زبُور 1:10-11

زبُور 1:10-11 URD

اَے خُداوند! تُو کیوں دُور کھڑا رہتا ہے؟ مُصِیبت کے وقت تُو کیوں چِھپ جاتا ہے؟ شرِیر کے غرُور کے سبب سے غرِیب کا تُندی سے پِیچھا کِیا جاتا ہے۔ جو منصُوبے اُنہوں نے باندھے ہیں وہ اُن ہی میں گرِفتار ہو جائیں۔ کیونکہ شرِیر اپنی نفسانی خواہِش پر فخر کرتا ہے اور لالچی خُداوند کو ترک کرتا بلکہ اُس کی اِہانت کرتا ہے۔ شرِیر اپنے تکبُّر میں کہتا ہے کہ وہ بازپُرس نہیں کرے گا۔ اُس کا خیال سراسر یِہی ہے کہ کوئی خُدا نہیں۔ اُس کی راہیں ہمیشہ اُستوار ہیں۔ تیرے احکام اُس کی نظر سے بعید و بُلند ہیں۔ وہ اپنے سب مُخالِفوں پر پُھنکارتا ہے۔ وہ اپنے دِل میں کہتا ہے مَیں جُنبِش نہیں کھانے کا۔ پُشت در پُشت مُجھ پر کبھی مُصِیبت نہ آئے گی۔ اُس کا مُنہ لَعنت و دغا اور ظُلم سے پُر ہے۔ شرارت اور بدی اُس کی زُبان پر ہیں۔ وہ دیہات کی کمِین گاہوں میں بَیٹھتا ہے۔ وہ پوشِیدہ مقاموں میں بے گُناہ کو قتل کرتا ہے۔ اُس کی آنکھیں بیکس کی گھات میں لگی رہتی ہیں۔ وہ پوشِیدہ مقام میں شیرِ بَبر کی طرح دبک کر بَیٹھتا ہے۔ وہ غرِیب کے پکڑنے کو گھات لگائے رہتا ہے۔ وہ غرِیب کو اپنے جال میں پھنسا کر پکڑ لیتا ہے۔ وہ دبکتا ہے۔ وہ جُھک جاتا ہے اور بیکس اُس کے پہلوانوں کے ہاتھ سے مارے جاتے ہیں۔ وہ اپنے دِل میں کہتا ہے خُدا بُھول گیا ہے۔ وہ اپنا مُنہ چِھپاتا ہے۔ وہ ہرگز نہیں دیکھے گا۔