اَپنے نام کو جلال بخش!“ تَب آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”مَیں نے جلال بخشا ہے اَور پھر بخشوں گا۔“ جَب لوگوں کا ہُجوم جو وہاں جمع تھا یہ سُنا تو کہا کہ بادل گرجا ہے؛ دُوسروں نے کہا کہ کسی فرشتہ نے یِسوعؔ سے کلام کیا ہے۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”یہ آواز تمہارے لیٔے آئی ہے نہ کہ میرے لیٔے۔ اَب وہ وقت آ گیا ہے کہ دُنیا کی عدالت کی جائے۔ اَب اِس دُنیا کا حُکمراں باہر نکالا جائے گا۔ لیکن جِس وقت مَیں، زمین پر، اُونچا اُٹھایا جاؤں گا تو سَب لوگوں کو اَپنے پاس کھینچ لُوں گا۔“ یِسوعؔ نے یہ کہہ کر ظاہر کر دیا کہ وہ کِس قِسم کی موت سے مَرنے والے ہیں۔ لوگوں نے آپ سے کہا، ”ہم نے شَریعت میں سُنا ہے کہ المسیح ہمیشہ زندہ رہیں گے، پھر آپ کیسے کہتے ہیں، ’اِبن آدمؔ کا صلیب پر چڑھایا جانا ضروُری ہے‘؟ یہ ’اِبن آدمؔ کون ہے‘؟“ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”نُور تمہارے درمیان تھوڑی دیر اَور مَوجُود رہے گا۔ نُور جَب تک تمہارے درمیان ہے نُور میں چلے چلو، اِس سے پہلے کہ تاریکی تُمہیں آ لے۔ جو کویٔی تاریکی میں چلتا ہے، نہیں جانتا کہ وہ کدھر جا رہاہے۔ جَب تک نُور تمہارے درمیان ہے تُم نُور پر ایمان لاؤ، تاکہ تُم نُور کے فرزند بَن سکو۔“ جَب یِسوعؔ یہ باتیں کہہ چُکے، تو وہاں سے چلےگئے اَور اُن کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔