غزلُ الغزلات 1:3-11

غزلُ الغزلات 1:3-11 URD

مَیں نے رات کو اپنے پلنگ پر اُسے ڈُھونڈا جو میری جان کا پِیارا ہے۔ مَیں نے اُسے ڈُھونڈا پر نہ پایا۔ اب مَیں اُٹھوں گی اور شہر میں پِھرُوں گی۔ کُوچوں میں اور بازاروں میں اُس کو ڈھُونڈُوں گی جو میری جان کا پِیارا ہے۔ مَیں نے اُسے ڈھُونڈا پر نہ پایا۔ پہرے والے جو شہر میں پِھرتے ہیں مُجھے مِلے۔ مَیں نے پُوچھا کیا تُم نے اُسے دیکھا جو میری جان کا پِیارا ہے؟ ابھی مَیں اُن سے تھوڑا ہی آگے بڑھی تھی کہ میری جان کا پِیارا مُجھے مِل گیا۔ مَیں نے اُسے پکڑ رکھّا اور اُسے نہ چھوڑا جب تک کہ مَیں اُسے اپنی ماں کے گھر میں اور اپنی والدِہ کے خَلوت خانہ میں نہ لے گئی۔ اَے یروشلِیم کی بیٹیو! مَیں تُم کو غزالوں اور مَیدان کی ہرنِیوں کی قَسم دیتی ہُوں کہ تُم میرے پِیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاؤ جب تک کہ وہ اُٹھنا نہ چاہے۔ یہ کَون ہے جو مُر اور لُبان سے اور سَوداگروں کے تمام عِطروں سے مُعطّر ہو کر بیابان سے دُھوئیں کے سُتُون کی مانِند چلا آتا ہے؟ دیکھو یہ سُلیماؔن کی پالکی ہے۔ جِس کے ساتھ اِسرائیلی بہادُروں میں سے ساٹھ پہلوان ہیں۔ وہ سب کے سب شمشِیر زن اور جنگ میں ماہِر ہیں۔ رات کے خطرہ کے سبب سے ہر ایک کی تلوار اُس کی ران پر لٹک رہی ہے۔ سُلیماؔن بادشاہ نے لُبناؔن کی لکڑِیوں سے اپنے لِئے ایک پالکی بنوائی۔ اُس کے ڈنڈے چاندی کے بنوائے۔ اُس کی نشِست سونے کی اور گدّی ارغوانی بنوائی اور اُس کے اندر کا فرش یروشلِیم کی بیٹِیوں نے عِشق سے مُرصّع کِیا۔ اَے صِیُّون کی بیٹیو! باہر نِکلو اور سُلیماؔن بادشاہ کو دیکھو۔ اُس تاج کے ساتھ جو اُس کی ماں نے اُس کے بیاہ کے دِن اور اُس کے دِل کی شادمانی کے روز اُس کے سر پر رکھّا۔