بونے والا کلام بوتا ہے۔ جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھا لے جاتا ہے۔ اور اِسی طرح جو پتّھرِیلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں۔ اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔ اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔ اور جو اچّھی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔ کوئی سَو گُنا۔ اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھّا جائے؟ کیا اِس لِئے نہیں کہ چراغ دان پر رکھّا جائے؟ کیونکہ کوئی چِیز چِھپی نہیں مگر اِس لِئے کہ ظاہِر ہو جائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُور میں آئے۔ اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا اور تُم کو زِیادہ دِیا جائے گا۔ کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔ اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔ اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔ پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔ پِھر اُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔ اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔ اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔ اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں۔ اور وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر اُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتِیاں بھی تِھیں۔ تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔ اور وہ خُود پِیچھے کی طرف گدّی پر سو رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُسے جگا کر کہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟ اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔ پِھر اُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟ اور وہ نِہایت ڈر گئے اور آپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُس کا حُکم مانتے ہیں؟
پڑھیں مرقس 4
سنیں مرقس 4
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: مرقس 14:4-41
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos