گلتیوں 10:3-29

گلتیوں 10:3-29 UCV

مگر جتنے شَریعت کے اعمال پر تکیہ کرتے ہیں وہ سَب لعنت کے ماتحت ہیں، چنانچہ کِتاب مُقدّس یُوں بَیان کرتی ہے: ”جو کویٔی شَریعت کی کِتاب کی ساری باتوں پر عَمل نہیں کرتا وہ لعنتی ہے۔“ اَب یہ صَاف ظاہر ہے کہ شَریعت کے وسیلہ سے کویٔی شخص خُدا کی حُضُوری میں راستباز نہیں ٹھہرایا جاتا، کیونکہ لِکھّا ہے: ”راستباز ایمان سے زندہ رہے گا۔“ تو بھی شَریعت ایمان پر مَبنی نہیں ہے؛ بَلکہ اِس کے برعکس کِتاب مُقدّس بَیان کرتی ہے، ”جو شخص شَریعت پر عَمل کرتا ہے وہ شَریعت کی وجہ سے زندہ رہے گا۔“ المسیح نے جو ہمارے لیٔے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شَریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا کیونکہ صحیفہ میں لِکھّا ہے: ”جو کویٔی صلیب کی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔“ تاکہ حضرت اَبراہامؔ کو دی ہُوئی برکت المسیح یِسوعؔ کے وسیلہ سے غَیریہُودیوں تک بھی پہُنچے، اَور ہم ایمان کے وسیلہ سے اُس پاک رُوح کو حاصل کریں جِس کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اَے بھائیو اَور بہنوں! میں روزمرّہ کی زندگی سے ایک مثال پیش کرتا ہُوں۔ جَب ایک بار کسی اِنسانی عہد پر فریقین کے دستخط ہو جاتے ہیں تو کویٔی اُسے باطِل نہیں کر سَکتا، اَور نہ ہی اُس میں کچھ بڑھا سَکتا ہے۔ خُدا نے حضرت اَبراہامؔ اَور اُن کی نَسل سے وعدے کیٔے۔ صحیفہ یہ نہیں کہتا ”تمہاری نَسلوں سے یعنی کیٔی نَسلیں“ یہاں لفظ ”تمہاری نَسل“ سے صِرف ایک ہی شخص مُراد ہے، یعنی المسیح۔ میرا مطلب یہ ہے: جو عہد خُدا نے حضرت اَبراہامؔ کے ساتھ باندھا تھا اَور جِس کی اُس نے تصدیق کر دی تھی، اُسے شَریعت باطِل نہیں ٹھہرا سکتی جو چار سَو تیس بَرس بعد آئی اَور نہ اُس وعدہ کو منسُوخ کر سکتی ہے۔ اگر مِیراث کا حُصُول شَریعت پر مَبنی ہے، تو وہ وعدہ پر مَبنی نہیں ہو سَکتا؛ لیکن خُدا نے فضل سے حضرت اَبراہامؔ کو یہ مِیراث اَپنے وعدہ ہی کے مُطابق بخشی۔ پھر شَریعت کیوں دی گئی؟ وہ اِنسان کی نافرمانیوں کی وجہ سے بعد میں دی گئی تاکہ اُس نَسل کے آنے تک قائِم رہے جِس سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اَور وہ فرشتوں کے وسیلہ سے ایک درمیانی شخص کی مَعرفت مُقرّر کی گئی۔ اَب درمیانی، صِرف، ایک فریق کے لیٔے نہیں ہوتا؛ لیکن خُدا ایک ہی ہے۔ تو کیا شَریعت خُدا کے وعدوں کے خِلاف ہے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ اگر کویٔی اَیسی شَریعت دی جاتی جو زندگی بخش سکتی، تو راستبازی شَریعت کے ذریعہ حاصل کی جا سکتی تھی۔ مگر صحیفہ کے مُطابق ساری دُنیا گُناہ کی قَید میں ہے، تاکہ وہ وعدہ، جو خُداوؔند یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے پر مَبنی ہے اُن سَب کے حق میں پُورا کیا جائے، جو المسیح پر ایمان لایٔے ہیں۔ ایمان کے زمانہ سے پہلے، ہم شَریعت کے تحت قَید میں تھے، اَورجو ایمان ظاہر ہونے والا تھا اُس کے آنے تک ہماری یہی حالت رہی۔ پس شَریعت نے اُستاد بَن کر ہمیں المسیح تک پہُنچا دیا تاکہ ہم ایمان کے وسیلہ سے راستباز ٹھہرائے جایٔیں۔ مگر اَب ایمان کا دَور آ گیا ہے، اَور ہمیں اُستاد کے تحت رہنے کی ضروُرت نہیں رہی۔ اِس لیٔے کہ تُم سَب المسیح یِسوعؔ پر ایمان لانے کے وسیلہ سے خُدا کے فرزند بَن گئے ہو، اَور تُم سَب جنہوں نے المسیح کے ساتھ ایک ہو جانے کا پاک غُسل پایا اُسے لباس کی طرح پہن لیا ہے۔ اَب تُم میں یہُودی، یُونانی، غُلام، آزاد، مَرد اَور عورت کی تفرِیق باقی نہیں رہی کیونکہ اَب تُم سَب المسیح یِسوعؔ میں ایک ہو گیٔے ہو۔ اگر تُم المسیح کے ہو تو حضرت اَبراہامؔ کی نَسل ہو اَور وعدہ کے مُطابق وارِث بھی ہو۔