مرقس 1:4-29

مرقس 1:4-29 URD

وہ پِھر جِھیل کے کنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خشکی پر جِھیل کے کنارے رہی۔ اور وہ اُن کو تمثِیلوں میں بُہت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔ سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔ اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کنارے گِرا اور پرِندوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔ اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔ اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔ اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرا اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُسے دبا لِیا اور وہ پَھل نہ لایا۔ اور کُچھ اچّھی زمِین پر گِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پَھلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پَھل لایا۔ پِھر اُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔ جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔ اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لِئے جو باہر ہیں سب باتیں تمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔ تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سمجھیں۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ رجُوع لائیں اور مُعافی پائیں۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تمثِیل نہیں سمجھے؟ پِھر سب تمثِیلوں کو کیوں کر سمجھو گے؟ بونے والا کلام بوتا ہے۔ جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھا لے جاتا ہے۔ اور اِسی طرح جو پتّھرِیلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں۔ اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔ اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔ اور جو اچّھی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔ کوئی سَو گُنا۔ اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھّا جائے؟ کیا اِس لِئے نہیں کہ چراغ دان پر رکھّا جائے؟ کیونکہ کوئی چِیز چِھپی نہیں مگر اِس لِئے کہ ظاہِر ہو جائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُور میں آئے۔ اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا اور تُم کو زِیادہ دِیا جائے گا۔ کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔ اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔ اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔ پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔