مرقس 1:14-25

مرقس 1:14-25 URD

دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔ جب وہ بَیت عَنِیاؔہ میں شمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔ یِسُوعؔ نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے گا۔ پِھر یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔ وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔ عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟ اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔ اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟ وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔ پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔ جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔ وہ دِل گِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ کیونکہ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔ اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔ پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔