کوہستان کے اِفرائیمؔ میں راماتائیم ضوفیم کا ایک آدمی تھا، جِس کا نام اِلقانہؔ تھا۔ اَور وہ اِفرائیمی تھا اَور یروحامؔ بِن اِلیہُوؔ بِن توحوؔ بِن صُوفؔ تھا۔ اُس کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام حنّہؔ تھا اَور دُوسری کا فنِنّہؔ۔ فنِنّہؔ بال بچّوں والی تھی لیکن حنّہؔ بے اَولاد تھی۔ یہ آدمی ہر سال اَپنے شہر سے شیلوہؔ میں جہاں عیلیؔ کے دو بیٹے حُفنیؔ اَور فِنحاسؔ یَاہوِہ کے کاہِنؔ تھے قادرمُطلق یَاہوِہ کے حُضُور سَجدہ کرنے اَور قُربانی گزراننے کو جاتے تھے۔ اَور جَب بھی اِلقانہؔ کے لیٔے قُربانی کرنے کا دِن آتا، تو وہ اَپنی بیوی فنِنّہؔ اَور اُس کے سَب بیٹوں، بیٹیوں کو اُس قُربانی کے گوشت کے حِصّے دیتا تھا۔ لیکن حنّہؔ کو وہ دُگنا حِصّہ دیتا تھا کیونکہ وہ اُس سے مَحَبّت کرتا تھا، لیکن یَاہوِہ نے اُس کا رحم بند رکھا تھا۔ اَور چونکہ یَاہوِہ نے اُس کا رحم بند رکھا تھا اِس لیٔے اُس کی سوتن اُسے تنگ کرنے کے لیٔے چھیڑتی رہتی تھی۔ اَور یہ سلسلہ سال بسال چلتا رہا۔ جَب بھی حنّہؔ یَاہوِہ کے گھر جاتی تو اُس کی سوتن اُس کو چھیڑتی یہاں تک کہ وہ رونے لگتی اَور کھانا نہ کھاتی تھی۔ اُس کا خَاوند اِلقانہؔ اُسے کہتا، ”حنّہؔ تُم کیوں رو رہی ہے؟ تُم کھانا کیوں نہیں کھاتی؟ تُم غمگین کیوں ہو؟ کیا مَیں تمہارے لیٔے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں ہُوں؟“ ایک بار جَب وہ شیلوہؔ میں کھا پی کر فارغ ہُوئے تو حنّہؔ کھڑی ہو گئی۔ اُس وقت عیلیؔ کاہِنؔ یَاہوِہ کے ہیکل کی چوکھٹ کے پاس کُرسی پر بیٹھا ہُوا تھا۔ حنّہؔ کا دِل دُکھ سے بھرا ہُوا تھا۔ وہ رو رو کر یَاہوِہ سے دعا کرنے لگی اَور اُس نے یہ کہتے ہُوئے مَنّت مانی، ”اَے قادرمُطلق یَاہوِہ! اگر آپ اَپنی خادِمہ کی خستہ حالت پر نظر عنایت کریں اَور اُسے فراموش نہ کریں بَلکہ یاد رکھیں اَور اُسے ایک بیٹا بخشیں تو میں اُسے زندگی بھرکے لیٔے یَاہوِہ کی نذر کر دوں گی اَور اُس کے سَر پر کبھی اُسترا نہ پھرے گا۔“ اَور جَب وہ یَاہوِہ سے دعا کر رہی تھی تو عیلیؔ غور سے اُس کا مُنہ دیکھ رہاتھا۔ حنّہؔ دِل ہی دِل میں دعا کر رہی تھی اَور اُس کے ہونٹ ہل رہے تھے مگر اُس کی آواز سُنایٔی نہ دیتی تھی۔ لہٰذا عیلیؔ نے یہ سوچ کر کہ وہ نشہ میں ہے عیلیؔ نے اُس سے کہا، ”تُم کب تک نشہ میں رہوگی؟ مے کو چھوڑ دو۔“ حنّہؔ نے جَواب دیا، ”اَیسا نہیں ہے میرے آقا، میں تو ایک غمزدہ عورت ہُوں۔ مَیں نے مَے یا کویٔی اَور نشہ آور شَے نہیں پی ہے۔ بَلکہ میں تو یَاہوِہ کے آگے اَپنے دِل کا غم کو بَیان کر رہی تھی۔ تُم اِس خادِمہ کو کویٔی بدکار عورت مت سمجھو۔ میں تو اَپنے دُکھ اَور غم کی شِدّت کے باعث یہاں دعا میں لگی ہُوئی تھی۔“ تَب عیلیؔ نے جَواب دیا، ”سلامتی سے رخصت ہو اَور اِسرائیل کا خُدا تمہاری وہ مُراد پُوری کریں جِس کے لیٔے تُم نے اُن سے دعا کی ہے۔“ اُس نے کہا، ”اِس خادِمہ پر آپ کی نظرِکرم ہو۔“ تَب وہ وہاں سے چلی گئی اَور کچھ کھانا کھایا اَور پھر بعد کو اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔
پڑھیں 1 شموایلؔ 1
شئیر
مختلف ترجموں سے موازنہ: 1 شموایلؔ 1:1-18
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos