YouVersion Logo
تلاش

نحمیاہ 1:5-19

نحمیاہ 1:5-19 URD

پِھر لوگوں اور اُن کی بِیوِیوں کی طرف سے اُن کے یہُودی بھائیوں پر بڑی شکایت ہُوئی۔ کیونکہ کئی اَیسے تھے جو کہتے تھے کہ ہم اور ہمارے بیٹے بیٹیاں بُہت ہیں۔ سو ہم اناج لے لیں تاکہ کھا کر جِیتے رہیں۔ اور بعض اَیسے بھی تھے جو کہتے تھے کہ ہم اپنے کھیتوں اور انگُورِستانوں اور مکانوں کو گِرَو رکھتے ہیں تاکہ ہم کال میں اناج لے لیں۔ اور کِتنے کہتے تھے کہ ہم نے اپنے کھیتوں اور انگُورِستانوں پر بادشاہ کے خِراج کے لِئے رُوپیہ قرض لِیا ہے۔ پر ہمارے جِسم تو ہمارے بھائیوں کے جِسم کی طرح ہیں اور ہمارے بال بچّے اَیسے ہیں جَیسے اُن کے بال بچّے اور دیکھو ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کو نَوکر ہونے کے لِئے غُلامی کے سپُرد کرتے ہیں اور ہماری بیٹیوں میں سے بعض لَونڈیاں بن چُکی ہیں اور ہمارا کُچھ بس نہیں چلتا کیونکہ ہمارے کھیت اور انگُورِستان اَوروں کے قبضہ میں ہیں۔ جب مَیں نے اُن کی فریاد اور یہ باتیں سُنِیں تو مَیں بُہت غُصّہ ہُؤا۔ اور مَیں نے اپنے دِل میں سوچا اور امِیروں اور حاکِموں کو ملامت کر کے اُن سے کہا تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی سے سُود لیتا ہے اور مَیں نے ایک بڑی جماعت کو اُن کے خِلاف جمع کِیا۔ اور مَیں نے اُن سے کہا کہ ہم نے اپنے مقدُور کے مُوافِق اپنے یہُودی بھائیوں کو جو اَور قَوموں کے ہاتھ بیچ دِئے گئے تھے دام دے کر چُھڑایا۔ سو کیا تُم اپنے ہی بھائیوں کو بیچو گے؟ اور کیا وہ ہمارے ہی ہاتھ میں بیچے جائیں گے؟ تب وہ چُپ رہے اور اُن کو کُچھ جواب نہ سُوجھا۔ اور مَیں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام جو تُم کرتے ہو ٹِھیک نہیں۔ کیا اَور قَوموں کی ملامت کے سبب سے جو ہماری دُشمن ہیں تُم کو خُدا کے خَوف میں چلنا لازِم نہیں؟ مَیں بھی اور میرے بھائی اور میرے نَوکر بھی اُن کو رُوپیہ اور غلّہ سُود پر دیتے ہیں پر مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ ہم سب سُود لینا چھوڑ دیں۔ مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ آج ہی کے دِن اُن کے کھیتوں اور انگُورِستانوں اور زَیتُون کے باغوں اور گھروں کو اور اُس رُوپَے اور اناج اور مَے اور تیل کے سَویں حِصّہ کو جو تُم اُن سے جبراً لیتے ہو اُن کو واپس کر دو۔ تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِن کو واپس کر دیں گے اور اُن سے کُچھ نہ مانگیں گے۔ جَیسا تُو کہتا ہے ہم وَیسا ہی کریں گے۔ پِھر مَیں نے کاہِنوں کو بُلایا اور اُن سے قَسم لی کہ وہ اِسی وعدہ کے مُطابِق کریں گے۔ پِھر مَیں نے اپنا دامن جھاڑا اور کہا کہ اِسی طرح سے خُدا ہر شخص کو جو اپنے اِس وعدہ پر عمل نہ کرے اُس کے گھر سے اور اُس کے کاروبار سے جھاڑ ڈالے۔ وہ اِسی طرح جھاڑ دِیا اور نِکال پھینکا جائے۔ تب ساری جماعت نے کہا آمِین اور خُداوند کی حمد کی اور لوگوں نے اِس وعدہ کے مُطابِق کام کِیا۔ عِلاوہ اِس کے جِس وقت سے مَیں یہُوداؔہ کے مُلک میں حاکِم مُقرّر ہُؤا یعنی ارتخششتا بادشاہ کے بِیسویں برس سے بتِّیسویں برس تک غرض بارہ برس مَیں نے اور میرے بھائیوں نے حاکِم ہونے کی روٹی نہ کھائی۔ لیکن اگلے حاکِم جو مُجھ سے پہلے تھے رعیّت پر ایک بار تھے اور عِلاوہ چالِیس مِثقال چاندی کے روٹی اور مَے اُن سے لیتے تھے بلکہ اُن کے نَوکر بھی لوگوں پر حُکُومت جتاتے تھے لیکن مَیں نے خُدا کے خَوف کے سبب سے اَیسا نہ کِیا۔ بلکہ مَیں اِس شہر پناہ کے کام میں برابر مشغُول رہا اور ہم نے کُچھ زمِین بھی نہیں خرِیدی اور میرے سب نَوکروہاں کام کے لِئے اِکٹّھے رہتے تھے۔ اِس کے سِوا اُن لوگوں کے عِلاوہ جو ہمارے آس پاس کی قَوموں میں سے ہمارے پاس آتے تھے یہُودیوں اور سرداروں میں سے ڈیڑھ سَو آدمی میرے دسترخوان پر ہوتے تھے۔ اور ایک بَیل اور چھ موٹی موٹی بھیڑیں ایک دِن کے لِئے تیّار ہوتی تِھیں۔ مُرغِیاں بھی میرے لِئے تیّار کی جاتی تِھیں اور دس دس دِن کے بعد ہر قِسم کی مَے کا ذخِیرہ تیّار ہوتا تھا۔ باوُجُود اِس سب کے مَیں نے حاکِم ہونے کی روٹی طلب نہ کی کیونکہ اِن لوگوں پر غُلامی گِران تھی۔ اَے میرے خُدا جو کُچھ مَیں نے اِن لوگوں کے لِئے کِیا ہے اُسے تُو میرے حق میں بھلائی کے لِئے یاد رکھ۔

پڑھیں نحمیاہ 5

سنیں نحمیاہ 5