اَب ایمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اَور نادیدہ چیزوں کی مَوجُودگی کا ثبوت ہے۔ قدیم زمانے کے بُزرگوں کے ایمان کی وجہ سے ہی اُن کے حق میں عُمدہ گواہی دی گئی ہے۔ ایمان ہی سے ہمیں مَعلُوم ہوتاہے کہ ساری کایِٔنات کی خُدا کے کلام سے خلق ہوئی۔ لیکن یہ نہیں کہ سَب کچھ جو نظر آتا ہے اُس کی پیدائش نظر آنے والی چیزوں سے ہویٔی ہو۔ ایمان ہی سے حضرت ہابلؔ نے قائِنؔ سے افضل قُربانی پیش کی جِس کی بِنا پر اُس کی نذر قبُول کرکے خُدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اَور اگرچہ حضرت ہابلؔ کی موت ہو چُکی ہے تَو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اَب تک کلام کرتے ہیں۔ ایمان ہی سے حضرت حنوخؔ آسمان پر زندہ اُٹھا لیٔے گیٔے اَور موت کا ذاتی مشاہدہ نہ کیا، ”اَور وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر اُٹھالیا تھا۔“ حضرت حنوخؔ کے اُٹھائے جانے سے پہلے اُن کے حق میں گواہی دی گئی کہ اُنہُوں نے خُدا کو خُوش کیا تھا۔ کیونکہ ایمان کے بغیر خُدا کو خُوش کرنا ناممکن ہے، پس واجِب ہے کہ خُدا کے پاس آنے والوں کو ایمان لانا چاہئے کہ خُدا مَوجُود ہے اَور وہ اَپنے طالبِوں کو اجر دیتاہے۔ ایمان ہی سے حضرت نُوح نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں، ہدایت پا کر خُدا کے خوف سے اَپنے سارے خاندان کو بچانے کے واسطے لکڑی کا ایک پانی کا جہاز بنایا۔ اَور اَپنے ایمان کے ذریعہ سے حضرت نُوح نے دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا اَور اُس راستبازی کا وارِث بنے جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔ ایمان ہی سے جَب حضرت اَبراہامؔ بُلائے گیٔے تو وہ خُدا کا حُکم مان کر اُس جگہ چلے گیٔے جو بعد میں اُنہیں مِیراث کے طور پر مِلنے والی تھی حالانکہ وہ جانتے بھی نہ تھے کہ کہاں جا رہے ہیں۔ ایمان ہی کے سبب سے وہ وعدہ کیٔے ہویٔے اُس مُلک میں ایک اجنبی کی مانند رہنے لگے؛ حضرت اَبراہامؔ خیموں میں رہتے تھے اَور اِسی طرح حضرت اِصحاقؔ اَور یعقوب نے بھی زندگی گُزاری، جو حضرت اَبراہامؔ کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارِث تھے۔ کیونکہ حضرت اَبراہامؔ اُس اَبدی بُنیاد والے شہر کے اِنتظار میں تھے، جِس کا خالق اَور تعمیر کرنے والا خُدا ہے۔ ایمان ہی سے سارہؔ نے حاملہ ہونے اَور بچّہ پیدا کرنے کی قُوّت پائی حالانکہ وہ عمر رسیدہ تھیں اَور بچّہ پیدا کرنے کے قابل نہیں تھیں، کیونکہ سارہؔ کو یقین تھا کہ وعدہ کرنے والا خُدا وفادار ہے۔ پس ایک اَیسے شخص سے جو مُردہ سا تھا، تعداد میں آسمان کے سِتاروں اَور سمُندر کی ریت کے مانند بے شُمار اَولاد پیدا ہُوئی۔ یہ سَب لوگ ایمان رکھتے ہویٔے مَر گیٔے اَور وعدہ کی ہُوئی چیزیں نہ پائیں۔ مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہوکر اُس کا اِستِقبال کیا اَور اقرار کرتے رہے کہ ہم زمین پر صِرف مُسافر اَور پردیسی ہیں۔ جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اَب تک اَپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ اگر وہ اَپنے چھوڑے ہویٔے مُلک کا خیال کرتے رہتے تو اُنہیں واپس لَوٹ جانے کا بھی موقع تھا۔ مگر حقیقت میں وہ ایک بہتر یعنی آسمانی مُلک کی آرزُو کر رہے تھے۔ اِسی لیٔے خُدا اُن کا خُدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لیٔے ایک شہر تیّار کیا ہے۔ ایمان ہی سے حضرت اَبراہامؔ نے اَپنے اِمتحان کے وقت اِصحاقؔ کو قُربانی کے طور پر پیش کیا۔ حالانکہ حضرت اَبراہامؔ کو اِصحاقؔ کی شکل میں وعدہ مِل چُکاتھا پھر بھی اَپنے اُسی اِکلوتے بیٹے کو قُربان کرنے والے تھے۔ حالانکہ خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے فرمایا تھا کہ، ”تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“ حضرت اَبراہامؔ کا یہ ایمان تھا کہ خُدا مُردوں کو زندہ کرنے کی قُدرت رکھتا ہے، چنانچہ ایک طرح سے حضرت اَبراہامؔ نے اِصحاقؔ کو گویا مُردوں میں سے پھر سے زندہ پایا۔ ایمان ہی سے حضرت اِصحاقؔ نے اَپنے دونوں بیٹوں، یعقوب اَور عیسَوؔ کو اُن کے مُستقبِل کے لحاظ سے برکت بخشی۔ ایمان ہی سے حضرت یعقوب نے مَرتے وقت حضرت یُوسیفؔ کے دونوں بیٹوں کو برکت بخشی اَور اَپنے عصا کے سِرے کا سہارا لے کر سَجدہ کیا۔ ایمان ہی سے حضرت یُوسیفؔ نے مَرتے وقت بنی اِسرائیلؔ کے مُلک مِصر سے نکل جانے کا ذِکر کیا اَور اَپنی ہڈّیوں کو دفن کرنے کے بارے میں اُنہیں حُکم دیا کہ نکلتے وقت اُسے اَپنے ساتھ لے جانا۔ ایمان ہی سے حضرت مَوشہ کے والدین نے اُن کے پیدا ہونے کے بعد تین مہینے تک اُنہیں چُھپائے رکھا کیونکہ اُنہُوں نے دیکھا کہ وہ بچّہ خُوبصورت ہے اَور اُنہیں بادشاہ کے حُکم کا خوف نہ رہا۔ ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے بڑے ہوکر فَرعوہؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کیا۔ اَور گُناہ میں چند دِن لُطف اُٹھانے کی بجائے خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کیا۔ اَور حضرت مَوشہ نے المسیح کی خاطِر رُسوا ہونے کو مِصر کے خزانوں سے زِیادہ بڑی دولت سمجھا کیونکہ اُن کی نگاہ اجر پانے پر لگی تھی۔ ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے بادشاہ کے غُصّہ سے خوف نہ کھایا بَلکہ مُلکِ مِصر کو چھوڑ دیا؛ کیونکہ وہ گویا غَیر مریٔی خُدا کو دیکھ کر آگے قدم بڑھاتے رہے۔ ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے عیدِفسح کرنے اَور خُون چھڑکنے پر عَمل کیا تاکہ پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا فرشتہ بنی اِسرائیلؔ کے پہلوٹھوں کو ہاتھ نہ لگائے۔ ایمان ہی سے بنی اِسرائیلؔ بحرِقُلزمؔ سے اِس طرح گزر گیٔے جَیسا کہ خُشک زمین ہو۔ لیکن جَب مِصریوں نے اُسے پار کرنے کی کوشش کی تو ڈُوب گیٔے۔ ایمان ہی سے یریحوؔ کی شہرپناہ جَب اِسرائیلی فَوج سات دِن تک اُس کے اِردگرد چکّر لگا چُکی تو وہ شہرپناہ گِر پڑی۔ ایمان ہی سے راحبؔ فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہویٔی کیونکہ اُس نے اِسرائیلی جاسُوسوں کا سلامتی کے ساتھ اِستِقبال کیا تھا۔
پڑھیں عِبرانیوں 11
سنیں عِبرانیوں 11
شئیر
تمام آیات کا موازنہ کریں: عِبرانیوں 1:11-31
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos