ایسترؔ 15:2-23

ایسترؔ 15:2-23 UCV

جَب ایسترؔ کی باری آئی (جسے مردکیؔ نے پالا پوسا تھا اَورجو اُس کے چچا اَبی حائیل کی بیٹی تھی) کہ وہ بادشاہ کے پاس جائے تو وہ فقط وُہی کچھ لے کر بادشاہ کے حُضُور پہُنچی جو خواجہ سرا کے نِگران ہگائیؔ نے تجویز کیا تھا۔ ایسترؔ ہر دیکھنے والے کی نظر میں مرغوب تھی۔ ایسترؔ شاہی محل میں بادشاہ کی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں جسے طیبتؔ کہتے ہیں بادشاہ احسویروسؔ کے حُضُور پیش کی گئی۔ بادشاہ دُوسری لڑکیوں کی بہ نِسبت ایسترؔ کی طرف زِیادہ مُتوجّہ ہُوا اَور وہ تمام کنواریوں سے کہیں بڑھ کر بادشاہ کی منظورِ نظر ٹھہری۔ بادشاہ نے شاہی تاج اُس کے سَر پر رکھا اَور اُسے وَشتیؔ کی جگہ اَپنی ملِکہ بنا لیا۔ بادشاہ نے ایک عظیم ضیافت ”ضیافت ایسترؔ“ کے نام سے ترتیب دی اَور اَپنے تمام اُمرا و وُزراء کو شرکت کی دعوت دی۔ اِس خُوشی میں تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کروایا گیا اَور شاہی کرم کے مُطابق انعامات تقسیم کئے گیٔے۔ جَب کنواریاں دُوسری بار جمع کی گئی تھیں مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا ہُوا تھا۔ ایسترؔ نے ابھی تک مردکیؔ کی تاکید کے مُطابق اَپنے خاندانی حالات اَور اَپنی قومیت کو پوشیدہ رکھا ہُوا تھا کیونکہ جَب سے مردکیؔ نے اُس کی پرورِش شروع کی تھی تَب سے وہ ہمیشہ مردکیؔ کے کہے پر عَمل کرتی آ رہی تھی۔ جَب مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا ہُوا تھا تو بادشاہ کے دو خواجہ سراؤں بِگتھانؔ اَور ترشؔ نے جو محل کے دروازہ پر پہرا دیتے تھے بادشاہ کی کسی بات پر ناراض ہوکر بادشاہ احسویروسؔ کو قتل کرنے کا قصد کیا۔ لیکن مردکیؔ کو اِس سازش کا علم ہو گیا اَور اُس نے ملِکہ ایسترؔ کے ذریعہ بادشاہ کو خبر کر دی۔ جَب اِس بات کی تفتیش کی گئی اَور وہ سچ ثابت ہُوئی تو وہ دونوں خواجہ سرا پھانسی پر لٹکایٔے گیٔے۔ یہ واقعہ بادشاہ کے سامنے ہی شاہی تاریخ کی کِتاب میں درج کر لیا گیا۔