پیدائش 14:41-32

پیدائش 14:41-32 UCV

تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو بُلوایا۔ قَیدخانہ کی کوٹھری سے رِہائی پاتے ہی یُوسیفؔ نے حجامت بنوائی کپڑے بدلے اَور فَرعوہؔ کے سامنے پہُنچے۔ فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھاہے، جِس کی تعبیر کویٔی نہیں کر سَکتا لیکن مَیں نے تمہارے متعلّق سُنا ہے کہ تُم خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر بتا سکتے ہو۔“ یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کو جَواب دیا، ”میں تو تعبیر نہیں بتا سَکتا البتّہ خُدا ہی فَرعوہؔ کو تسلّی بخش جَواب دیں گے۔“ تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہُوں۔“ اَور دریائے نیل میں سے سات موٹی تازہ گائیں نکل آئیں اَور سَرکنڈوں کے کھیت میں چرنے لگیں۔ اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں جو نہایت بدصورت، مریل اَور دبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اَیسی بدشکل گائیں مُلک مِصر میں کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ وہ دبلی پتلی، مریل اَور بدصورت گائیں اُن سات موٹی تازہ گایوں کو کھا گئیں جو دریا سے پہلے نکلی تھیں۔ لیکن اُس کے بعد بھی کویٔی یہ نہ کہہ سَکتا تھا کہ اُنہُوں نے کچھ کھایا ہے؛ وہ وَیسی ہی بدصورت نظر آئیں جَیسی پہلے تھیں۔ تَب میری آنکھ کھُل گئی۔ ”مَیں نے ایک اَور خواب میں سات موٹی اَور دانوں سے بھری ہُوئی اَچھّی بالیں بھی دیکھیں، جو ایک ڈنٹھل پر لگی ہُوئی تھیں۔ اُن کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو مُرجھائی ہُوئی، پتلی اَور پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں۔ اناج کی پتلی بالوں نے سات اَچھّی بالوں کو ہڑپ کر لیا۔ اِسے مَیں نے جادُوگروں کو بتایا لیکن کویٔی مُجھے اِس کا مطلب نہ سمجھا سَکا۔“ تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ سے کہا، ”فَرعوہؔ کے دونوں خواب ایک جَیسے ہیں۔ جو کچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے خُدا نے فَرعوہؔ پر ظاہر کیا ہے۔ سات اَچھّی گائیں سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات اَچھّی بالیں بھی سات بَرس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔ سات دبلی اَور بدصورت گائیں جو بعد میں نکلیں وہ سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات ناقص بالیں بھی جو پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں سات بَرس ہی ہیں؛ یہ قحط کے سات بَرس ہیں۔ ”جَیسا کہ مَیں نے فَرعوہؔ سے کہا، جو کچھ خُدا کرنے پر ہے؛ اُسے خُدا نے آپ پر ظاہر کیا ہے۔ سارے مُلک مِصر میں سات سال پیداوار کی فراوانی کے ہوں گے، لیکن اُن کے بعد سات سال قحط کے ہوں گے۔ جِن میں مِصر کی فراوانی والے سالوں کی یاد بھی باقی نہ رہے گی۔ اَور یہ قحط مُلک کو تباہ کر دے گا۔ مُلک کی فراوانی یاد نہ رہے گی، کیونکہ بعد میں آنے والا قحط نہایت ہی شدید ہوگا۔ فَرعوہؔ کو یہ خواب دو طرح سے دِکھایا گیا؛ اُس کی وجہ یہی ہے کہ خُدا نے اِس بات کا پُختہ فیصلہ کر دیا ہے اَور وہ جلد ہی اُسے عَمل میں لائیں گے۔